ایم ڈی اے میں سسٹم مافیا بدستور متحرک ، نگراں حکومت ناکام
شیئر کریں
(رپورٹ : نجم انوار)ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں سسٹم مافیا بدستور متحرک،نگراں حکومت ناکام۔ سسٹم کے مہرے نگراں حکومت کی موجودگی کے باوجود پیپلزپارٹی کے دور میں ہونے والے قبضوں کو نہ صرف تحفظ دے رہے ہیں بلکہ لینڈ مافیا کے ساتھ سسٹم مافیا کے گٹھ جوڑ سے نئے قبضوں کی بھی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔ باخبر ذرائع کے مطابق تیسر ٹاؤن کے سیکٹر 2A پر کروڑوں روپے کی زمین پر بھاری رقم کے عوض قبضہ کرا دیا گیا۔ جس میں خود ایم ڈی اے کے افسران سیکریٹری ایم ڈی اے عرفان بیگ اور ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ لئیق احمد ملوث ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایم ڈی اے کی سرکاری زمینوں پر قبضے میں خود ایم ڈی اے کے مذکورہ افسران بُری طرح ملوث ہیں ۔ یہ ایک دلچسپ امر ہے کہ ایک طرف ایم ڈی اے کی زمینوں پر ہونے والے قبضوں کا سلسلہ رک نہیں رہا تو دوسری طرف خود ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ کے طور پر ذمہ داری نبھانے والے لئیق احمد سے کوئی سوال بھی نہیں پوچھا جارہا کہ اُن کے موجودگی میں ایم ڈی اے کے مہنگے سیکٹرز پر مسلسل قبضے کیوں ہو رہے ہیں؟ جرأت کی تحقیقات کے مطابق ایم ڈی اے کی اکثر زمینوں پر قبضے کرنے والے لینڈمافیا کے عناصر وہی ہیں جو سسٹم مافیا کی سرپرستی میںکام کرتے ہیںاور اسی سسٹم مافیا کے مہروں کے طور پر عرفان بیگ اور لئیق احمد بھی ایم ڈی اے کے سرکاری مناصب سے چمٹے ہوئے ہیں۔ جرأت کے پاس موجود کاغذات اور زمینوں پر قبضے کرنے والے عناصر کی تمام تفصیلات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ قبضہ مافیا خود ایم ڈی اے کے مذکورہ افسران کی آشیر باد سے لینڈ مافیا کی زمینوں پر مسلسل قبضے کیے جارہے ہیں۔ یہ عناصر مسلسل تیسر ٹاؤن اور شاہ لطیف کی کمرشل زمینوں پر بھی قبضے کر رہے ہیں ۔دوسری طرف گم صم بت کی طرح بیٹھے ڈی جی ایم ڈی اے ڈاکٹر نسیم الغنی سہتو ان قبضوں کو چھڑانے کے لیے عملاً کوئی کوشش نہیں کر رہے ۔ ڈی جی ایم ڈی اے ڈاکٹر نسیم الغنی سہتو ، ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ کے ساتھ ایم ڈی اے کی زیر قبضہ زمینوں پر دور دور سے ایک چکر لگانے پر ہی اکتفا کر رہے ہیں۔ مگر عملاً ان قبضوں کو چھڑانے کی کسی بھی کاوش کا حصہ نہ بن کر یہ تاثر دے رہے ہیںکہ وہ بھی قبضہ مافیا کے اس کھیل کی خاموش رہ کرحمایت کا حصہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ ڈائریکٹراینٹی انکروچمنٹ سے نہ صرف ان قبضوں کو نہ چھڑا پانے کے باعث کوئی باز پرس نہیں کر رہے ہیں بلکہ اُن سے بہترین تعلقات میں بھی ہیں۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یا تو وہ سسٹم مافیا کے دباؤ کا میں ہیں یا پھر قبضہ مافیا کے کھیل کا خاموش حصہ ہیں۔ واضح رہے کہ ڈی جی ایم ڈی اے ، تاحال ادارے کے کرپٹ ترین افسران عرفان بیگ او رلئیق احمد کے خلاف کسی بھی معاملے میں کوئی بھی کارروائی کرنے میں تاحال مکمل ناکام ہیں۔ مذکورہ کرپٹ عناصر کے خلاف متعدد شکایات اور ثبوت ہونے کے باوجود کوئی بھی محکمہ جاتی کارروائی نہ کرنا ڈی جی ایم ڈی کے خلاف سب سے بڑا سوالیہ نشان ہے۔