پی ٹی سی ایل حصص کی نجکاری، تحقیقات میں 7 طاقتور ترین چیئر مین نیب ناکام
شیئر کریں
(نمائندہ خصوصی) پی ٹی سی ایل کے اکثریتی حصص کی نجکاری کی تحقیقات میں 7 طاقتور ترین چیئر مین نیب ناکام ہو گئے سرکاری محکمے پر قابض بین الاقوامی گروپ کیخلاف کسی قسم کی تحقیقات کا آغاز نہ ہو سکا نیب میں موجود تمام تر انکوائریاں بند کردی گئیں اتصالات نے 800 ملین ڈالر کی ادائیگی سے انکار کر دیا۔تفصیلات کے مطابق 2005 میں حکومت کی جانب سے نجکاری پروگرام کے تحت پی ٹی سی ایل کے 26 فیصد حصص متحدہ عرب اماراتی کمپنی کو فروخت کیے گئے تھے جس کا سیل پرچیز ایگریمنٹ گزشتہ کئی دہائیوں میں سامنے نہیں آ سکا ہے معاہدے کے تحت چند جائیدادیں اتصالات کے نام پر منتقل نہ کیے جانے پر کمپنی کی جانب سے اربوں روپے کی ادائیگی نہ صرف پاکستان کو روک دی گئی ہے بلکہ محکمے کے تمام تر انتظامی امور پر بھی قبضہ کر لیا گیا ہے۔پی ٹی سی ایل نجکاری معاہدے سے متعلق شفاف تحقیقات میں سابق چیئرمین نیب جن میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) شاہد عزیز،نوید احسن،دیدار حسین،ایڈمرل فصیح بخاری،قمر زمان چوہدری ،جاوید اقبال،آفتاب سلطان مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں جس کے تحت 18 برس گزر جانے کے بعد بھی اس انوکھی نجکاری کی قلعی تاحال نہ کھل سکی ہے۔نیب کی جانب سے2013 میں پی ٹی سی ایل کے نجکاری معاہدے کیخلاف تحقیقات کے ابتدائی مرحلے میں اسے 29 میگا اسکینڈل میں شامل کیا گیا تھا اس سلسلے میں 2015 میں سابق چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کی جانب سے پی ٹی سی ایل نجکاری میں ہونے والی بد عنوانیوں سے متعلق ایک رپورٹ سپریم کورٹ میں بھی جمع کروائی گئی تھی جس کے سات برس گزر جانے کے بعد بھی کسی قسم کی کارروائی تاحال عمل میں نہیں آ سکی ہے البتہ پی ٹی سی ایل کیخلاف نیب میں جاری تمام تر انکوائریاں پر اسرار طور پر بند کر دی گئی ہیں۔پی ٹی سی ایل میں ہونے والے اس غبن پر تحقیقاتی اداروں کی خاموشی نے کئی سوالیہ نشان داغ دیے ہیں جس سے یہ خدشہ یقین میں بدل چکا ہے کہ بین الاقوامی گروپ اتصالات نے تحقیقاتی اداروں سے اپنے مفادات کو تحفظ دینے سے متعلق خفیہ ڈیل کر رکھی ہے۔