حیدرآباد، رہائشی پلاٹوں کو کھاتوں میں جعلسازی سے کمرشل بنادیا
شیئر کریں
(رپورٹ :شاہنواز خاصخیلی) حیدرآباد میں رہائشی پلاٹس کو غیرقانونی طور پر کمرشل کرنے کا سلسلہ جاری، سابق ڈپٹی ڈائریکٹر کی جانب سے جعلی دستخطوں پر ڈائریکٹر جنرل کو خط، این او سی پہلے جاری چالان بعد میں جمع کرانے کا انکشاف، شہر کے انفراسٹرکچر پر دباؤ بڑھ گیا، تفصیلات کے مطابق حیدرآباد کے رہائشی علاقوں میں رہائشی پلاٹس کو غیرقانونی طور پر کمرشل کرنے کا سلسلہ جاری ہے، ذرائع کے مطابق گزشتہ کچھ دن کے دوران معتدد رہائشی پلاٹس کو کمرشل تبدیل کرنے کی این او سیز جاری کرکے چالان جاری کئے گئے، ذرائع کے مطابق اکثر این او سیز سابق ڈی جی کے دوران عھدے دکھا کر جعلی دستخط کرکے پلاٹس کو کمرشل میں تبدیل کیا گیا، ذرائع کے مطابق پرائیوٹ افراد کی مدد سے رہائشی پلاٹس کو کمرشل کرنے کا ٹھیکہ لیا جاتا ہے، حیدرآباد شہر کی تحصیل لطیف آباد کے رہائشی علاقے پلاٹس کو کمرشل میں تبدیل کرنے کے حوالے کرنے سے سونے کی کان بن چکے ہیں، سابق ڈپٹی ڈائریکٹر ماسٹر پلان پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ عامر پٹھان کی جانب سے ڈائریکٹر جنرل کو بھیجے گئے خط میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 16 جنوری 2024ع کو ایک لیٹر نمبر HDA/DG/Esstt:/98/2024 پلاننگ سیکشن سے جاری کیا گیا جس میں ان کے دستخط دکھائے گئے ہیں جو کہ جعلی دستخط ہیں، دستاویزات پر اس کے جعلی دستخط کرکے این او سیز جاری کی گئیں انہوں نے کوئی بھی غیرقانونی این او سی جاری نہیں کی، ذرائع کے مطابق پلاننگ سیکشن سے پچھلے تاریخوں میں این او سیز جاری کرکے رہائشی پلاٹس کو کمرشل کیا جا رہا ہے، حیرت انگیز طور پلاننگ سیکشن این او سی کئے ماہ پہلے جاری کر دیتا لیکن چالان بعد میں جاری کرتا ہے، قواعد و ضوابط کے مطابق چالان پہلے جمع ہونا چاہیے جس کے بعد این او سی جاری ہونی ہے، واضح رہے کہ حیدرآباد میں رہائشی پلاٹس کو کمرشل کرنے پر پابندی عائد ہے ۔