فوج کا دشمن پاکستان کا دشمن ہے،اپوزیشن کی تحریک سے کوئی خطرہ نہیں، وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ فوج آئینی حدود میں رہتے ہوئے جمہوری حکومت کے ساتھ ہے اور اپوزیشن کی تحریک سے کوئی خطرہ نہیں
شیئر کریںوزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ فوج آئینی حدود میں رہتے ہوئے جمہوری حکومت کے ساتھ ہے اور اپوزیشن کی تحریک سے کوئی خطرہ نہیں۔وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت پارٹی قیادت اور ترجمانوں کا اجلاس ختم ہوگیا۔ اجلاس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر حکومتی حکمت عملی طے کی گئی اور اپوزیشن کی اعلان کردہ حکومت مخالف تحریک پر بھی مشاورت ہوئی جب کہ اپوزیشن کے احتجاج اور جلسوں کی جوابی حکمت عملی پر غور ہوا۔شرکا کو مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی وطن واپسی سے متعلق حکومتی اقدامات پر بریفنگ دی گئی جب کہ حکومتی ترجمانوں کو پاور سیکٹر میں اصلاحات پر بھی بریفنگ دی گئی، وزیراعظم عمران خان نے حکومتی موقف پر ترجمانوں کو اہم ہدایات دیں۔اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ قوم اداروں کے ساتھ کھڑی ہے، سول ملٹری تعلقات میں کوئی تناؤ نہیں، فوج آئینی حدود میں رہتے ہوئے جمہوری حکومت کے ساتھ ہے، اپوزیشن کی تحریک سے کوئی خطرہ نہیں، اپوزیشن کو فوج سے اس لئے مسئلہ ہے کہ وہ ان کی کرپشن پکڑ لیتے ہیں۔وزیراعظم نے ترجمان اور پارٹی رہنماء اپوزیشن کو ایکسپوز کرنے اور وفاقی وزرا کو متحرک ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم متحد ہو کر بھارتی سازش کو ناکام بنائے گی، فوج کے دشمن پاکستان کے دشمن ہیں، حکومت اپنے اداروں کا دفاع کرے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ بی جے پی حکومت پاکستان کو توڑنا چاہتی ہے، نواز شریف اور بھارت پاکستانی اداروں کو کمزور کرنا چاہتے ہیں، نواز شریف کے بیانات بھارتی ایجنڈے کے مطابق ہیں، نواز شریف اپنے بچوں کو لندن میں بٹھا کر عوام کو سڑکوں پر لانا چاہتے ہیں، قوم دیکھ رہی ہے نواز شریف کے بیانات پر پاکستان مخالف لوگ بغلیں بجا رہے ہیں۔وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتیں عوامی نہیں زاتی ایجنڈا پر ہیں، اپوزیشن کو این آر او نہیں دیا جائے گا، اپوزیشن کو مسئلہ یہ ہے کہ انہیں ڈیل نہیں مل رہی جب کہ نوازشریف کو سابق ڈی جی آئی ایس آئی کے خلاف آج کیوں باتیں یاد آرہی ہیں۔