میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سانحہ بلدیہ فیکٹری 17 ستمبر کو کیس کا فیصلہ سنایاجائیگا

سانحہ بلدیہ فیکٹری 17 ستمبر کو کیس کا فیصلہ سنایاجائیگا

ویب ڈیسک
جمعرات, ۳ ستمبر ۲۰۲۰

شیئر کریں

انسداد دہشت گردی عدالت میں سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں فریقین کے دلائل مکمل ہوگئے ہیں،عدالت نے 17 ستمبر تک فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔کراچی کے علاقے بلدیہ ٹائون کی گارمنٹس فیکٹری میں 11ستمبر 2012 کو آگ لگنے سے 260سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے تھے، جن میں خواتین بھی بڑی تعداد شامل تھی، فیکٹری مالکان نے آگ لگانے کی ذمہ داری متحدہ قومی موومنٹ پر عائد کی تھی۔سیشن کورٹ نے ملزمان کیخلاف کیس انسداد دہشت گردی عدالت منتقل کردیا تھا، عدالت نے فروری 2017 میں سابق صوبائی وزیر رئوف صدیقی، رحمان بھولا، زبیر چریا سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کی تھی۔انسداد دہشت گردی عدالت میں کیس کے دوران ملزمان کیخلاف 400 عینی شاہدین اور دیگر گواہان نے بیانات ریکارڈ کرائے تھے، فریقین کی جانب سے دلائل مکمل ہونے پر اے ٹی سی نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔انسداد دہشت گردی عدالت 17 ستمبر کو سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کا فیصلہ سنائے گی۔سندھ حکومت کی جانب سے جاری بلدیہ فیکٹری آتشزدگی کیس کی جے آئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ واقعے کو ابتدا میں حادثہ قرار دیا گیا تاہم تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ آگ جان بوجھ کر لگائی گئی تھی، جس میں ایم کیو ایم کے عبدالرحمان بھولا اور زبیر چریا کا ہاتھ تھا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ ملزمان نے حماد صدیقی کے کہنے پر فیکٹری مالکان سے 20 کروڑ روپے بھتہ مانگا نہ ملنے پر آگ لگادی۔بلدیہ فیکٹری کے مالکان نے عدالت کو دیئے گئے اپنے بیان میں بتایا تھا کہ کہ 11 ستمبر 2012 کو آگ لگی نہیں بلکہ لگائی گئی تھی، فیکٹری کا کنٹرول ایم کیو ایم کے کارکنوں نے سنبھالا اور قیمتی اشیاء بھی ہتھیا لیں، واقعے کے بعد ایم کیو ایم والے مسلسل دھمکیاں دیتے رہے۔بیان میں یہ بھی درج ہے کہ ایم کیو ایم نے دبائو ڈالا کہ بھتے کے معاملات کا کسی سے ذکر نہ کرنا، اس کے علاوہ سانحے سے پہلے متحدہ کارکنوں کا فیکٹری میں بلا روک ٹوک آنا جانا تھا، ایم کیو ایم رکن وسیم دہلوی اپنی مرضی سے فیکٹری میں آتا جاتا تھا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں