میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
آپ کے مسائل کا حل اسلام کی روشنی میں

آپ کے مسائل کا حل اسلام کی روشنی میں

منتظم
جمعرات, ۳ نومبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

مفتی غلام مصطفی رفیق
دانتوں میں کھانے کے ذرات وغیرہ پھنسے رہ جائیں توغسل ہوجائے گا؟
سوال:دانتوں میں کھاناکھانے کے بعد کچھ ذرات رہ جاتے ہیں،اوربسااوقات ان ذرات کونکالنابھی مشکل ہوتاہے ،پوچھنایہ ہے کہ اگرہم غسل کریں اوراس دوران یہ ذرات دانتوں میں ہی موجودہوں ،توکیاہماراغسل ہوجائے گا یانہیں؟(سعد،کراچی)
جواب:دانتوں میں رہ جانے والے کھانے ،پان وغیرہ کے ذرات کونکالناممکن ہوتوان ذرات کونکالناچاہیے تاکہ پانی کے پہنچنے میں رکاوٹ نہ ہو،البتہ اگران ذرات کونکالنے میں دشواری ہوتواس صورت میں ان کی موجودگی میں بھی غسل ہوجائے گا۔(الدرالمختار،کتاب الطہارة، 1/14، ط:بیروت -امدادالفتاویٰ، 1/76،ط:دارالعلوم کراچی)
ماہ صفرمیں نئے گھرمیں منتقل ہوجاﺅں؟
سوال:میں چند دن بعد نئے گھرمیں شفٹ ہوناچاہتاہوں،اوراس وقت صفرکامہینہ شروع ہوجائے گا،میری والدہ مجھے شفٹ ہونے سے منع کررہی ہیں،ان کاکہناہے کہ صفرکے مہینہ میں آپ نئے گھرمیں شفٹ نہ ہوں،بلکہ صفرکے مہینے کے ختم ہونے کے بعد شفٹ ہونا،اسی طرح میرے بعض دوستوں کابھی کہناہے کہ اگرآپ صفرکے مہینے میں نئے گھرمیں چلے گئے توزندگی بھرآپ کوپریشانیوں کاسامناکرنے پڑے گا۔آپ بتائیں مجھے کیاکرناچاہیے ؟(عابد عباس،کراچی)
جواب:اسلام کی نگاہ میں کوئی مہینہ منحوس نہیں، زمانہ¿ جاہلیت میں لوگ ماہ صفر کومنحوس سمجھتے تھے ،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان خیالات کی سخت تردیدفرمائی ہے ،ماہ صفر میں نحوست نہیں ہے ،بلکہ برے اعمال اورغیراسلامی عقائدونظریات منحوس ہیں،ان نظریات کوترک کرکے توبہ کرنی چاہیے ،ماہ صفر میں سفرکرنا،شادی کرنااورنئے گھرمیں منتقل ہوناجائزہے ،اس سے کوئی نحوست یاپریشانی لاحق نہیں ہوتی،ماہِ صفرکومنحوس سمجھ کران کاموں سے رک جاناسخت گناہ ہے ،الحاصل آپ صفر کے مہینے میں نئے گھر میں منتقل ہوسکتے ہیں۔(مرقاة المفاتیح شرح مشکاة المصابیح،کتاب الطب والرقی، 8/394،ط: عثمانیہ کوئٹہ)
دعائے قنوت کی جگہ سورہ¿ اخلاص پڑھنا
سوال:میرے ایک دوست ہیں انہوں نے مجھ سے کہاکہ وترکی نمازمیں تیسری رکعت میں جودعائے قنوت پڑھی جاتی ہے ،مجھے وہ یادنہیں ہے،میں نے کسی سے پوچھاتھاکہ میں کیاپڑھوں؟توانہوں نے مجھے سورہ اخلاص پڑھنے کاکہا۔کیادعائے قنوت یادنہ ہوتواس کی جگہ سورہ¿ اخلاص پڑھیں گے؟ (محمدالطاف)
جواب:جس شخص کودعائے قنوت یادنہ ہووہ یہ دعاپڑھ لیاکرے ’’رَبَّنَا آتِنَافِی الدُّن±یَاحَسَنَةً وَّ فِی ال±آخِرَةِ حَسَنَةً وَّقِنَا عَذَابَ النَّار‘‘ یا’’اَللّٰھُمَّ اغ±فِر±لِی± ‘‘تین دفعہ کہہ لے ،یاتین دفعہ’’یَارَب ‘‘کہہ لے تونمازہوجائے گی،لیکن ساتھ ساتھ دعائے قنوت کویادکرنے کی کوشش بھی کرتارہے ۔ چونکہ یہ مقام دعاکاہے اس لیے سورہ¿ اخلاص ا س کے قائم مقام نہ ہوگی،لیکن اگرکسی نے پڑھ لی تونماز ہوجائے گی۔(فتاویٰ ہندیہ 1/111، ط:رشیدیہ- السعایة، 2/139، ط:سہیل اکیڈمی لاہور)
طلوع آفتاب اورزوال کے وقت تلاوت
سوال:کیا طلوع آفتاب کے وقت اوراسی طرح زوال کے وقت جبکہ نمازپڑھنامنع ہے ، اس وقت قرآن کریم کی تلاوت کرسکتاہوں یانہیں؟
جواب: قرآن کریم کی تلاوت ان اوقات میں بلاکراہت درست ہے ۔
شرعی مسائل کے حل کے لیے رابطہ کریں
masail.juraat@gmail.com


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں