بن احسان کا جعلی پراجیکٹس کی آڑ میں اربوں کے فراڈ کا انکشاف
شیئر کریں
(رپورٹ :شاہنواز خاصخیلی) بن احسان ڈوولپرز اینڈ ڈوولپرز کا جعلی پراجیکٹس کی آڑ میں اربوں روپے کے فراڈ کا انکشاف، ایم نائن موٹروے پر بن احسان گرین ویلی، بن احسان گرین سٹی اور گرین سٹی فیز 1 کے نام سے پراجیکٹس کی تشہیر کی گئی، مذکورہ پراجیکٹس کی زمین کی این او سیز اور روینیو رکارڈ ہی موجود نہیں، لوگوں کی اربوں روپے ڈوب گئے، گلستان جوہر میں واقع آفیس کے ذریعے لوگوں کو چونا لگانے کا سلسلہ جاری، تفصیلات کے مطابق بن احسان بلڈرز اینڈ ڈوولپرز نے جعلی رہائشی پراجیکٹس کی ذریعے لوگوں کو اربوں روپے کا چونا لگا دیا ہے، روزنامہ جرات کو ملنے والے دستاویزات کے مطابق بن احسان بلڈرز اینڈ ڈوولپرز کی جانب سے ایم نائن موٹروے پر پر نوری آباد کے قریب بن احسان گرین سٹی، بن احسان گرین سٹی فیز 1 اور بن احسان گرین ویلی کے نام سے پراجیکٹس کی تشہیری مہم کا آغاز کیا تھا، روزنامہ جرات کو ملنے والے دستاویزات کے مطابق بن احسان بلڈرز اینڈ ڈوولپرز کے مالک فھد نے ابتدائی طور پر 2019ع میں بن احسان گرین سٹی کی 10 ایکڑ 27 گھنٹے کی این او سی لیکر 300 ایکڑ پر بکنگ و تشہیر شروع کی جو کہ زمین موجود ہی نہیں تھی، اس پراجیکٹ کے ساتھ 2020ع میں بن احسان گرین سٹی فیز ون کی 11 ایکڑ 20 گھنٹے کی این او سی لیکر 400 ایکڑ پر بکنگ شروع کر دی گئی، ذرائع کے مطابق مذکورہ پراجیکٹس کیلئے اسٹامپ پیپر کے بنیاد پر زمین خریدی گئی جس کا روینیو رکارڈ موجود ہی نہیں ہے جبکہ محکمہ روینیو تپہ جہمپیر اور تپہ تھانہ بولا خان کی زمین کے رکارڈ کو متعدد بار جعلی قرار دے چکا ہے، ذرائع کے مطابق فھد احسان جعلساز? کے ذریعے روینیو رکارڈ تبدیل کروانے کی کوشش کی لیکن وہ رکارڈ تبدیل نہ ہو سکا ہے، ذرائع کے مطابق بن احسان بلڈرز اینڈ ڈوولپرز کی جانب سے جعلی پراجیکٹس کی آڑ میں اربوں روپے ہتھیا چکے ہیں، مذکورہ پراجیکٹس کی زمین کا روینیو رکارڈ نہ ہونے اور متعلقہ اداروں کی این او سیز نہ ہونے کے باعث لوگوں کے اربوں روپے ڈوب چکے ہیں، ذرائع کے مطابق متعلقہ اداروں نے مذکورہ اسکیم کے خلاف سخت کارروائی کا عندیہ بھی دے دیا ہے، دوسری جانب بن احسان بلڈرز اینڈ ڈوولپرز کا گلستان جوہر میں واقع الرحمت ٹاور میں قائم اپنی آفیس کے ذریعے لوگوں کو چونا لگانے کا سلسلہ جاری ہے۔