پی ایس کیو سی میں کرپٹ سسٹم کا سرغنہ امتیاز میمن بے نقاب
شیئر کریں
(رپورٹ: سجاد کھوکھر) پی ایس کیو سی اے میں اشیاء کے معیار کی پڑتال کے نام پر مختلف صنعتوں کے مول لگنے لگے۔ اطلاعات کے مطابق پاکستان اسٹینڈر کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کے ہیڈ آفس کراچی میں تعینات سترہ گریڈ کے ایک افسر امتیاز میمن نے مختلف صنعتوں میں ایک دہشت بٹھا کر مختلف قسم کے منافع بخش بھاؤ تاؤ کر رکھے ہیں۔ نمائندہ جرأت کو مختلف سیکٹرز کی انڈسٹریز اور فیکٹریز کے مختلف منیجرز نے تصدیق کی کہ وہ ہفتہ وار اور ماہانہ بنیادوں پر کس طرح پی ایس کیو سی اے کے مختلف افسران نے آگے اپنی جیبیں خالی کرنے پر مجبور رہتے ہیں۔ واضح رہے کہ پی ایس کیو سی اے کے سترہ گریڈ کے افسر امتیاز میمن غیر قانونی طور پر 2017ء سے اسسٹنٹ ڈائریکٹر سی اے کی سیٹ پر قابض ہے ۔ موصوف کی شہرت پورے ادارے میں مسٹر پرسنٹیج کے طور پر ہے۔ اُن کے قائم سسٹم سے مختلف سیکٹرز کی تمام صنعتیں ہفتہ وار یا ماہانہ بنیادوں پر متاثر رہتی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق پی ایس کیو سی اے کے ہیڈ آفس میں مستقل چکر لگانے والوں میں کباب جی ،ہوم پلس سپر اسٹور ، سواد بیکری گلستان جوہر ،اورپائی ان ڈی اسکائی کیک اور مختلف بسکٹس بنانے والا کارخانے شامل ہیں۔ اسی طرح کاسمیٹکس انڈسٹری ہو یا کوکنگ آئلز تمام انڈسٹریز کو لائسنس کی معطلی کے نام پر بلیک میل کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر کرپشن میں بھی سرفہرست ہے۔ مذکورہ افسر کے حوالے سے انڈسٹریز کو مارگنگ فیس زیرو پوائنٹ 5 اور پوائنٹ ون کی کرپشن میں بھی ملوث ہونے کی مصدقہ اطلاعات ہیں۔ 2017ء سے ایک ہی منصب پر فائز امتیاز میمن کے مذکورہ معاملات کی گونج اب ہیڈ آفس سے نکل کر مختلف ہوٹلوں ، اسٹورز اور فیکٹریز میں بھی سنائی دیتی ہے مگر ڈی جی پی ایس کیو سی اے عصمت گل خٹک اور ڈائریکٹر ایڈمن علی محمد بخاری اس پورے معاملے کو تاحال ٹھنڈے پیٹوں برداشت کر رہے ہیں۔ مختلف حلقوں میںیہ سوال ہے کہ آخر ایسا کیوں ہے؟