میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
جرأت کا خوف ، بنوریہ قبضہ گروپ کے اپنے متاثرین سے رابطے

جرأت کا خوف ، بنوریہ قبضہ گروپ کے اپنے متاثرین سے رابطے

ویب ڈیسک
جمعرات, ۳ نومبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

(نمائندہ جرأت) دروغ گو مفتی نعمان اپنے والد مرحوم کے گمراہ کن راستے پر چلتے ہوئے یہ فراموش کر بیٹھے ہیںکہ انتظامیہ کی سرپرستی ہمیشہ برقرار نہیں رہتی۔ مفتی نعمان ادارہ جرأت میں حقائق کی اشاعت کے بعد مسلسل اپنے متاثرین اور مجروحین سے رابطوں میں مصروف ہیں۔ وہ انہیں یقین دلا رہے ہیں کہ اُن سے چھینی گئی مساجد واپس کردی جائیں گی۔ مگر وہ ایک بات فراموش کربیٹھے ہیں کہ انسان کو اپنے ماضی کو بدلنے پر کوئی قدرت نہیں۔ متاثرین کو رام کرنے سے حقائق تبدیل نہیں ہوسکتے۔ مثلا مسجد علی المرتضیٰ کے مولانا طارق الیاس کو خوف زدہ یا کسی پیشکش سے چپ کرایا جاسکتا ہے ، مگر مفتی نعیم کی وجہ سے وہ دو سال جیل میںرہے، یہ حقیقت کیسے بدلی جاسکے گی؟ بنوریہ قبضہ گروپ نے الزام تراشی کے مکروہ کھیل کو مولانا طارق الیاس پر آزماتے ہوئے کس طرح مسجد علی المرتضیٰ کا قبضہ لیا، یہ تمام حقائق افراد کو قابو کرنے کے باوجود واضح ہیں۔ مولانا طارق الیاس دو سال بنوریہ قبضہ گروپ کے گندے الزامات کے باعث جیل میں رہے۔ (جرأت نے یہ تمام ریکارڈ حاصل کرلیا ہے)مولانا طارق الیا س، مفتی نعیم اور قبضہ گروپ سے اتنے خوف زدہ تھے کہ جیل سے رہا ہوتے ہی مفتی نعیم سے معافی مانگنے پہنچ گئے۔ تکبراور طاقت ور لوگوں سے رابطوںنے انہیں اس قد ر اندھا کردیا تھا کہ مفتی نعیم نے انہیں کہا کہ اُنہوں نے معافی مانگنے کے لیے بھی یہاں آنے کی جرأ ت کیسے کی؟ مفتی نعیم نے وہیں سے انہیں دوبارہ گرفتار کرادیا۔ مولانا طارق الیاس مفتی نعیم کی موت کے بعد باعزت بری ہوسکے۔ اس دوران مولانا طارق الیاس کا ایک ایسے شخص سے رابطہ ہوا جو امریکا میں مقیم ہے،اور وہ بنوریہ قبضہ گروپ کو اپنی سادہ لوحی میں دین کی خدمت سمجھتے ہوئے ایک بھاری بھرکم چندہ دیتا ہے۔(ادارہ جرأت نے تمام حقائق سے بنوریہ کے تمام بیرونی اور اندرونی اسپانسرز کو رابطے کرکے آگاہی دینے کا فیصلہ کیا ہے)۔ مذکورہ اسپانسرز نے مفتی نعیم کے دروغ گو بیٹے پر واضح کیا کہ مولانا طارق الیاس کو اُن کی مسجد واپس کی جائے ورنہ وہ انہیں چندہ نہیں دیں گے، جس پر مفتی نعمان نے مجبور ہو کر مولانا طارق الیاس کو علی المرتضیٰ مسجد واپس کردی۔ واضح رہے کہ جب مولانا طارق الیاس سے یہ مسجد چھینی گئی تھی تو بنوریہ قبضہ گروپ نے یہ مسجد مفتی عبدالسلام کو مبینہ طور پر ایک رقم کے عوض دے دی تھی۔ مفتی عبدالسلام وزیراعلیٰ ہاؤس کی مسجد کے امام بھی ہیں۔ اُن کے پاس کورنگی میں ایک مدرسہ بھی ہے۔ اس کے علاوہ وہ بنوریہ کے بھی استاد ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایک شخص کے پاس یہ ساری ذمہ داریاں دراصل کیا ہے؟ یہی وہ کھیل ہے جو گندے دھندے کو واضح کرتا ہے۔ بنوریہ قبضہ گروپ جس کی سرپرستی کرتا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں