میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ڈیفنس پولیس مقابلہ علی حسنین، لیلیٰ پروین کو باضابطہ شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ

ڈیفنس پولیس مقابلہ علی حسنین، لیلیٰ پروین کو باضابطہ شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ

ویب ڈیسک
بدھ, ۲ دسمبر ۲۰۲۰

شیئر کریں

شہر قائد کے علاقے ڈیفنس میں مبینہ مقابلے میں5ملزمان کی اموات اور اس کے بعد پولیس پر لگنے والے الزامات نے معاملے کو الجھا دیا تھا،تاہم پولیس کی تفتیشی ٹیم کی تحقیقات اہم موڑ پر آ گئی ہیں،90فیصد کام مکمل کر لیا گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق تفتیشی حکام نے علی حسنین اور لیلیٰ پروین کو بھی باضابطہ شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، ملزمان نے فون پر کس سے کہاں کتنے رابطے کیے، ان کی تصاویر اور مکمل روڈ میپ ڈائی گرام بھی نشر کردیاہے۔ذرائع نے بتایاکہ ہلاک ملزم عباس سے متعلق علی حسنین اور لیلیٰ پروین سے تفتیش ہوگی، لیلیٰ پروین نے ڈی وی آر کا ریکارڈ ڈیلیٹ ہونے کا بتایا تھا،پولیس نے متعلقہ ڈی وی آر بھی تحویل میں لے لیاہے، جسے پنجاب فرانزک لیب بھیجا جائے گا۔ادھر پولیس نے ٹیکنیکل ٹیم کی مدد سے روڈ میپ اور کالنگ ڈائی گرام تیار کر لیا ہے، تفتیشی حکام نے بتایاکہ عباس کا 3 ماہ میں کس سے کتنی بار رابطہ رہا، اس کی پوری ہسٹری سامنے آ گئی ہے، ہلاک ملزم عباس نے علی حسنین کو 27 اور لیلیٰ پروین کو 33 فون کالز کیں۔تفتیشی حکام کے مطابق ڈرائیور عباس نے9 فون کالز گینگ لیڈر مصطفی، 22 فون ساتھی ملزم عابد کو کیے، مصطفی اور عابد کی جانب سے دیگر ساتھیوں کے ساتھ سیکڑوں بار رابطہ ہوا، روڈ میپ کے مطابق واقعے کے روز گینگ لیڈر مصطفی، عابد اور ڈرائیور عباس 3 بجے جمالی پل کے قریب تھے، تینوں ملزمان نے 3 بجے کے قریب اچانک اپنے موبائل فون بند کر دیے۔تفتیشی حکام کے مطابق ممکنہ طور پر لیاری ایکسپریس وے کا راستہ استعمال کیا تھا، 4 بجے کے بعد مصطفی کا موبائل فون ڈی ایچ اے فیز 4میں ٹاور پر آیا، پہلے سے تیار پولیس پارٹی لوکیشن پر پہنچی جہاں ملزمان سے مقابلہ ہوا، ہلاک انتہائی مطلوب گینگ لیڈر کا موبائل فون بھی علی حسنین کی گاڑی سے ملا۔پولیس حکام کے مطابق ملزمان کی کال ریکارڈنگ میں فیز4 میں بنگلے کو ٹارگٹ کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی، ملزمان کا مکمل کال ریکارڈ اور مساوی لوکیشن موجود ہے۔دوسری طرف پولیس نے علی حسنین اور لیلیٰ پروین کے الزامات کا جواب ثبوتوں کے ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے، حقائق جاننے کے لیے پی ٹی آئی کی اعلی قیادت نے بھی پولیس سے ملاقات کی، دونوں نے اپنے ڈرائیور عباس کا دوبارہ پوسٹ مارٹم کرنے کی درخواست بھی کی ہے، تفتیشی حکام کے مطابق ایڈیشنل پولیس سرجن کی اجازت کے بعد دوبارہ پوسٹ مارٹم کیا جائے گا۔پولیس کا موقف ہے کہ انھوں نے مقابلے میں انتہائی مطلوب ملزمان کو ہلاک کیا ہے، تمام ملزمان ساتھ تھے اور ساتھ ہی حرکت کرتے تھے، جس کے ثبوت موجود ہیں، تاہم گینگ میں عباس کے کردار سے متعلق ابھی تفتیش جاری ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں