میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
مولانا فضل الرحمن کا اپوزیشن میں بیٹھنے کا اعلان

مولانا فضل الرحمن کا اپوزیشن میں بیٹھنے کا اعلان

ویب ڈیسک
اتوار, ۳ مارچ ۲۰۲۴

شیئر کریں

جمعیت علمائے اسلام(ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن میں بیٹھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ موجودہ پارلیمنٹ عوام کی نمائندہ نہیں ہے، یہ پارلیمنٹ دھاندلی کی پیداوار ہے، سندھ اور بلوچستان کی اسمبلیاں خریدی گئیں،میری خواہش ہے کہ محمود اچکزئی کو ووٹ دوں لیکن پارٹی کا فیصلہ واجب ہے، ہم نے سیاست میں کبھی گالم گلوچ کو فروغ نہیں دیا ، ہم آج بھی اپنے موقف پر قائم ہیں، ہم اپنے موقف پر رہ کر سیاست کریں گے،اسٹیبلشمنٹ کے جبر کو جبر ہی کہا جائے گا، اسٹیبلشمنٹ نے اپنی ہی تقسیم کی، کسی کو ایک جگہ تو کسی کو دوسری جگہ ایڈجسٹ کیا گیا،بین الاقوامی دبائو ہماری اسٹیبلشمنٹ پر آتا ہے اور وہ آیا ہے، حماس کی قیادت سے ملوں گا تو بین الاقوامی طاقتیں تو ناراض ہوں گی، ہم پورے ملک میں تحریک چلانے کے لیے لائحہ عمل بنائیں گے۔اتوارکوکراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ابھی تک گرینڈ الائنس کی فضا نہیں ہے، نوجوان نسل میں شدت آ رہی ہے کچھ لوگ اسمبلیوں سے مایوس ہیں، ایک طبقہ جمہوریت کو کفر سمجھتا ہے، ہمیشہ جبر کو جبر سمجھا جائے گا۔جے یو آئی(ف) کے سربراہ نے کہا کہ ہم نے ملک بھر میں الیکشن کے نتائج کو مسترد کر دیا تھا، جو موقف ہم نے اختیار کیا وقت کے ساتھ سامنے آنے والے شواہد ہمارے موقف کی تائید کر رہے ہیں۔ 2024 کے الیکشن نے 2018 کے انتخابات کی دھاندلی کا بھی ریکارڈ توڑ دیا۔انہوں نے کہا کہ مجلس عاملہ نے پارلیمان میں جانے اور تحفظات کے ساتھ جانے کا فیصلہ کیا لیکن پارلیمان اپنی اہمیت کھو رہی ہے اور جمہوریت اپنا مقدمہ ہار رہی ہے، یہ پارلیمان جسے ہم دیکھ رہے ہیں عوام کی نمائندہ نہیں۔ دھاندلی کی پیداوار پارلیمان ہے جس میں کچھ لوگ اپنے آپ کو حکمران کہلائیں گے، یہ جسموں پر تو حکومت کر سکیں گے لیکن قوم کے دلوں پر حکومت نہیں کرسکیں گے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کراچی میں صوبائی جنرل کونسل اور ورکرز سے اس صورتحال پر بات کریں گے، پورے ملک میں تحریک چلانے کا لائحہ عمل بنائیں گے اور بھرپور طاقت سے عوامی مہم چلائیں گے جو تبدیلی کا باعث ہوگی۔انہوں نے کہا کہ اسمبلی کو جاگیر بنا لیا گیا جبکہ سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا اسمبلی خریدی گئی، پیسے سے اسمبلیاں بننی اور حکومت چلنی ہے تو ہم تو فارغ ہیں، ہم کوئی ڈاکہ تسلیم نہیں کرتے اور ڈاکہ ڈالنے والوں کو مجرم سمجھتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جنہیں پتہ تھا میں ان کے مقابلے میں صدارتی امیدوار بنوں گا انہوں نے تجوریوں کے منہ کھولے۔ میری خواہش ہے محمود خان اچکزئی کو ووٹ دوں لیکن پارٹی کا فیصلہ واجب ہے۔ پارلیمان میں اپوزیشن جہاں ہوگی وہاں بیٹھیں گے، فکر اور ذہن سے اختلاف ہوسکتا ہے لیکن جہاں اپوزیشن ہوگی وہاں بیٹھیں گے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں