میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پاکستان میں سالانہ 4 ارب ڈالر کی خوراک ضائع ہونے کا انکشاف

پاکستان میں سالانہ 4 ارب ڈالر کی خوراک ضائع ہونے کا انکشاف

جرات ڈیسک
بدھ, ۳ مئی ۲۰۲۳

شیئر کریں

وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق کی دستاویزات میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں شدید غذائی قلت کے باوجود ہر سال 4 ارب ڈالرز کی خوراک ضائع کر دی جاتی ہے۔ دستاویزات کے مطابق پاکستان میں خوراک کی سالانہ ملکی پیداوار کا تقریباً 26 فیصد ضائع ہوتا ہے جس کا تخمینہ تقریباً 4 ارب ڈالرز کے برابر ہے اور حجم کے اعتبار سے یہ 19.6  ملین ٹن بنتی ہے۔ وزارت قومی غذائی تحفظ وتحقیق دستاویزات کے مطابق ہر سال کئی اقدامات کے باعث کروڑوں ٹن غذا ضائع ہوتی ہے۔ چھانٹی کے عمل کے دوران شکل، سائز، رنگ کے معیار پر پورا نہ اترنے والی تازہ خوراک اکثر سپلائی کے سلسلے سے نکال کر ضائع کر دی جاتی ہے۔ دستاویز میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ غذائی اشیاء تاریخ استعمال قریب یا گزر جانے پر دکاندار یا صارفین ضائع کر دیتے ہیں۔ یہ غذائی اشیاء کی زیادہ مقدار باورچی خانوں اور کھانے پینے کے مراکز پر ضائع ہو جاتی ہیں۔ باورچی خانوں میں اکثر غذائی اشیاء استعمال نہیں ہوتیں یا چھوڑ دی جاتی ہیں، اکثر گھروں اور کھانے پینے کے مراکز میں غذائی اشیا ء ضرورت سے زائد پکائی جاتی ہیں۔ وزارت فوڈ سکیورٹی کے مطابق ملک میں خوراک کا سالانہ ضیاع 19.6 ملین ٹن ہے، خوراک کا ضیاع انفرادی عمل ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں37 فیصد آبادی خوراک کے عدم تحفظ کا شکار  ہے، 5 برس تک کی عمر کے 40 فیصد بچوں کی نشو و نما ہی ٹھیک نہیں ہو پاتی۔ پاکستان دنیا کے افلاس زدہ 121 ممالک کی فہرست میں 99 ویں نمبر پر ہے تاہم یہاں سالانہ 4 ارب ڈالر کی خوراک ضائع ہونے کا خوفناک انکشاف سامنے آیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک پاکستانی گھرانہ اوسطاً اپنی ماہانہ آمدن کا 50.8 فیصد خوراک پر خرچ کرنے پر مجبور ہے۔ وزارت قومی غذائی تحفظ نے خوراک کے ضیاع کو انفرادی عمل قرار دیتے ہوئے آگاہی مہم کی منصوبہ بندی بھی شروع کر دی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں