پیپلز پارٹی کا اسٹیٹ بینک سے متعلق صدارتی آرڈیننس چیلنج کرنے کا فیصلہ
شیئر کریں
پیپلز پارٹی نےا سٹیٹ بینک سے متعلق آرڈیننس عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ حکومت اپنے ادارے دوسروں کے حوالے کر رہی ہے۔ مرکزی بینک آئی ایم ایف کی مرضی سے چلا تو یہ ملکی خود مختاری پر حملہ ہوگا۔ میں نہیں سمجھتا کہ مولانا فضل الرحمان پیپلز پارٹی سے ناراض ہوسکتے ہیں، مولانا فضل الرحمان کسی ایک کی حمایت نہیں کریں گے۔ عمران خان کوئی ذمے داری لینے کو تیار نہیں۔وزیر خزانہ کی تبدیلی پر رد عمل دیتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ جب کوئی مسئلہ ہوتا ہے وہ کسی نہ کسی کو قربانی کا بکرا بنا دیتے ہیں۔مجھے بتایا گیا کہ پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ کا ماضی ایسا ہے کہ ساتھ چلنا مشکل ہے، لیکن ان تمام خیالات کے باوجود میں نے تین سال پوری کوشش کی ساری جماعتوں کو ساتھ لے کر چلوں۔بلاول بھٹو زرداری کا جیکب آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ موجودہ حکومت معاشی بحران کی اصل وجہ ہے۔ ‘’پی ٹی آئی ایم ایف’’ ڈیل کی وجہ سے تاریخی بے روزگاری ہے۔ گزشتہ تین سال میں 2 وزیر خزانہ تبدیل ہوئے لیکن پالیسی ایک ہی ہے۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت ملک کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے حوالے کر رہی ہے۔ آئی ایم ایف کی مرضی سے سٹیٹ بینک کا چلنا ملکی خود مختاری پر حملہ ہے۔ سٹیٹ بینک آرڈیننس کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ 2018کے الیکشن میں پورے ملک میں دھاندلی ہوئی جو آج بھی جاری ہے۔ من پسند نمائندے منتخب کرانے کی کوشش کی گئی۔ جہاں دھاندلی ہوئی وہاں الیکشن کمیشن کو کردار ادا کرنا چاہیے۔ الیکشن کمیشن ڈسکہ کی طرح ملک بھر میں الیکشن شفاف بنائے۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کیخلاف نیب اور دیگر اداروں کو استعمال کیا جا رہا ہے۔ پیپلز پارٹی کا نیب پر ایک ہی موقف رہا ہے لیکن دیگر پارٹیاں حالات دیکھ کر نیب پر پالیسی تبدیل کر لیتی ہیں۔ نیب اور معیشت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔پاکستان میں کورونا وائرس کے بڑھتے کیسوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ویکسی نیشن کے حوالے سے خطے کے تمام ممالک سے پیچھے ہیں لیکن حکومت ابھی تک کورونا ویکسین خریدنے کیلئے آمادہ نہیں ہے۔ عمران خان کسی چیز کی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں ہوتے۔ملک کی سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی محاذ آرائی سے حکومت کو فائدہ نہیں پہنچانا چاہتے۔ اپوزیشن نے مل کر حکومت کو شکست دی۔ حکومت کو ان کے اپنے حلقے میں شکست ہوئی۔پیپلزپارٹی کے چیئرمین نے مزید کہا کہ مجھے بتایا گیا کہ پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ کا ماضی ایسا ہے کہ ساتھ چلنا مشکل ہے، لیکن ان تمام خیالات کے باوجود میں نے تین سال پوری کوشش کی ساری جماعتوں کو ساتھ لے کر چلوں، اب بھی یہی عزم ہے کہ تمام جماعتیں ساتھ مل کر چلیں اور تمام معاملات مل کر حل کریں، اپوزیشن کی لڑائی کا حکومت کو کسی صورت فائدہ نہ ہو، ہم پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے حکومت کو ٹف ٹائم دینا چاہتے ہیں، اپوزیشن کو تقسیم کرنے کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہوگی، اس حکومت اور عمران خان کو جانا پڑے گا، پیپلزپارٹی کی سی ای سی کے اجلاس میں تمام معاملات زیر غورآئیں گے۔