محکمہ اینٹی کرپشن پر بدعنوان افسران کا راج
شیئر کریں
( رپورٹ: جوہر مجید شاہ) محکمہ اینٹی کرپشن، ڈیپوٹیشن پر تعینات کئے جانے والے افسران و ملازمین نے ڈیپوٹیشن پیریڈ کونفع بخش کھیل بنا لیا۔واضح رہے کہ پیرینٹس بھرتی شدہ محکمے کے برعکس دوسرے محکمے میں تعیناتی کو سپریم کورٹ نے خلاف ضابطہ اور حکم عدولی قرار دیا ہے۔ ادھر مذکورہ افسران نے فرائض و اختیارات کو چمک کی وصولیوں پر ترجیح دیتے ہوئے مجرمانہ غفلت و چشم پوشی اختیار کرلی کرپشن کے خلاف قائم ادارہ مبینہ طور پر خود میگا کرپشن کرنے والے ادارے کا روپ دھار گیا۔ چیئرمین اینٹی کرپشن کے نام پر بھی وصولیوں کا انکشاف ‘ اوپر والوں کے سسٹم کے نام پر اندھیر نگری اور چوپٹ راج قائم ہے۔ باخبر محکمہ جاتی ذرائع کے مطابق ڈسٹرکٹ سینٹرل نیو کراچی ٹاؤن میں متعدد انکوائریززیر التواء ہیں جن میں قابل ذکر محکمہ بی اینڈ آر کے انچارج فیصل صغیر اکاؤنٹس افسر حبیب راجپوت اور ڈپٹی ڈائریکٹر ٹریڈ لائسنس سعید الحق کی انکوائریاں شامل ہیں۔ انتہائی باوثوق ذرائع کے مطابق اینٹی کرپشن کی جانب سے باضابطہ جاری کردہ متعدد نوٹس کے باوجود مذکورہ افسران انکوائری میں تعاون نہیں کررہے اس حوالے سے ٹاؤن میونسپل کمشنر ایاز حمید بلوچ کو ایک لیٹر بھی ارسال کیا گیا جس کے بعد 9 اکتوبر 2024 کو ایاز حمید بلوچ فیصل صغیر اور حبیب راجپوت کو لے کر اینٹی کرپشن کے دفتر میں حاضر ہوئے ۔تاہم ذرائع نے مزید انکشافات کرتے ہوئے کہا کہ اگلے ہی روز دونوں افسران کی انکوائری بند کردی گئی جسے چمک کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔