میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
دروغ گو مفتی نعمان کا ٹیپو سلطان مسجد ملیر پر موقف غلط ثابت

دروغ گو مفتی نعمان کا ٹیپو سلطان مسجد ملیر پر موقف غلط ثابت

ویب ڈیسک
بدھ, ۲ نومبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

(نمائندہ جرأت)بنوریہ قبضہ گروپ جھوٹ ،غلط بیانی اور حقائق کو مسخ کرتے ہوئے پاکستان کی کسی عدالت میں بے نقاب ہونے کا کوئی خوف بھی نہیں رکھتا۔ قبضہ گروپ کے سرپرست اعلیٰ مفتی نعمان نے جرأت کے نام وضاحت میں 18اگست کی خبر پر موقف اختیار کیا ہے کہ ”روز نامہ جرأت میں ٹیپو سلطان مسجد ملیر کے بارے میں خبر کی سرخی ”جامعہ بنوریہ قبضہ گروپ کا جامع مسجد ٹیپو سلطان پر بھی قبضہ” لگائی، حالانکہ اس قبضہ سے بھی جامعہ یا وفاق المساجد کا کوئی تعلق نہیں، اگر کوئی معاملہ ہے تو وہ مقامی لوگوں یا اہلِ محلہ کا ہو سکتا ہے، جسے جامعہ بنوریہ عالمیہ سے جوڑنا انتہائی بددیانتی کے سوا کچھ بھی نہیں ہے”۔ مفتی نعمان صاحب یہ سمجھتے ہیں کہ اُن کے نامۂ اعمال کی سیاہ کاریوں کا کسی کے پاس کوئی حساب ہی نہیں ہوگا۔ انسان کی بداعمالیاں پنسل سے لکھی ہوئی نہیں ہوتیں جو ربڑ سے مٹ جائے۔مفتی نعمان کے پاس اگر ریکارڈمحفوظ نہ ہو تو وہ خبر سے منسلک عکس پر نگاہ ڈال لیں۔ یہ مفتی نعیم مرحوم کی جانب سے امام کے تقرر کا تحریری ثبوت ہے۔ مفتی نعیم مرحوم نے 3 اکتوبر 2018ء کو مولانا حافظ احسان الہٰی بن محبوب الہٰی کا مذکورہ مسجد میں تقرر کرتے ہوئے اپنے نہ صرف دستخط ثبت فرمائے، بلکہ اس تقرر نامے کے نیچے خود کو سرپرست ِ اعلیٰ جامع مسجد ٹیپو سلطان بھی از خود مقرر کردیا ۔ مفتی نعمان کو اگر اپنی مجہول اور پراسرار سرگرمیوں سے فرصت ملے تو وہ اپنے ادارے کے اندر جھانک لیں ، مولانا حافظ احسان الہٰی آج بھی اُن کے ادارے میں بہ حیثیت استاد موجود ہیں۔ ایسی بددیانتی ، ہٹ دھری اور غلط بیانی مفتی نعیم مرحوم کے بعد اُن کے صاحبزادے مفتی نعمان ہی کرسکتے ہیں۔ جہاں تک مذکورہ مسجد میں تنازعات کا تعلق ہے تو وہ اہلِ محلہ کے نہیں، بلکہ خود بنوریہ قبضہ گروپ کے پیدا کردہ ہیں۔ اس حوالے سے مفتی نعمان ذرا ماضی کھنگال لیں ، دستاویزی شہادتیں مل جائیں گی ، ادارہ جرأت نے وہ عدالت عالیہ کے لیے محفوظ کر رکھی ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں