میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
نیشنل بینک ، اینٹی منی لانڈرنگ ضابطوں کی خلاف ورزی کے الزامات پرخاموش

نیشنل بینک ، اینٹی منی لانڈرنگ ضابطوں کی خلاف ورزی کے الزامات پرخاموش

ویب ڈیسک
پیر, ۳ اکتوبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

سینٹرل ریزرو بینک آف امریکا نے (جو اسٹیٹ بینک پاکستان کی طرز کا کنٹرولنگ ادارہ ہے ) نیشنل بینک آف پاکستان پر اینٹی منی لانڈرنگ کے ضابطوں کی خلاف ورزی پر 55 ملین ڈالر 12,545,5000000(12 ارب 545 کروڑ 50 لاکھ)کا جرمانہ عائد کیا۔ بینک انتظامیہ نے اس پر پراسرار خاموشی اختیار کر لی اور حیرت انگیز طور پر چپکے سے اس جرمانہ کی ادائیگی کر دی ۔ اس حوالے سے بینک انتظامیہ نے تاحال ان الزامات کے متعلق بینک کے اندر اپنے اقدامات سے باضابطہ طور پر کسی کو آگاہ نہیں کیا۔ بینک انتظامیہ پر یہ الزامات کیوں عائد کیے گئے۔ اور بینک انتظامیہ نے جرمانے کی ادائی کرنے کا راستا کیوں چنا؟ کیا بینک انتظامیہ نے اس طرح ان الزامات کی سچائی کو مان لیا؟ اس پر بینک انتظامیہ کی اپنی تحقیقات کیا ہیں؟ ان سوالات کے جواب تاحال نہیں دیے گئے۔ اس ضمن میں نیشنل بینک نے کوئی مزاحمت اور دفاع نہیں کیا ۔ حتیٰ کہ اسٹیٹ بینک نے بھی کسی سرزنش سے اجتناب کیا ۔ وزارتِ خزانہ کی زباں بندی بھی قابلِ توجہ ہے جو اس امر کو تقویت دیتی ہے کہ اس لوٹ مار کے عمل میں اوپر سے لے کر نیچے تک سب حصہ دار ملوث ہیں۔ یورو ڈالر ہانگ کانگ اسکینڈل کے 38 ارب روپے، ڈھاکا اسکینڈل کے 18 ارب روپے اور45 ارب روپے مزید دیگر ڈیفالٹرز کو معاف کیے گئے اور اسی طرز کے کیس بحرین، ٹوکیو، پیرس اور تافتان میں پکڑے گئے اور اب 12 ارب روپے منی لانڈرنگ کی چوری چھپانے کے لیے امریکی بینک کو ادا کیے گئے ان تمام ادائیوں سے نیشنل بینک دیوالیہ نہیں ہوا، مگر جب سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق پنشنرز کے فیصلے پر عمل درآمد کا مرحلہ آیا تو کہا گیا کہ بینک دیوالیہ ہو جائے گا جبکہ پنشنرز کا اپنا پیسہ بینک میں محفوظ ہے۔ تمام کیسیز میں تحقیقات تو کجا اتنی بڑی کرپشن پر سرزنش تک نہیں ہوئی۔ اس کے برعکس ان معاملات میں براہ راست ملوث اعلیٰ افسران (جن کے متعلق الگ سے تحقیقاتی خبریں جلد شائع کی جائیں گی) کو ترقی و مراعات کے ساتھ بیرون ملک عیش و عشرت کے رنگین مواقع فراہم کیے گئے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں