سسٹم مافیا نے اورنگی ٹاؤن میں بھی پنجے گاڑ لیے
شیئر کریں
(نمائندہ جرأت)اورنگی ٹاؤن کی تین سال سے بند لیز اورنگی ٹاؤن کے ڈپٹی ڈائریکٹر کو لیز کے اختیارات ملنے کے باوجود اب تک لیز کا عام پروسس شروع نہیں ہوسکا۔ سب رجسٹرار اورنگی جبار شیخ نے غدر مچا دیا۔ پانچ ہزار رشوت کے ریٹ ایک دم بڑھا کر 30 ہزار تک پہنچا دیے گئے ۔سب رجسٹرار نے کھلے عام یہ کہنا شروع کردیا کہ مجھے سسٹم کو 15لاکھ ماہانہ دینے ہیں۔ سب رجسٹرار اورنگی جبار شیخ کی عیاشیاں عروج پر پہنچ گئیں۔ سیل ڈیڈ پر لاکھوں روپے کی ڈیمانڈ کی جا رہی ہے ۔ یہ وصولی مبینہ طور پر شوکت نامی ایک شخص کے ذریعے کی جا رہی ہے جو بدنام زمانہ بیٹر ہے اور جعلسازیوں سے پیٹرول پمپ، شادی ہال اور انتہائی قیمتی اراضی ہڑپ چکا ہے ۔ ہر سب رجسٹرار کا ایجنٹ ہوتا ہے ۔ اورنگی کی لیزوں پرایسے ہی ایجنٹوں کے ذریعے بھاری رشوت طلب کی جارہی ہے۔سب رجسٹرار جبار شیخ کی جانب سے مبینہ طور پر اسی گز کے مکان کی لیز کے 30ہزار، سو گز کے 40ہزار120گز کے 50ہزار کمرشل لیز کے کم ازکم ایک لاکھ اور رقبہ دیکھ کر ریٹ طلب کیے جارہے ہیں ۔ جبار شیخ سب رجسٹرار اورنگی کے اس رویہ کے خلاف اینٹی کرائم فار ہیومن رائٹس نے تحریری درخواستیںدی ہیںاور اورنگی میں کئی مقامات پر مظاہرے بھی کیے ہیں۔ جبکہ صوبائی وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ سے ملاقات میں اُن کے سامنے بھی یہ صورت حال واضح کی ہے۔ کچی آبادی اورنگی کی لیز بند کرنے کا عذ ر بیان کرتے ہوئے جبار شیخ کا کہنا ہے کہ گلشن ضیاء کی لیز سسٹم کی اجازت کے بغیر نہیں کروں گا۔ پندرہ لاکھ ماہانہ اوپر دینا ہے ۔ غریب علاقے کی لیز گلشن اقبال کی قیمت پر کردی گئی۔جس پر عوام میں سخت اشتعال پایا جاتا ہے اور خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ رجسٹرار آفس پرعوام اور مختلف این جی اوز کی جانب سے کسی بھی وقت مظاہرے کیے جاسکتے ہیں ۔اطلاعات کے مطابق اب تک مختلف این جی اوز کی جانب سے سب رجسٹرار کی برطرفی کا مطالبہ بھی کیا جارہا ہے۔دوسری طرف سب رجسٹرارسے رابطہ کرنے پراُن کی جانب سے انتہائی ڈھٹائی سے کہا جارہا ہے کہ میرے ریٹ نہ ملنے پر کسی بھی صورت میں لیز نہیں دی جائے گی۔تین سال بعد بھی اورنگی کے عوام لیز سے محروم ہیں۔ جبکہ افضل نامی بروکر نے اورنگی کے عوام کی لیزیں بند کرادی ہیں۔ افضل نامی پرائیوٹ آدمی بیٹر کے حیثیت سے لاکھوں روپے جبار شیخ کے نام سے وصول کر رہا ہے ۔ عوام کا شدیددباؤ ہے کہ اسے برطرف کیا جائے ۔