میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ملیر ایکسپریس وے، ایشیائی ترقیاتی بینک کامنصوبے کے لیے فنڈنگ سے انکار ؟

ملیر ایکسپریس وے، ایشیائی ترقیاتی بینک کامنصوبے کے لیے فنڈنگ سے انکار ؟

ویب ڈیسک
بدھ, ۳ مئی ۲۰۲۳

شیئر کریں

ملیر ایکسپریس وے کے منصوبے میں ماحولیاتی مسائل یا ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے منصوبے کے لئے فنڈنگ سے انکار ؟ ڈی جی سیپا نعیم احمد مغل نے نقل و حرکت محدود کرلی، سول سوسائٹی کے سرکردہ کارکنوں کا ملیر ایکسپریس وے کے ماحولیاتی مسائل پر سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرنے کا فیصلہ ۔ جراٗت کی خصوصی رپورٹ کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک نے حال ہی میں ایک بیان میں کہا کہ سول سوسائٹی کی شکایات پر اے ڈی بی کی پروجیکٹ ٹیم کی منصوبے پر نظر ہے، ملیر ایکسپریس وے حکومت سندھ کے پبلک پرائیویٹ پارنٹرشپ منصوبوں کی فہرست میں شامل تھا لیکن ایشیائی ترقیاتی بینک نے فنڈنگ کے لئے کوئی اعائدہ نہیں کیا ، ملیر ایکسپریس وے سے متعلق پیسفک کلائمیٹ بینک سمیت دیگر شعبہ جات سے رائے لی گئی، حکومت سندھ سمجھتی ہے کہ ایشائی ترقیاتی بینک منصوبے کو ماحولیاتی خطرات سے نمٹنے سے منسلک کرتی ہے، حکومت سندھ اور ایشیائی ترقیاتی بینک پائیدار ماحولیاتی منصوبوں پر رابطے میں ہیں ، اے ڈی بی ملیر ایکسپریس وے کے لئے فنڈنگ نہیں کرے گی جبکہ ایشیائی ترقیاتی بینک خطے میں طویل مدتی ماحولیاتی منصوبوں کی ترجیحی طور پر مددکرتی رہے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملیر ایکسپریس وے کے منصوبے میں ایشائی ترقیاتی بینک کے بیان میں ماحولیاتی خطرات کے ذکر، منصوبے کے ماحولیاتی مسائل،سول سوسائٹی کے بڑھتے ہوئے احتجاج اور غم و غصے، میڈیا کی کڑی تنقیدکے بعد ڈی جی سیپانعیم احمد مغل نے عوامی ردعمل کے خوف کے باعث خود کو محدود کرلیا ہے، نعیم مغل نے عوامی نوعیت کی تقریبات میں جانا ترک کردیا ہے، دفتر 2 بجے کے بعد آتے ہیں ,دفتر کے باہر مشکوک قسم کا نجی گن مین بٹھادیا ہے اور چند چہیتے افسران اور کچھ قابل بھروسہ سائلین کے علاوہ کسی سے نہیں ملتے ہیں، ڈی جی سیپا نعیم احمد مغل کراچی میں قیام کے بجائے کوئی نہ کوئی جواز نکال کر آئے دن حیدرآباد چلے جاتے ہیں جہاں کا میڈیا اور سول سوسائٹی ان کی کوئی خاص مخالف نہیں ہے۔اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی جی سیپا نعیم احمد مغل روزانہ دو بجے دفتر آکر اپنے چہیتے افسران سے فردا” فردا” تنہائی میں مل کر ان کی تمام فائلوں کی منظوری دیگر ایک بڑے دستی بیگ کو خود ہی اٹھاکر واپس چلے جاتے ہیں جو جاتے ہوئے کافی بھاری محسوس ہوتا ہے،سیپا کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ڈی جی سیپا جب دفتر آتے ہیں تو بات چیت کرتے ہوئے کوئی ایک جملہ کئی بار دہرانے لگتے ہیں اور بسا اوقات چلتے ہوئے قدم بھی زمین پر جما جما کر رکھتے ہیں۔واضح رہے کہ ملیر ایکسپریس وے سے ملحق مقامی آبادیوں کا کہنا ہے کہ مذکورہ منصوبے میں ماحولیاتی خلاف ورزیوں کے باوجودمنصوبے کی ماحولیاتی منظوری دی گئی، بعد ازاں ماحولیاتی عدالت نے بھی تائید کی،جس کے بعد متاثرہ آبادی نے اب عدالت عالیہ کے در پر جانے کا فیصلہ کیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں