میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ڈار کے وارنٹ برقرار، دیکھتے ہیں ہمیں کون ہٹاتا ہے، نواز، مریم، صفدر کی آج پیشی

ڈار کے وارنٹ برقرار، دیکھتے ہیں ہمیں کون ہٹاتا ہے، نواز، مریم، صفدر کی آج پیشی

ویب ڈیسک
جمعه, ۳ نومبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

اسلام آباد/ لاہور(بیورورپورٹ/ نیوز ایجنسیاں) ڈار کے وارنٹ گرفتاری برقرار، نوازشریف، مریم، صفدر کی آج احتساب عدالت میں پیشی، دیکھتے ہیں ہمیں کون ہٹاتا ہے، وزیراعظم۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف ٗ بیٹی مریم نواز اور کیپٹن صفدر کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت (آج)جمعہ کو احتساب عدالت میں ہوگی۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف ٗ ان کی بیٹی مریم نواز ٗ داماد کیپٹن محمد صفدر کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت (آج)جمعہ کو احتساب عدالت میں جج محمد بشیر کریںگے، احتساب عدالت میں پیش ہونے کے لیے سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف اسلام آباد پہنچ چکے ہیں، جبکہ مریم نواز شریف اور کیپٹن صفدر پہلے ہی پاکستان میں موجود ہیں، وہ (آج)جمعہ کو ا حتساب عدالت میں پیش ہوںگے۔علاوہ ازیںجمعرات کو نیب کی ٹیم نے سابق وزیر اعظم نوازشریف کے پاس آنے کے لیے پہلے ان کے وکلاء سے رابطہ کیا اور وکلاء کی جانب سے اجازت ملنے کے بعد ٹیم پنجاب ہاؤس پہنچی۔نیب کی 5 رکنی ٹیم ڈپٹی ڈائریکٹر محبوب احمد کی سربراہی میں نوازشریف سے عدالتی سمن کی تعمیل کرانے کے لیے پنجاب ہاؤس اسلام آباد پہنچی جہاں ٹیم نے سابق وزیراعظم سے سمن کی تعمیل کرائی۔ذرائع کے مطابق نیب ٹیم نے سابق وزیراعظم نوازشریف سے تین سمن پر دستخط کرائے، جبکہ طارق فضل چودھری سے بھی کچھ کاغذات پر دستخط کرائے گئے ہیں۔ذرائع کے مطابق نیب ٹیم نے طارق فضل چودھری سے ضمانتی مچلکوں کے کاغذات پر دستخط لیے ہیں۔ قبل ازیں احتساب عدالت میں نیب ریفرنسز کی گزشتہ سماعت پر نوازشریف عدالت میں پیش نہیں ہوئے تھے جس پر عدالت نے ان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے جس کے سمن کی تعمیل کے لیے نیب کی ٹیم نے نوازشریف کے طیارے تک رسائی مانگی تھی۔ڈائریکٹر جنرل نیب پنڈی ناصر اقبال نے نیب کی 10 رکنی ٹیم کو اسلام آباد ایئرپورٹ جانے سے روک دیا اور نیب اہلکاروں کو پنجاب ہاؤس میں نوازشریف کے سمن کی تعمیل کی ہدایت کی۔نیب لاہور نے سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کے دونوں صاحبزادوں حسین اور حسن نواز کی لاہور میں جائیداد کی تفتیش شروع کر دی ہے اور اس سلسلے میں نیب لاہور نے ڈائریکٹر جنرل ایل ڈی اے کو باقاعدہ ایک مراسلہ جاری کر دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایل ڈی اے حسن نواز اور حسین نواز کی لاہور میں تمام جائیداد کا سراغ لگا کر اس کی تفصیلات نیب کو فراہم کرے بتایاگیا ہے کہ نیب لاہور کی جانب سے کی جانے والی یہ کارروائی نیب لاہورکی اس کارروائی کا حصہ ہے جس کے تحت نیب میں حسن نواز اور حسین نواز کی جائیداد کی قرقی کا فیصلہ کر رکھا ہے ۔قبل ازیںہائی کورٹ نے نیب ریفرنسز کو یکجا کرکے ٹرائل کرنے سے متعلق احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف نواز شریف کی درخواست منظور کرلی ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامرفاروق اورجسٹس محسن کیانی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے ان کے خلاف بنائے گئے نیب ریفرنسز کو یکجا کرکے ٹرائل کرنے سے متعلق احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کی سماعت کی۔نواز شریف کے وکیل کی جانب سے عدالت عالیہ کے روبرو موقف اختیار کیا گیا کہ احتساب عدالت میں کل نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی سماعت ہے، اس حوالے سے فرد جرم کی نقول بھی فراہم کردی گئی ہیں، نیب قانون کے تحت اثاثے جتنے بھی ہوں، جرم ایک تصورہوتا ہے، اسی بنیاد پر نیب کو 3 ریفرنسز کو ایک ریفرنس میں بدلنے کا حکم دیا جائے۔ ایک ہی الزام پر 3 ریفرنس دائر نہیں کیے جاسکتے۔ احتساب عدالت نے ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواستوں کو وجہ بتائے بغیر ہی مسترد کردیا۔نیب پراسیکوٹر کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ نواز شریف پر سپریم کورٹ کے حکم پر تین ریفرنسز دائر کیے گئے، تینوں ریفرنسز کی نوعیت الگ الگ ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی درخواست پر احتساب عدالت کے 19 اکتوبر کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے درخواست دوبارہ متعلقہ عدالت کو بھجوادی، عدالت نے حکم دیا کہ کہ ٹرائل کورٹ ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست پر نظر ثانی کرے اور ان درخواستوں کو مسترد کیے جانے کی وجوہات کو تفصیل سے بیان کیا جائے۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ ہم نے تصادم کی راہ نہیں اپنائی ہمارے ساتھ تصادم کیا گیا تاہم مائنس فارمولے کے حوالے سے کوئی ڈکٹیشن نہیں لی جائے گی۔پنجاب ہاؤس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کی زیر صدارت غیر رسمی مشاورتی اجلاس ہوا جس میں نیب ریفرنس کے حوالے سے قانونی پہلوؤں پر غور کیا گیا، اجلاس میں وزیر داخلہ احسن اقبال اور چوہدری جعفراقبال سمیت دیگر پارٹی رہنما موجود تھے۔اجلاس میں نوازشریف نے وزراء کو کسی بھی طور پر جذباتی ردعمل نہ دینے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ یہ اصولی فیصلے کرنے کا وقت ہے، اصولوں پر کھڑے رہیں تو پھر دیکھیں ہمیں کون ہٹاتا ہے، ہم نے تصادم کی راہ نہیں اپنائی، لیکن ہمارے ساتھ تصادم کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پارٹی فیصلوں کا اطلاق مجھ سمیت سب پر ہو گا،مائنس فارمولے کے حوالے سے کوئی ڈکٹیشن نہیں لی جائے گی۔دوسری جانب احتساب عدالت نے نیب ریفرنس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے اثاثے منجمد کرنے کی توثیق کردی۔ جمعرات کو جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت کی۔ سماعت کے آغاز پر اسحاق ڈار اور ان کے وکیل خواجہ حارث پیش نہ ہوئے، تاہم ان کی جونئیر وکیل نے وزیر خزانہ کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی۔ عدالت نے اسحاق ڈار کے وکیل خواجہ حارث کی عدم حاضری سے متعلق استفسارکیا تو ان کی جونئیر وکیل عائشہ حامد نے بتایا کہ مصروفیت کے باعث خواجہ حارث پیش نہیں ہوں گے۔ اسحاق ڈار کے وکیل نے میڈیکل رپورٹ پڑھ کر سناتے ہوئے کہا کہ ان کے موکل تین سے چار منٹ پیدل نہیں چل سکتے، ان کی 3 نومبر کو لندن میں انجیو گرافی ہوگی ٗاس لیے عدالت حاضری سے استثنیٰ دے۔نیب پراسیکیوٹر نے اسحاق ڈار کو حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ میڈیکل رپورٹ کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا، اس میں کسی بیماری کا ذکر نہیں، گرفتار ملزمان کی بھی انجیو گرافی بھی یہاں سے کروائی جا تی ہے، قندیل بلوچ قتل کیس میں ملزم مفتی قوی کی پاکستان میں انجیو گرافی کی گئی اور یہ ایک نجی ڈاکٹر کی رپورٹ ہے، قانون کے مطابق میڈیکل رپورٹ ہائی کمیشن کے ذریعے موصول ہونی چاہیے تھی، اسحاق ڈار کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں۔عدالت نے اسحاق ڈار کے ضامن کو روسٹرم پر طلب کرکے استفسار کیا کہ اسحاق ڈار کہاں ہیں ٗضامن احمد علی قدوسی نے جواب دیا کہ اسحاق ڈار لندن میں زیر علاج ہیں، جس پر عدالت نے انہیں حکم دیا کہ وہ اپنے موقف سے تحریری طور پر آگاہ کریں ٗعدالت نے درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا تاہم بعد میں عدالت نے فیصلے میں نیب کی ناقابل ضمانت گرفتاری کی استدعا اور اسحاق ڈار کی استثنیٰ کی درخواست مسترد کردی۔ عدالت نے نیب کو میڈیکل سرٹیفکیٹ کی تصدیق کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے ملزم کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار رکھے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں