حیدرآباد میں تجاوزات کی بھرمار،آپریشن کے نام پربھتہ خوری عروج پر
شیئر کریں
اعلیٰ عدلیہ کے پبلک مقامات سے غیرقانونی تجاوزات وسرکاری اراضی قابضین سے وا گزار کرانے کے احکامات کے باوجود ضلع بھر میں عملی طور پر انسدادتجاوزات آپریشن شروع نہیں کیاجاسکا،کلاتھ مارکیٹ،ٹاور مارکیٹ،فوجداری روڈ،اسٹیشن روڈ،رسالہ روڈ،ریشم بازار،شاہی بازار،چھوٹی گھٹی،نیاپل،لطیف آباد کے تمام بازار اورمصروف شاہراہیں ورہائشی علاقے تجاوزات کے جنگل بنے ہوئے ہیں،ہوم اسٹیڈہال چڑھائی کے دونوں اطراف غیرقانونی ورکشاپس،ڈینٹرز،پیٹرز کے قبضوں کے باعث ترین ٹریفک جام روز کا معمول بناہوا ہے،تاریخی گول بلڈنگ کے عقبی دروازے پر قائم غیرقانونی دکانوں کو مسمار نہیں کیاجاسکا،چاندنی موبائل مارکیٹ کے اطراف سمیت دودرجن سے زائد مقامات پر قائم غیرقانونی پارکنگ کو ختم نہیں کرایاجاسکا،انتظامیہ کی گشتی رسمی کاروائیاں جاری،تفصیلات کے مطابق عدالت عظمیٰ سپریم کورٹ آف پاکستان اورسندھ ہائی کورٹ کے فٹ پاتھوں،سڑکوں،گلیوں محلوں سمیت تمام پبلک مقامات سے غیرقانونی تجاوزات،پارکنگ ختم کرنے اورسرکاری اراضی قابضین سے واہ گزار کے احکامات پر عملدرآمد نہیں کیاجاسکاہے،میونسپل کارپوریشن حیدرآباد کے انسدادتجاوزات آپریشن نے سٹی اورلطیف آباد کے علاقوں میں انسدادتجاوزات آپریشن کی نام پر بڑے پیمانے پر بھتہ خوری اورتجاوزات کی سرپرستی کا سلسلہ شروع کررکھاہے،سٹی اورلطیف آباد میں اعلی عدلیہ کے احکامات کے برخلاف معمولی گریڈ کے کیڈرتبدیل ملازمین سٹی اورلطیف آباد میں انچارج کی حیثیت سے تعیناتیاں دی گئیں ہیں حال ہی میں گزشتہ ماہ 5نومبر کو سیکریٹری بلدیات نے 64بلدیہ ملازمین کو اعلی عدلیہ کے احکامات کے برخلاف تعیناتیوں پر ایڈمنسٹریٹر بلدیہ کو انہیں عہدے سے ہٹانے اورریکارڈ سمیت پیش ہونے کے احکامات دئیے تھے،ان ملازمین میں انچارج اینٹی انکروچمنٹ سیل سٹی ناصر علی خان ولد غیورخان بھی شامل ہیں جوکہ 5گریڈ کے آکٹرائے کلر ک ہیں،ناصر علی خان کو ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن کے بعض کلروں ودیگر اسٹاف کی سرپرستی حاصل ہے جنہوں نے اس سے اپنے معاملات طے رکھے ہیں، اسی طرح تعلقہ لطیف آباد میں انچارج کی حیثیت سے تعینات فیاض حسین کلیاریونین کونسل ساری نوری آباد کا ملازم ہے،جیسے کئی بار میونسپل کارپوریشن سے اعلیٰ عدلیہ کے احکامات کی روشنی میں ریلیف کیاجاچکا ہے مگر اثررسوخ اورسیاسی دباؤ کے باعث دوبارہ میونسپل کارپوریشن شعبہ لینڈ سمیت اہم منافع بخش شعبہ جات میں تعیناتیاں دی جاتی ہیں،دوسری طرف سٹی اورلطیف آباد کے تمام چھوٹے بڑے بازار،گلیاں،اہم شاہراہیں اورپبلک مقامات غیرقانونی تجاوزات،دوکانوں کے حدود سے باہر کئی کئی فٹ کے پختہ تھلوں،ٹھیلوں،پتھاروں کے جنگل بنے ہوئے ہیں پکاقلعہ سے متصل ہوم اسٹینڈ ہال چڑہائی کے دونوں اطراف شہر کی کئی اہم شاہراہیں ڈینٹرز،پینٹرزاورمکینوں کے قبضے میں ہیں جہاں انہوں نے ورکشاپش قائم کررکھے ہیں اورسارادن گاڑیاں کھڑی کرکے ان میں کام کرتے ہیں جس کے باعث بدترین ٹریفک جام معمول بناہوا ہے،ڈپٹی کمشنر ہاؤس سے متصل فلٹر پلانٹ کے اطراف اورسول کورٹ کی دیوار سے متصل ایک سرکاری اہلکار ورکشاپس قائم کررکھے ہیں،اہم تاریخی عمارت گول بلڈنگ کے عقبی گیٹ پر بھی ایک بااثر شخص شخص نے بلدیہ افسران کی ملی بھگت سے قبضہ کرکے دکانیں تعمیر رکھی ہیں مذکورہ دکانوں کو غیرقانونی قراردے کر ختم کرایاجاچکاہے مگر اب دوبارہ تعمیر کردی گئیں ہیں،شہریوں نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ،چیف سیکریٹری سندھ،ڈویڑنل کمشنرمحمد عباس بلوچ اورڈپٹی کمشنر فواد غفار سومروسے اپیل کی ہے کہ اعلی عدلیہ کے احکامات کی روشنی میں عملی طور پر انسدادتجاوزات آپریشن کیاجائے اورتمام پبلک مقامات سے غیرقانونی تجاوزات پارکنگ کا خاتمہ کیاجائے۔