بلدیہ عظمیٰ ،میئر کراچی اوپی ایس افسران کے سامنے بے بس
شیئر کریں
( رپورٹ :جوہر مجید شاہ) بلدیہ عظمیٰ کراچی مئیر کراچی کی ناک کے نیچے ایک طرف او پی ایس افسران تو دوسری طرف بیک وقت تہرے چارجز کے مزے لوٹنے سمیت مال کمانے کا کاروبار عروج پر پہنچ گیا سپریم و ھائی کورٹ سمیت خلاف ضابطہ و محکمہ جاتی بائی لاز سے کھلواڑ جاری کے ایم سی میں اندھیر نگری چوپٹ راج قائم ‘ نایاب سعید ‘ بیک وقت تین چارج لیکر مست موصوف کے پاس ڈائریکٹر ایڈمن انجینئرنگ ڈائریکٹر ایس آر ایس اور فنانشل ایڈوائزر کا اضافی چارج بھی ہے دوسری طرف خلیق الرحمن شیخ بھی میدان کار زار کے منجھے ہوئے کھلاڑی ہیں موصوف ایس سی یو جی کا تمغہ اور گریڈ 17 کے حامل افسر ہیں مگر گریڈ 19 کی سیٹ پر راج کرتے ہوئے سپریم و ھائی کورٹ کی کھلی حکم عدولی کے مرتکب ہو رہیں ہیں موصوف کے پاس بھی دوہرا چارج ہے ڈائریکٹر ایڈمن ایچ آر ایم اور ڈائریکٹر اسٹیبلیشمنٹ کی پرکشش سیٹوں پر براجمان ہیں حیرت انگیز بات یہ ہے کہ سئنیر ڈائریکٹر غلام سرور راہپوٹو جو کہ گریڈ 19 رکھتے ہیں مگر وہ 12 ویں کھلاڑی کے طور پر امور انجام دے رہیں ہیں جبکہ اصل کھلاڑی خلیق الرحمن ہیں واضح اور یاد رہے کہ خلیق الرحمن اس سے قبل لوکل گورنمنٹ ‘ ایس او فائیو ‘ میں خدمات انجام دے رہے تھے آج یہاں انکا سکہ چل رہا ہے جبکہ موصوف نے’ ایس او فائیو ‘ میں بھی اپنا مہرہ بٹھا رکھا ہے اور وہ وکٹ کے چاروں اطراف اسٹروک کھیل رہیں ہیں یہاں یہ امر تشویشناک ناک ہے کہ کیا بلدیہ عظمیٰ کراچی میں اہل و میرٹ پر پورا اترنے والے افسران کا کال پڑ گیا ہے کہ ایک افسر تین جگہوں پر موج کررہا ہے کے ایم سی میں دوہرے چارج اور او پی ایس افسران کا راج سپریم و ھائی کورٹ سمیت محکمہ جاتی بائی لاز کی کھلی خلاف ورزی ہونے کیساتھ مئیر و ڈپٹی مئیر کے فرائض منصبی اور اختیارات پر سوالیہ نشان ہے مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سندھ مئیر و ڈپٹی مئیر سمیت تمام وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں سے اپنے فرائض منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔