سلنڈر دھماکہ، ایم کیوایم اور پیپلزپارٹی کی سیاسی کُشتی شروع
شیئر کریں
حیدرآباد کے علاقے پریٹ آباد میں گیس دھماکے کے بعد ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے میئر حیدرآباد آمنے سامنے آگئے۔ متحدہ نے شہر کے مسائل کا ذمہ دار میئر کو قرار دیتے ہوئے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے ، ایم کیو ایم ترجمان نے سوال کیا کہ پیپلز پارٹی بتائے حیدرآباد کے لئے 16 سال میں کیا کیا، آج سندھ حکومت کا کونسا محکمہ دفتر کرپشن سے پاک ہے۔ جاری کئے بیان میں ایم کیو ایم حیدرآباد کے ترجمان نے پیپلز پارٹی کی الزام تراشی اور متعصبانہ بیانات پر کہا کہ پریٹ آباد سلینڈر سانحہ یقیناً ایک دل خراش سانحہ ہے پریٹ آباد کی عوام سوگوار ہے پیپلز پارٹی ایم کیو ایم پر الزامات لگانے سے پہلے اپنے ڈپٹی مئیر کو جواب دے جو خود اپنے مئیر کے نشتر آباد پریٹ آباد فائر اسٹیشن کو بند کرنے پر احتجاجاً خط لکھا اور اس سانحہ کے بعد وہ خط وائرل کیا لیکن پیپلز پارٹی ماننے کو تیار نہیں کہ ایم کیو ایم کی ضلعی حکومت کے قائم کردہ پریٹ آباد فائر اسٹیشن کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے بجائے متعصبانہ طور پر کیوں بند کیا، سول اسپتال میں برنس وارڈ سمیت طبی سہولیات قائم کرنے سے کیا ایم کیو ایم نے روکا ہے ؟حالیہ بلدیاتی انتخابات میں من پسند حلقہ بندی و من چاہی انتظامیہ و الیکشن کمیشن کے ذریعے جھرلو الیکشن کے نتیجے میں پیپلز پارٹی مئیر حیدرآباد منتخب ہو گئے انہوں نے منتخب ہونے کے بعد 18 سال سے نچلے گریڈ کے 210 ملازمین کو تعصب کی نظر سے دیکھتے ہوئے برطرف کر دیا حالانکہ نئے ٹاؤن نئی یوسیز قائم ہوئیں تھیں اسٹاف کی ضرورت بھی تھی ان اوور ایجز ملازمین کو نکال دیا گیا اب انکے گھروں میں فاقے ہیں وہ کہیں ملازمت بھی نہیں کر سکتے، ایم کیو ایم نے مئیر حیدرآباد کے مستعفی ہونے کا مطالبہ اس لئے کیا کہ وہ حیدرآباد کو درپیش مسائل حل کرنے کے ذمہ دار ہیں ایل پی جی شاپس سے ڈینجرس فیس وصول کرنے بھتہ لینے بلدیہ کا عملہ پہنچتا ہے اسے نہیں معلوم کہ یہ دکان کہاں قائم ہے اور اس سے کیا نقصان ہو سکتا ہے حفاظتی انتظامات کیوں نہیں کئے گئے قیمتی جانوں کے نقصان کے ذمہ دار مئیر حیدرآباد ہیں ایم کیو ایم سانحہ پریٹ آباد کے شہداء کے لئے ایک کروڑ اور زخمیوں کے لئے پچاس لاکھ مالی مدد کا مطالبہ کرتی ہے سندھ حکومت اس پر عملدرآمد کرے۔واضح رہے کہ اس سے پہلے مئیر حیدرآباد کاشف علی شورو نے کہا تھا کہ زچہ خانہ گیس سلنڈر حادثے پر متاثرین کی مددیا ہمدردی کے بجائے ایم کیو ایم پاکستان کے منتخب نمائندے انتظامیہ پر نکتہ چینی کر کے اپنی بیمار ذہنیت کی عکاسی کر رہے ہیں اور اپنی دفن کی ہوئی سیاست کو زندہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پریٹ آباد المناک واقع پر ہمیشہ کی طرح آج بھی مخالفین اپنی مخالفت برائے مخالفت کی سیاست سے باز نہیں آئے۔ اس المناک حادثے پر جہاں پورا شہر افسردہ ہے وہاں مخالفین اپنی فرسودہ سیاست میں جان ڈالنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔ اسِ المناک حادثے میں جھلس کر زخمی ہونے والے افراد اور معصوم بچے سول اسپتال میں موت اور زندگی کی کشمکش میں ہیں اور زیر علاج ہیں۔ یہ وقت ایم کیو ایم پاکستان کی سیاست کا نہیں بلکہ انسانیت سے ہمدردی کا ہے۔ عید گاہ پریٹ آباد میں سانحے میں سوگواروں کے دکھ میں شرکت کرنے کے بجائے ایم کیو ایم پاکستان کے چند افراد نے اپنی منفی سیاست کرتے ہوئے سوگوار ماحول کو بلاجواز نعروں اور چیخ و پکار سے اور زیادہ افسردہ کر دیا۔ جس سے متاثرین کی اوردل آزاری ہوئی اس بات پر بہت دکھ ہے یہ لسانیت پھیلانا چاہتے ہیں۔