میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پورا سندھ دریا بنا ہوا ہے،کچے مکانات تباہ پکے رہنے کے قابل نہیں مرادعلی شاہ

پورا سندھ دریا بنا ہوا ہے،کچے مکانات تباہ پکے رہنے کے قابل نہیں مرادعلی شاہ

ویب ڈیسک
هفته, ۳ ستمبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

سیلاب اوربارشوں سے جتنا بڑا نقصان ہوا اس میں ہمارے پاس جو سامان تھا ختم ہوگیا،وزیراعلی سندھ کی پریس کانفرنس
سیلاب میں 470 افراد جاں بحق اور 8 ہزار 314 زخمی ہوئے،کہیں کوئی کٹ لگانا ہو یا پانی نکالنا ہوگا اس کا فیصلہ محکمہ آبپاشی کریگا
کراچی(اسٹاف رپورٹر)وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاکا کہنا ہے کہ صوبہ بھر میں 30 لاکھ کچے مکانات تباہ ہوگئے، سینکڑوں پکے مکانات بھی رہنے کے قابل نہیں، ڈیڑھ کروڑ سے زائد لوگ بے گھر ہوچکے، 470 اموات ہوئیں، 8 ہزار سے زائد زخمی ہوگئے، ہمارے پاس اتنے وسائل نہیں کہ اس کی تیاری کرسکیں۔ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ 2010 کے بعد یہ سب سے بڑا سیلاب ہے، گزشتہ 12 سے 13 روز میں 27 اضلاع کی حقیقت دیکھی، ابھی جیک آباد، گھوٹکی اور کشمور میں نہیں گیا۔ انہوں نے بتایا کہ سیلاب میں 470 افراد جاں بحق اور 8 ہزار 314 زخمی ہیں، 30 لاکھ سے زیادہ کچے مکانات تھے، جو نہیں بچے، اگر کوئی مکان گرا نہیں ہے تو وہ رہنے کے قابل نہیں رہا، پکے مکانات بھی کئی جگہوں پر ایسے ہیں جو رہنے کے قابل نہیں، ڈیڑھ کروڑ لوگ بے گھر ہوچکے ہیں۔وزیراعلی سندھ مرادعلی شاہ کا کہنا ہے کہ کہیں کوئی کٹ لگانا ہو یا پانی نکالنا ہوگا اس کا فیصلہ محکمہ آبپاشی کریگا، سب سے درخواست کرتا ہوں صبر سے کام لیں، پانی قدرتی گزر گاہوں سے سمندر تک جائے گا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہر وزیر اپنے اپنے ضلع میں گیا ہے، کوئی ایک کونا نہیں سندھ میں جہاں ہمارا منتخب نمائندہ نہیں پہنچا، جو اپنے گھر سے نکلے گا اس کی کیا کیفیت ہوگی، لوگوں نے غصے کا اظہار کیا لیکن جائز کیا۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں 16 اگست کے بعد جو بارش ہوئی تھی اس کی تیاری نہیں تھی، ہمارے پاس اتنے وسائل نہیں کہ اس کی تیاری کرسکیں، میڈیا نے دکھانا شروع کیا تب لوگوں کو احساس ہوا کہ حالات واقعی خراب ہیں۔ وزیراعلی کا کہنا تھا کہ جس قسم کی صورتحال ہے میڈیا چینل اب تک وہ نہیں دکھا رہے، میڈیا کو بہت زیادہ درخواست کی تھی تب جاکر کچھ دکھانا شروع کیا، پورا سندھ دریا بنا ہوا ہے، ہر شہر میں دریا کی صورتحال ہے، کئی مقامات پر میری گاڑی روکی گئی لیکن ہم نے لوگوں کو چھوڑا نہیں، جتنا بڑا نقصان ہوا اس میں ہمارے پاس جو سامان تھا ختم ہوگیا۔ انہوں نے کہا اگست میں معمول سے 700 گنا زیادہ بارش ہوئی، این ڈی ایم اے نے سندھ حکومت کو صرف 8 ہزار ٹینٹ دیئے، ایک لاکھ 10 ہزار ٹینٹ سندھ حکومت تقسیم کرچکی ہے، ہم نے مزید 3 لاکھ ٹینٹ کا آرڈر دیا ہے، اسٹاک میں موجود 20 ہزار ترپال تقسیم کرچکے، 30 لاکھ مچھر دانیوں کی ضرورت ہے، انشا اللہ مچھر دانیوں کی تعداد پوری ہوجائے گی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں