میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
محکمہ ڈاک میں 11 کروڑ 48 لاکھ روپے کا فراڈ کھل کر سامنے آگیا

محکمہ ڈاک میں 11 کروڑ 48 لاکھ روپے کا فراڈ کھل کر سامنے آگیا

ویب ڈیسک
هفته, ۳ جولائی ۲۰۲۱

شیئر کریں

(رپورٹ :شعیب مختار)محکمہ ڈاک کی عجب کرپشن کی غضب کہانی سامنے آگئیں‘ اہم شعبے کراچی ایکسپریس پوسٹ میں ابتدائی طور پر 11 کروڑ 48 لاکھ روپے کا فراڈ کھل کر سامنے آگیا‘ مرکزی ملزم تحقیقاتی اداروں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے میں کامیاب ہو گئے۔ذرائع کے مطابق کراچی ایکسپریس پوسٹ مارکٹنگ برانچ میں کروڑوں کی جعلسازی پکڑی گئی ہے۔ اس جعلسازی میں ابتدائی طور پر محکمے کو کروڑوں روپے کا چونا لگایا گیا ہے جس کا حجم کئی گنا بڑھنے کا قوی امکان ہے۔ مبینہ فراڈ 2016 سے 2020 کے ریکارڈز کی جانچ پڑتال و تحقیقات سے اخذ کیا گیا ہے۔ فراڈ کا مرکزی ملزم محمد ظفر بتایا جاتا ہے جسے بچانے کے لیے سرکل ریجن کی انتظامیہ متحرک ہے۔ذرائع نے مزید بتایا کہ فرینکنگ مشین ویلیو کارڈ جس کی ویلیو (قیمت) فی کارڈ ایک لاکھ ہوتی ہے، یعنی ایک لاکھ کی فرینگ پوسٹیج، اس ہیڈ میں فراڈ کرکے قومی خزانے کو کروڑوں کا مالی نقصان پہنچایا گیا ہے، جبکہ ڈپٹی کنٹرولر، ایکسپریس پوسٹ، شاہد رضا فاطمی جو خود بھی اس خردبرد و کالے دھن کی آمدنی کا بینیفیشری ہے نے تحقیقاتی کمیٹی سے تعاون سے صاف انکار کر دیا ہے۔ذرائع نے مزید بتایا کہ پانچ فرینکنگ مشینیں جن کا نمبر 215326، 253609, 253567، 253181، 253520 ہے، ان تمام فرینکنگ مشینز میں پانچ سال میں 1164 ویلیو کارڈز جس کی کْل مالیت گیارہ کروڑ اڑتالیس لاکھ روپے بنتی ہے، یعنی متعلقہ مالیت کی پوسٹیج فروخت ہوئی ہے کی تمام رقم سرکاری خزانے تک تاحال نہیں پہنچ سکی ہے،جبکہ مارکیٹنگ برانچ، ایکسپریس پوسٹ میں موجود دستاویزات سے جو مختلف نجی کمپنیز کو دیے جانے والی پوسٹل سروسز کا احوال بیان کرتی ہیں کے مطابق 31 لاکھ 34 ہزار 62 روپے کا سرکار کو چونا لگایا گیا ہے، یعنی معاہدے کے مطابق آرٹیکلز جنرل ریٹس پر بک کئے جانے تھے، لیکن بلز کو ڈسکاؤنٹ ریٹس پر بناکر سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے کا مہرہ اپنایا گیا ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ کراچی ایکسپریس پوسٹ میں تعینات محمد ظفر جو 2006 میں بطور سارٹر اٹچمنٹ پر ایکسپریس پوسٹ کی بلڈنگ میں داخل ہوا، اپنی چرب زبانی اور مجرمانہ صلاحیتوں کے بدولت جلد اس شخص نے مارکیٹنگ برانچ پر قبضہ کرلیا ہے جس کے تحت یہ سیاہ دھندوں سے حاصل ہونے والی رقومات سے ایکسپریس پوسٹ میں تعینات ہونے والے ہر افسر کے ضمیر کو محمد ظفر باآسانی خریدلیتا ہے جس کی زندہ مثال 2006 میں تعینات ہونے والا 7 گریڈ کا سارٹر ہے، جو آج اس ہی جگہ پر گزشتہ 15 سال سے براجمان ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں