سپریم کورٹ کے حکم پر وزیرِ اعلیٰ سندھ سے ملنے کراچی آیا ہوں،شیخ رشید
شیئر کریں
وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے کورونا وائرس کو پاکستانی معیشت کے لیے بڑا امتحان قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ مجھے ایم کیوایم کا نہیں معلوم، میں تو سپریم کورٹ کے حکم پر وزیرِ اعلی سندھ مراد علی شاہ سے ملنے کراچی آیا ہوں، وزیرِ اعلی سندھ سے ملاقات کے لیے وقت لیا ہے، کراچی سرکلر ریلوے کیلئے 38 کنال زمین واگزار کروا لی، مزید زمین واپس لیں گے، کے سی آر اور ایم ایل ون ملک کی ضرورت ہیں، ابھی تک یہ واضح نہیں کہ تیزگام حادثے میں آگ شارٹ سرکٹ سے لگی یا سلنڈر پھٹنے سے لیکن افسران کو اصل مجرمان کو سزا دینے کی ہدایت کی ہے،حیدر آباد ورکشاپ کو اپ گریڈ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اتوارکوکیمپ آفس کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ کراچی کاروبار کا گڑھ ہے اس لیے ہم نے مال بردار گاڑیوں اور زمین کے مسائل کے حل کے لیے کراچی کو مضبوط بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ کراچی ریلوے میں لاہور سے ذمے داران افسران کو شفٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ وہ کراچی کی ریل کے فیصلے وہیں سے کر سکیں۔انہوں نے کہا کہ کراچی ریلوے کی شہ رگ ہے جسے نظر انداز کیا گیا ہے اور یہ فیصلہ کرنے کا مقصد اس شہر کو اہمیت دینا ہے، ہم کراچی کو اس کے شایان شان افسران دینے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم کراچی میں ریلوے کے ہسپتالوں کو اپ گریڈ کرنے جا رہے ہیں اور نجی اداروں کے ساتھ مل کر ریلوے کے تمام اسکولوں اور ہسپتالوں کو پرائیویٹ شعبے میں دیا جائے گا۔وزیرریلوے نے کراچی سرکلر ریلوے کے لیے سندھ حکومت کو ہرممکن تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ سرکلر ریلوے چلانے کے لیے پاکستان ریلویز کی جتنی زمین حکومت سندھ کو درکار ہو گی دی جائے گی۔ریلوے کے ملازمین کے حوالے سے شیخ رشید نے کہا کہ ٹی ایل اے کے ملازمین کا جو کیس ہے اس میں نئی بھرتیوں کے حوالے سے مقدمہ سپریم کورٹ میں ہے اور نئی بھرتیوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے 12گھنٹے کے اندر ہی ملازمین کو مستقل کردیں گے۔شیخ رشید نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ سابق فیڈرل گورنمنٹ انسپکٹر آف ریلویز دوست علی لغاری کی رپورٹ میں ابھی تک کوئی چیز واضح نہیں ہے اس لیے میں نے تین افسران کو ہدایت کی ہے کہ اصل مجرمان کو سزا دی جائے۔انہوں نے کہا کہ لغاری صاحب نے اپنی رپورٹ میں یہ کہا ہے کہ آگ شارٹ سرکٹ سے لگی اور یہ بھی دعوی کیا ہے کہ سلنڈر پھٹے لیکن پہلے سلنڈر پھٹے یا شارٹ سرکٹ ہوا، اس کا ابھی فیصلہ نہیں ہوا۔وزیر ریلوے نے کہا کہ ہماری مال بردار گاڑیوں کی آمدنی بہت زیادہ ہے اور مال بردار اور مسافر گاڑیوں کی آمدن ملا کر ہم گزشتہ سال کے مقابلے میں ہدف سے آگے چل رہے ہیں۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے دعوی کیا کہ ہم نے گزشتہ سال خسارے میں 4ارب روپے کمی کی اور اس سال 6ارب کم کریں گے جبکہ ہم نے ایک اقدام اٹھایا ہے کہ وفاقی حکومت ریلوے کی پنشن کے پیسے اپنے ذمے لے جس سے خسارہ 3-4 سال میں کم ہو جائے گا کیونکہ محکمہ 40ارب کی پنشن اپنی جیب سے دیتا ہے اور اگر یہ ختم ہو جائے تو ہم اسے ٹھیک کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ریلوے کی آمدن بہتر کرنے کے لیے ہم ریلوے کی قبضہ کی گئی قیمتی اراضی چھڑوانے جا رہے ہیں، رائل پام ہم نے سپریم کورٹ کی مدد سے سے لیا ہے اور چار دیگر اہم زمینیں بھی سپریم کورٹ کے ذریعے ہی واپس لیں گئے۔وزیر ریلوے نے کہاکہ کورونا وائرس پاکستان کی معیشت کے لیے بھی بڑا امتحان ہے، پورٹ بند ہونے سے چین سے آنے والا فائبر بند ہے اور کپڑا بننے کی مشینیں پنجاب میں بند ہونے جا رہی ہیں جس کے پاکستانی معیشت پر بھی اثرات مرتب ہوں گے لیکن متعلقہ وزارتیں اس کو بہتر طریقے سے ہینڈل کر رہی ہیں۔شیخ رشید نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ہمیں گائڈ لائنز دی ہیں، ہم سے بزنس پلان مانگا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایم ایل ون کا منصوبہ پہلے مکمل ہو گا یا کراچی سرکلر ریلوے کا، یہ ابھی نہیں بتا سکتا، ڈیم فنڈ کے لیے 100 میں سے ایک روپیہ رکھا ہے، اس سے کوئی قیامت نہیں آ جاتی۔شیخ رشید نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے ذریعے ریلوے کی چار اہم پراپرٹیاں واپس لیں گے، انگریز ایسا ٹریک بچھا کر گیا ہے جس پر کوئی قبضہ نہیں کر سکتا۔قبل ازیں کراچی میں سرکلر ریلوے کی زمین کراچی میں وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کی زیرصدارت اعلی سطح کا اجلاس ہوا۔ ڈی جی منصوبہ بندی ریلوے نے شیخ رشید کو کراچی سرکلرریلوے پر بریفنگ دی۔ ڈی جی پلاننگ نے سرکلر ریلوے کی بحالی کے حوالے سے بھی آگاہ کیا۔ وفاقی وزیر کو تھرکول پراجیکٹ اور ریتی لائن کنٹینر ٹرمینل کو ملانے کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی۔وفاقی وزیر ریلوے نے کراچی، کوٹری اور حیدرآباد کارگو ویسیل کی اپگریڈیشن میں تیزی کی ہدایت کی اور ٹرینوں کی آمدورفت میں 100 فیصد وقت کی پابندی کو یقینی بنانے کا حکم دیا۔