اسلم آفریدی بلدیہ عظمی کا سرکاری سامان لے اڑے
شیئر کریں
(رپورٹ :جے ایم شاہ) بلدیہ عظمی کراچی کے سابق پارلیمانی لیڈر اسلم آفریدی نے ثابت کردیا کے ایم سی ذاتی ملکیت ہے، جاتے جاتے سرکاری اشیاء 1 لیپ ٹاپ 2 عدد کمپیوٹر 2 عدد ائر کنڈیشنڈ اور چند کرسیاں اور ایک عدد ٹیبل بھی ادارے سے لے اڑے انھوں نے کونسل ڈپارٹمنٹ سے عرصہ 4 سال کے دوران دو مرتبہ سامان منظور کروایا اور نکلوایا موصوف جو سرکاری و قومی سامان اپنے ہمراہ لے گئے ہیں اسکا ریکارڈ متعلقہ محکمے سے حاصل کیا جاسکتا ہئے اسکے علاؤہ انتہائی بااعتماد و باوثوق ادارتی زرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق موصوف نے لگ بھگ 4 عدد سٹی وارڈنز بھی خلاف ضابطہ اپنے پاس رکھیں ہیں جن سے متعلق کہا جارہا ہئے کہ 2 بطورِ ڈرائیور اور 2 گھریلو نجی استعمال کے لئے جبکہ ایسا کرنا ریاستی/ادارتی قانون کے یکسر خلاف اور رٹ کو چیلنج کرنے کے مترادف عمل ہئے موصوف نے جی ایل نمبر کی ایک کرولا بھی تاحال اپنے پاس رکھی ہوئی ہے ادھر اندرونی زرائع نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ حیرت انگیز طور پر بلدیہ عظمی کراچی کی عمارت میں نصب تمام کیمرے بھی خراب ہیں جو جواب طلب عمل ہئے نیز کے ایم سی کی داخلی سیکورٹی پر مامور عملہ اور افسران سے اس انتہائی اہم اور حساس معاملے سے متعلق پوچھ گچھ متعلقہ اداروں کے فرائض منصبی کا حصہ ہئے نیز مزکورہ سرکاری سامان کیسے بلدیہ عظمی کراچی کے ھیڈ آفس سے باہر گیا اور نہ جانے 4 سالوں میں کیا کچھ اس طرح باہر گیا اس سوال کا جواب متعلقہ ادارے اور متعلقہ زمہ داران کی قانونی زمہ داری ہئے مختلف سیاسی سماجی مزہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سمیت تمام تحقیقاتی اداروں سے اٹھائے گئے حلف اور اپنے فرائض منصبی کے مطابق سخت ترین قانونی و تادیبی کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔