میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سیلاب متاثرہ علاقوں میں ایک لاکھ 30 ہزار حاملہ خواتین کی موجودگی کاانکشاف

سیلاب متاثرہ علاقوں میں ایک لاکھ 30 ہزار حاملہ خواتین کی موجودگی کاانکشاف

ویب ڈیسک
پیر, ۳ اکتوبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

سول سوسائٹی ، انسانی حقوں کے کارکنوںاور سماجی رہنمائوں نے سندھ کے سیلاب متاثر اضلاع میں ایک لاکھ 30 ہزار حاملہ خواتین،لاکھوں بچوں کے اسکولوں سے باہر جانے اورگندم کی کاشت 80 فیصد کم ہونے کے باعث خوراک کی کمی سمیت سنجیدہ مسائل کی نشاندہی کردی، حکومت اور عالمی اداروں سے فوری طور پر اقدامات کرنے کا مطالبہ۔ کراچی پریس کلب میں تھردیپ رورل ڈیولپمنٹ پروگرام اور سندھ سوشل سائنٹسٹ فورم کی جانب سے ڈائیلاگ پروگرام کا انعقاد کیا گیا، ڈائیلاگ میں سماجی کارکنوں ، سیلاب متاثر علاقوں میں کام کرنے والے رضاکاروں ، صحافیوں نے شرکت کی، ڈائیلاگ پروگرام کو بریفنگ دیتے ہوئے ٹی آر ڈی پی کے سی ای او ڈاکٹر اللہ نواز سموں نے کہا کہ عالمی ادارے یواین اوچھا نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ سندھ کے سیلاب متاثر علاقوں میں ایک لاکھ 30 ہزار حاملہ خواتین موجود ہیں، صحت کی سہولیات کے بحران میں حاملہ خواتین کو شدید خطرات ہیں کیونکہ سیلاب متاثر علاقوں میں 17ہزار کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، حاملہ خواتین کو اینٹی ملیریا ادویات نہیں دی جاتی اس طرح حاملہ خواتین کی صحت اولین ترجیح ہوچاہئے، بچوں کی امیونائیزیشن کا پروگرام بھی شدید متاثر ہوا ہے، صفائی کا کوئی انتظام نہیں جس کی وجہ سے گیسٹرواور دیگر وبائی امراض پھوٹ سکتے ہیں، گذشتہ برس گندم کی پیداوار 26 ملین ٹن پیدا ہوئی اور ہماری ضرورت 29 ملین ٹن ہے اس طرح سیلاب متاثر5 لاکھ خاندانوں کے پاس گندم نہیں ہوگی، اشیاء خورونوش کی قیمتوں پر مہنگائی کی شرح 30 فیصد ہوگئی ہے، سیلاب کے باعث ہزاروں اسکولوں میں پانی موجود ہے اور لاکھوں بچے اپنے دیہات چھوڑ کر نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں جس کی وجہ لاکھوں بچے اسکولوں سے باہر ہیں، اس کے علاوہ سیلاب متاثر خاندانوں کی گھروں کو واپسی کے بعد لوگ قرضہ لے کر اپنے اخراجات پورے کرنے کی کوشش کریں گے جس سے سیلاب متاثرین قرضے کی چکی میں پس جائیں گے۔ ٹی آر ڈی پی کی وائیس چیئرمین صبیحہ شاہ، اعجاز علی خواجہ، اسحاق سومرو ، پروفیسر محمد اسماعیل کنبھر اور دیگر نے کہا کہ حکومت اور عالمی ادارے فوری طور خوراک کی فراہمی کو یقینی بنائیں، اس کے بعد کانٹن جنسی پلان مرتب کرکے لوگوں کی امداد کی جائے، نکاسی آب کی حکمت عملی مرتب کرکے سیلابی پانی نکالا جائے تاکہ گندم کی فصل کی کاشت ہوسکے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں