ثناء سارا سیلون و بیوٹی پارلر کی مالکن کا خواتین آرٹسٹوں پر ظلم
شیئر کریں
گلستانِ جوہر میں واقع ثناء سارا سیلون و بیوٹی پارلر کی مالکن ثناء نے اپنے ہی ادارے کی 4 آرٹسٹوں پر ظلم کے پہاڑ ڈھا دیے اور ان کا جینا محال کردیا ہے مالکن کی ظلم سے تنگ آکر خواتین آرٹسٹوں سمیہ، ہما، عائشہ اور فرحین نے مقامی عدالت سے رجوع کر لیا جبکہ عدالت نے متعلقہ ڈی ایس پی (آپریشن) کو 15 یوم میں انکوائری رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیے دیا ۔ خواتین آرٹسٹوں کی جانب سے عدالت میں ایڈووکیٹ سپریم کورٹ عامر جمیل ورک پیش ہوئے ۔ مدعیہ علیہان کے وکیل عامر جمیل ورک نے عدالت کو بتایا کہ ثناء سارا سیلون و بیوٹی پارلر کی مالکن ثناء مذکورہ چاروں خواتین کو بلیک میل کر رہی ہیں ان خواتین کو ملازمت پر رکھتے وقت کوئی مبینہ ایگریمنٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہتی ہیں کہ تم لوگ اگر یہاں سے ملازمت چھوڑو گی تو 50 لاکھ روپے فی کس جرمانے ادا کرنے ہوں گے مزید یہ کہ تم لوگ دو سال تک کہیں ملازمت یا کاروبار بھی نہیں کر سکتی۔ انھوں نے بتایا کہ انہیں دو ماہ سے مالکن نے تنخواہ بھی نہیں دی اور ڈیوٹی پر بلا کر کام بھی نہیں دے رہیں اور نت نئے خود ساختہ ایگریمنٹ پر دستخط کرنے پر مجبور کر رہی ہیں ۔ متاثرہ خواتین آرٹسٹوں نے انکشاف کیا کہ لیڈیز بیوٹی پارلر میں ایک درجن جینٹس منیجر تعینات ہیں جو بند کمروں میں بیٹھ کر میک اپ کیلئے آنے والی خواتین کو دورانِ میک اپ انہیں خفیہ کیمروں سے دیکھتے ہیں اور غلیظ غلیظ کمنٹس کرتے ہیں۔ متاثرہ خواتین کے مطابق بعض جینٹس منیجر جو خود کریمنل ہیں وہ ہمیں کریمنلز کہتے ہیں۔ دریں اثناء سائبان انٹرنیشنل ویلفیئر آرگنائزیشن کے جنرل سیکریٹری حیدر علی حیدر نے وزیراعلیٰ سندھ ، آئی جی سندھ، اور ایس ایس پی ایسٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ ثناء سارا کے خلاف انکوائری پر خصوصی توجہ دی جائے ایسا نہ ہو کہ کہیں دیر ہو جائے۔