ڈی چوک احتجاج، 350گرفتار مظاہرین کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ
شیئر کریں
انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے ڈی چوک پر احتجاج کے دوران گرفتار ساڑھے تین سو سے زائد مظاہرین کی درخواست ضمانتوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔سماعت انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کی۔ملزمان کے وکلا انصر کیانی، سردار مصروف، قمر عنایت راجا، آغا سید فیصل و دیگر عدالت میں پیش ہوئے، پراسیکیوٹر راجہ نوید بھی عدالت میں پیش ہوئے۔دوران سماعت جج نے ریمارکس دیے کہ ضمانتیں لگی ہوئی ہیں آپ یہ کریں ایک ہی وکیل بحث کر لے، وکیل نے مقف اپنایا کہ اس میں افغانی اور پاکستانی ہیں، جج نے ریمارکس دیے کہ آپ افغانیوں کی حد تک ان کے نام بتا دیں ان کو الگ کر دیتے ہیں۔وکیل نے کہا کہ سب افغانی لیگل طور پر پاکستان میں رہ رہے ہیں سب کے کاغذات بھی لگے ہیں، لیگل افغانیوں نے پناہ کے لئے اپلائی کیا ہوا اور وہ اس قسم کی سرگرمیوں میں شامل نہیں ہوتے، سب افغانیوں کو گھروں سے،کراچی کمپنی اور ترنول سے اٹھایا گیا ہے۔جج نے استفسار کیا کہ یہ ٹوٹل کتنے لوگ ہیں، وکیل نے جواب دیا کہ یہ 146 لوگ ہیں،جج نے پوچھا کیا ان سب پر برآمدگیاں ڈالی گئی ہیں،وکیل نے بتایا کہ سب پر مشکوک برآمدگیاں ڈالی گئیں، کوئی ویڈیو اور کوئی پرائیوٹ گواہ نہیں۔وکیل انصر کیانی نے کہا کہ 14 مقدمات میں ضمانتیں لگی ہوئی ہیں اور ان کے تفتیشی ابھی تک نہیں پہنچے،پراسیکیوٹر راجہ نوید نے جواب دیا کہ ریکارڈ کچھ دیر تک پہنچ جائیگا۔جج نے ریمارکس دیے کہ ریکارڈ نہ آیا تو میں ڈی آئی جی کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لوں گا، صبح سے بجلی نہیں تھی میں نے انکو بلایا کہ بجلی بحال کرو۔