سندھ بلڈنگ ،ڈی جی شمس الدین سومرو کی سرپرستی میںسسٹم مافیاکی موجیں
شیئر کریں
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سسٹم مافیاکی کالونی میں تبدیل، جبکہ دوسری طرف نان ٹیکنیکل ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی شمس الدین سومرو کی زیر سرپرستی سسٹم مافیا کا کھلا راج بھی جاری، ٹاؤنز نظام کی ضلعی نظام میں واپسی کا عمل بھی جاری، جبکہ سابقہ سسٹم کے تحت چلنے والے غیرقانونی تعمیرات و تعمیراتی مافیا کے دھندے بھی بلا روک ٹوک جاری ہیں۔ ادھر ڈسٹرکٹ سینٹرل میں پٹہ سسٹم کا راج بدستور جاری، موصوف ضیاء کالے اور اسکی ٹیم نے بدعنوانیوں کے اپنے ہی سابقہ تمام ریکارڈ توڑ ڈالے، کرپشن کے تمام دھندے لیاقت آباد زون،ٹاؤن میں لیاقت آباد نمبر1 سے10 نمبر تمام تر غیر قانونی تعمیرات معطل بلڈنگ انسپکٹر ضیاء الرحمن عرف ضیاء کالا اور معطل اسسٹنٹ ڈائریکٹر اویس اور ضیاء الرحمن کا پرائیویٹ بیٹر کامران مرزا سمیت لیاقت آباد ٹاؤن کے چند کنگلے نام نہاد جعلی بلڈر، بروکر ، اسٹیٹ ایجنٹ اور کرمنل افراد پر مشتمل گروہ کی تابڑ توڑ کارروائیاں جاری،40 گز سے لے کر80 گز کے پلاٹ پر تین منزل سے لے کر 8 منزل تک غیر قانونی طریقے سے رہائشی پلاٹ پر کمرشل فلیٹ،یونٹس، پورشن بغیر نقشے اور بغیر کسی قانونی منظوری کے ناقص مٹیریل سے عمارتیں کھڑی کر کے انسانی جانوں سے کھلواڑ کیا جارہا ہے۔کرپشن کی تمام حدیں گلستان جوہر سے لیاقت آباد تک پار کر جانے والا کرپٹ بلڈنگ انسپکٹر ضیاء کالا اور معطل اسسٹنٹ ڈائریکٹر اویس کی سرپرستی میں لیاقت ٹاؤن میں واقع لیاقت آباد کے مختلف بلاک کے پلاٹ نمبر 4/120، 5/407، 6/478 4/594 7/61 6/11 9/36 8/493 7/25, 8/48, 5/364, 5/154 پر غیر قانونی تعمیرات جاری ہیں۔یاد رہے کہ لیاقت آباد ٹاؤن میں کم و بیش 250 کے لگ بھگ غیر قانونی تعمیرات جاری ہیں، قومی خزانے کو ریونیو اور دیگر ٹیکسسز کی مد میں کروڑوں روپے کی آمدنی اور شہریوں کی بنیادی حقوق پانی، بجلی، گیس، کار پارکنگ، سیوریج لائن اور آب و ہوا پر ڈاکہ زنی کا عمل جاری ہے۔ معطل بلڈنگ انسپکٹر ضیاء کالا ، معطل اسسٹنٹ ڈائریکٹر اویس اور اس کے فرنٹ مین کھلاڑی جو کل کے کنگلے اور آج کے لگرثری گاڑیوں کے مزے کرنے والے بن گئے۔ ادھر اسٹیٹ بروکر اور جعلی بلڈرز کی بھی موجیں اپنے دھندے جاری ہیں۔ مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سمیت تمام تحقیقاتی اداروں سے اٹھائے گئے حلف اور اپنے فرائض منصبی کے مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔