میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
بچے کو دودھ پلانے والی خواتین میں کینسر کا خطرہ 11 فیصد تک کم ہوجاتا ہے، رپورٹ

بچے کو دودھ پلانے والی خواتین میں کینسر کا خطرہ 11 فیصد تک کم ہوجاتا ہے، رپورٹ

منتظم
هفته, ۳ جون ۲۰۱۷

شیئر کریں

کراچی(ویب ڈیسک)وہ خواتین جو اپنے بچوں کو پیدائش کے بعد کم سے کم 6 ماہ تک اپنا دودھ پلاتی ہیں ایسی خواتین کے رحم مادر میں کینسر کا خطرہ 11 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔برسبین کے کیو آئی ایم آر میڈیکل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے ماں کے دودھ پلائے جانے یا اس میں غفلت برتنے کی صورت میں ماں پر پڑنے والے اثرات کے حوالے سے تحقیق کی گئی جس میں ماضی میں کی جانے والی 17 نمایاں ریسرچ پیپرز کو بھی شامل کیا گیا۔تحقیق کے دوران 26 ہزار سے زائد ایسی خواتین کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا جنہوں نے بچے کی پیدائش کے بعد مسلسل 6 ماہ تک بچے کو دودھ پلایا جب کہ اس میں ایسی خواتین بھی شامل تھیں جنہوں نے پیدائش کے بعد بچے کو کبھی دودھ نہیں پلایا۔تحقیق کرنے والی ٹیم کے سربراہ سوسان جورڈن کے مطابق ان کی ٹیم نے بچے کو دودھ پلانے والی خواتین میں عمر، نسل، تعلیم، ظاہری جسامت، خواتین کی زندگی میں آنے والی تبدیلی، باڈی ماس انڈیکس اور آخری مرتبہ حمل کا جائزہ بھی لیا۔سوسان جورڈن کے مطابق تمام تر جائزوں اور مشاہدوں کے بعد نتجہ اخذ کیا گیا کہ ایسی خواتین جو مسلسل 6 ماہ تک اپنے بچے کو دودھ پلاتی ہیں ان کے رحم میں کینسر کا خطرہ 11 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔امریکا، برطانیہ ، آسٹریلیا اور کینیڈا کی خواتین کے رحم میں پایا جانے والا کینسر چوتھا عام کینسر کی جس کے حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ رحم مادر کے کینسر کی ایک وجہ پیدائش کے بعد بچے کو بریسٹ فیڈنگ نہ کرانا بھی ہے۔عالمی ادارہ صحت کی جانب سے بھی خواتین کو متعدد بار ہدایات کی جاچکی ہیں کہ وہ اپنے بچوں کو کم از کم 6 ماہ تک اپنا دودھ ضرور پلائیں اور بچہ جب تک ٹھوس غذا کھانے کے قابل نہیں ہوجاتا اس وقت تک دودھ پلانا ماں اور بچے دونوں کے لئے بہتر ہے۔محقیقین کے مطابق ماں کے دودھ میں کیسین اور وے سے بھرپور پروٹین ہوتے ہیں جو بچے کے نظام انہضام کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے جب کہ ان پروٹین میں انفیکشن سے بچا کی خاصیت موجود ہوتی ہے۔ماہرین کے مطابق ماں کے دودھ میں موجود فیٹی ایسڈ بچے کے دماغ کی نشونما میں بھی کلیدی کردار ادا کرتا ہے جب کہ وٹامن اے، سی، ڈی ، ای اور کے بچے کو درست و توانا رکھتا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں