میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
اعجاز چودھری کیخلاف کیس مضبوط تھا تو فوجی عدالت لے جاتے ،سپریم کورٹ

اعجاز چودھری کیخلاف کیس مضبوط تھا تو فوجی عدالت لے جاتے ،سپریم کورٹ

ویب ڈیسک
هفته, ۳ مئی ۲۰۲۵

شیئر کریں

عدالت عظمیٰ نے اعجاز چوہدری کی ایک لاکھ روپے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کر لی
9 مئی مقدمے میں پی ٹی آئی رہنما حافظ فرحت عباس کی ضمانت قبل از گرفتاری بھی منظور

سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک اںصاف کے سینیٹر اعجاز چوہدری کی ضمانت منظور کر لی۔جمعہ کوجسٹس نعیم اختر افغان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ جسٹس ہاشم کاکڑ اور جسٹس اشتیاق ابراھیم بھی تین رکنی بینچ کا حصہ تھے ۔عدالت نے سینیٹر اعجاز چوہدری کو ایک لاکھ روپے کے مچلکے ٹرائل کورٹ میں جمع کرانے کا حکم دیا۔دوران سماعت ا،سپیشل پراسیکیوٹر نے کہاکہ سینیٹر اعجاز چوہدری نے لوگوں کو اکسایا اور سازش کا بھی حصہ رہے ۔جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دئیے کہ اعجاز چوہدری کے خلاف کیس اتنا ہی مضبوط تھا تو فوجی عدالت میں لے جاتے ، ضمانت کو بطور سزا استعمال نہیں کیا جا سکتا۔وکیل پی ٹی آئی سینیٹر نے کہا کہ اعجاز چوہدری 11 مئی 2023 سے گرفتار ہیں۔عدالت نے دلائل کے بعد پی ٹی آئی سینیٹر اعجاز چوہدری کی ایک لاکھ روپے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کر لی۔دوسری جانب، 9 مئی مقدمے میں پی ٹی آئی رہنما حافظ فرحت عباس کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کر لی گئی۔وکیل لطیف کھوسہ نے کہاکہ شریک ملزم امتیاز شیخ کی ضمانت قبل از گرفتاری بھی سپریم کورٹ سے منظور ہوئی۔ سپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ حافظ فرحت عباس پر نو مئی کی سازش کا بھی الزام ہے ، جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ سازش کا الزام تو امتیاز شیخ پر بھی تھا۔سپیشل پراسیکیوٹر نے دلائل میں کہاکہ حافظ فرحت عباس کو ٹرائل کورٹ مفرور قرار دے چکی ہے ۔جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دئیے کہ مفرور ہے یا نہیں یہ معاملہ متعلقہ عدالت دیکھ لے گی، تفتیش مکمل ہوچکی چالان بھی جمع ہوچکا اب گرفتاری کیا کرنی ہے ؟۔سپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہم چار ماہ میں ٹرائل مکمل کروا دیں گے ۔ جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دئیے کہ اللہ کرے آپ چار ماہ میں ٹرائل مکمل کروا دیں، بس کر دیں اب کتنا گھسیٹنا ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں