وزیراعظم نے ملاقات میں جسٹس قاضی فائز کا نام نہیں لیا، بشیر میمن کا یوٹرن
شیئر کریں
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سابق ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) بشیر میمن نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے ان سے ملاقات کے دوران سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا نام نہیں لیا۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بشیر میمن نے کہا کہ وزیراعظم سے ان کی ملاقات دو سے تین منٹ رہی، جس میں انہوں نے کسی مخصوص کیس کی بات نہیں کی۔ میزبان نے سوال کیا کہ وزیراعظم نے ملاقات کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا نام لیا تھا؟ تو بشیر میمن نے نفی میں جواب دیا تاہم وہ دیگر حکومتی عہدیداروں کے نام پر قائم ہیں جنہوں نے سپریم کورٹ کے جج کے خلاف کیس بنانے کیلیے دباؤ ڈالا۔قبل ازیں سابق ڈی جی ایف آئی بشیر میمن وزیر اعظم اور حکومت پر دباؤ ڈال کر مخالفین کے خلاف مقدمات بنوانے سمیت سنگین الزامات عائد کیے تھے۔انہوں نے کہا تھا کہ وزیر قانون فروغ نسیم اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے داخلہ مرزا شہزاد اکبر نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کیس شروع کرنے لیے دباؤ ڈالا جبکہ حکومتی عہدیداروں نے الزامات مسترد کردیے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم ہاؤس میں وزیر اعظم عمران خان، ان کے مشیر برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر اور وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم سے ملاقات ہوئی جہاں انہوں نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف مقدمہ بنانے کے لیے دباؤ ڈالا تھا۔انہوں نے کہا تھا کہ میں نے جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف مقدمہ دائر کرنے سے انکار کردیا تھا اور کہا تھا کہ بطور ایک ادارہ اپنی ساکھ خراب نہیں کرسکتا۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے ٹوئٹر پر ‘ہم نیوز’ پر بشیر میمن کا انٹرویو جاری کرتے ہوئے کہا کہ ‘وزیر اعظم کی ذات پر الزام لگائیں، ہیڈلائنز بنائیں اور بعد میں آرام سے یو ٹرن لے لیں’۔انہوں نے کہا کہ ‘ٹی وی چینل سے کہو تو میڈیا کی آزادی میں خطرہ اور اگر مہمان سے پوچھو تو سیاسی انتقام کا نعرہ، یہ سلسلہ بند ہونا ہو گا۔