شاہد آفریدی کی کتاب نے پنڈورا بکس کھول دیا، جاوید میانداد اور وقار یونس نشانے پر
شیئر کریں
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی کی نئی کتاب میں کیے گئے انکشافات نے ایک پنڈورا بکس کھول دیاہے، شاہد آفریدی نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ جاوید میانداد نے ہمیشہ ان کی مخالفت کی، بھارت کے خلاف ٹیسٹ سے پہلے پریکٹس بھی نہیں کرنے دی، وقار یونس اوسط درجے کے کپتان اور اس سے بھی برے کوچ تھے ، باب وولمر نے ہمیشہ ان کی حوصلہ افزائی کی۔شاہد خان آفریدی نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ جاوید میانداد مجھے پسند نہیں کرتے تھے اور بحیثیت ہیڈ کوچ انہیں وقت نہیں دیتے تھے لیکن اس کے ساتھ ہی بوم بوم نے تعریفی انداز میں یہ بھی لکھا ہے کہ جاوید میانداد صرف ایک نام نہیں ایک دور تھا جو ہمیشہ پاکستان ٹیم کی امیدوں کا مرکز رہا۔پاکستان کرکٹ ٹیم کے ایک اور سابق کوچ وقاریونس کو اوسط درجے کا کپتان اورخوفناک کوچ قراردیتے ہوئے کہا کہ وقار یونس جب سے پاکستان ٹیم کے کوچ بنے تو ان کی وسیم اکرم سے کشمکش رہی، وقار یونس نے ہرکام میں مداخلت کی، اسی لیے وسیم اور وقار یونس کے درمیان اختلافات رہے ۔سابق کپتان اورعالمی شہرت یافتہ کرکٹر شاہد خان آفریدی نے پاکستان کی تاریخ کے دو عظیم کرکٹرز جاوید میانداد اور وقار یونس کو اپنی سوانح حیات ‘گیم چینجر’میں تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں۔ ان کی کتاب سے نیا پنڈورا بکس کھل گیا ہے ۔انہوں نے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے پاکستان ٹیم کو میچ جتوانے کیلئے گیند چبائی تھی۔ شاہد آفریدی کی کتاب کے اقتباسات منظر عام پر آگئے ہیں جس میں آفریدی نے وقار یونس کو بدترین کوچ اور جاوید میانداد کو چھوٹا آدمی قرار دیا ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ شعیب ملک کان کے کچے اور کپتانی کیلئے ان فٹ تھے ۔کتاب کی تقریب رونمائی (آج) ہفتے کو کراچی میں ہورہی ہے ۔1997میں اپنا کیریئر شروع کرنے والے شاہد آفریدی 2016تک پاکستان کیلئے کھیلے ۔سپر اسٹار کرکٹر اپنے پورے کیریئر کے دوران مسلسل خبروں میں رہے ، اپنی کتاب میں بھی انہوں نے اپنی دھواں دار بیٹنگ کی طرح کھل کر اظہار خیال کیا ہے ۔شاہد آفریدی تحریر کیا ہے کہ جاوید میانداد نے کوچ بن کر ہمیشہ ان کی مخالفت کی، جاوید میانداد نے 1999میں بھارت کے خلاف چنئی ٹیسٹ سے قبل مجھے پریکٹس نہیں کرائی میں الگ ٹیم سے ھٹ کر پریکٹس کرتا رہا۔شاہد آفریدی نے سابق کپتان اور کوچ وقار یونس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وقار یونس اوسط درجے کے کپتان تھے مگر کوچ اس سے بھی برے تھے ۔واضح رہے کہ ویسٹ انڈیز میں وقار یونس سے اختلافات کے بعد شاہد آفریدی نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا تھا۔آفریدی نے کہا کہ جاوید میانداد کو میرے بیٹنگ اسٹائل سے نفرت تھی، میانداد کو بڑا کھلاڑی سمجھا جاتا ہے مگر وہ چھوٹے آدمی ہیں۔شاہد آفریدی نے کہا کہ سابق چیئرمین پی سی بی اعجاز بٹ وقار یونس کی باتوں میں آگئے تھے ۔ اپنے ایک اور ساتھی شعیب ملک سے متعلق آفریدی نے کہا کہ وہ کپتانی کیلئے فٹ نہیں تھے ، شعیب ملک کو کپتان اور سلمان بٹ کو نائب کپتان بنانا غلط اقدام تھا، شعیب ملک کان کا کچا اور برے لوگوں سے برے مشورے لیتا تھا۔کتاب میں آفریدی نے یہ راز بھی فاش کیا کہ پہلا ون ڈے کھیلتے وقت ان کی عمر 16نہیں 19برس تھی۔آفریدی نے لکھا ہے کہ سب جانتے ہیں کہ عمران خان بعض کھلاڑیوں کو پسند نہیں کرتے تھے اور عام طور پر کھلاڑیوں سے میل جول بھی نہیں بڑھاتے تھے لیکن عمران خان کسی سے کبھی ذاتی اختلاف نہیں رکھتے تھے ۔شاہد آفریدی نے آنجہانی کوچ باب وولمر کے بارے میں لکھا کہ وولمر نے ہمیشہ ان کی حوصلہ افزائی کی، وولمر نے ہر بڑے میچ سے پہلے انہیں فری ہینڈ دیا، وولمر ہمیشہ انہیں اپنا نیچرل گیم کھیلنے کی ہدایت کرتے تھے ۔شاہد آفریدی نے کتاب میں 2010 کے بدنام زمانہ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل سے بھی پردہ اٹھایا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کا بہت پہلے علم ہوگیا تھا میں جانتا تھا کہ کچھ کھلاڑی منفی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ سٹے بازمظہر مجید نے فون مرمت کیلئے لندن میں ایک دکان پر دیا تھا، دکان کا مالک میرے دوست کا دوست تھا۔آفریدی نے مزید لکھا کہ مظہر مجید کے فون سے پاکستانی کھلاڑیوں کو کیے گئے پیغامات ملے جس سے ہولناک انکشافات ہوئے ۔ٹیم انتظامیہ کوثبوت دکھائے مگر کوئی ایکشن نہ ہوا۔ میں نے یہ پیغامات وقار یونس اور منیجر یاور سعید سے شیئر کیے تھے ۔ ٹیم مینجمنٹ خوفزدہ تھی یا اسے ملک کے وقار کا خیال نہ تھا۔ یاور سعید نے یہ پیغامات دیکھ کر بے بسی کا اظہار کیاتھا۔آفریدی نے لکھا کہ یاور سعید نے مجھ سے پیغامات کی کاپی مانگنے کی زحمت بھی نہ کی۔ عبدالرزاق نے بھی سلمان، عامر اور آصف پر شکوک کا اظہار کیا تھا۔شاہد آفریدی نے لکھا ہے کہ لارڈز ٹیسٹ کے دوران کپتانی چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا تھا، چوتھے دن سلمان بٹ سے کہا تھا کہ وہ قیادت سنبھال سکتا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ میرا پورے سیٹ اپ سے اعتبار اٹھ چکا تھا۔ ٹیم مینجمنٹ معاملے کی فعال تحقیقات کرنے کو تیار نہ تھی۔ سلمان بٹ نے ملک کا سودا کیا اس کی اس حرکت کے بعد سلمان بٹ کو مستقبل میں قومی ٹیم میں جگہ نہیں ملنی چاہیے ۔ سلمان بٹ کو پاکستان کیلئے کھیلنے والی کسی بھی ٹیم میں جگہ نہیں ملنی چاہیے ۔