میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ای او بی آئی پنشن فنڈ میں زبردست لوٹ مار، سنگین بدعنوانیاں عروج پر

ای او بی آئی پنشن فنڈ میں زبردست لوٹ مار، سنگین بدعنوانیاں عروج پر

ویب ڈیسک
منگل, ۲ نومبر ۲۰۲۱

شیئر کریں

ای او بی آئی پنشن فنڈ میں لوٹ مار ،سنگین بدعنوانیاں اور لاقانونیت عروج پہنچ گئی ۔ ایف آئی اے کی متعدد ایف آئی آر میں نامزد ورکروڑوں ،اربوں روپے کی بدعنوانیوں میں ملوث معطل شدہ اعلیٰ افسران قرار واقعی سزائوں سے محفوظ ،گھر بیٹھے بھاری تنخواہوں اور پر کشش مراعات سے فیضیاب ہورہے ہیںجبکہ ہزاروںبزرگ ،معذور اور بیوگان اپنی جائز پنشن کے لئے در بدر اورمارے مارے پھر رہے ہیں۔ذرائع کے مطابق سابق چیئرمین ظفر اقبال گوندل کے2010-13کے دور میں ملک کے مختلف شہروں میں18 اراضی اور املاک کی خریداری میں ہونے والے 35،ارب روپے کے میگا لینڈ اسکینڈل اوربعد ازاں 2015ء میں محمد ایوب خان، ڈائریکٹر فنانس ہیڈ آفس کی جانب سے بھاری کمیشن کے لالچ میں 290،ملین روپے مالیت کے شیئرز کی مشکوک خریدار ی میں ملوث اور طویل عرصہ سے معطل شدہ اعلیٰ افسران کی جانب سے گھر بیٹھے بھاری تنخواہیں اور پرکشش مراعات حاصل کر نے کا انکشاف ہوا ہے ۔ جن میں مشکوک طریقہ سے بھرتی ہونے والے بدعنوان اعلیٰ افسران میں محمد ایوب خان، ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل فنانس ہیڈ آفس، آصف آزاد، ڈائریکٹر فنانس،عاصمہ عامر، ڈائریکٹر فنانس ہیڈ آفس، محمد اجمل خان ،ڈائریکٹر فنانس ہیڈ آفس اورسجاد احمد، ریجنل ہیڈ فیصل آباد سائوتھ اور دیگر اعلیٰ افسران شامل ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ محمد ایوب خان ایمپلائی نمبر923444 ، مورخہ 6 ،نومبر2007ء کو چور راستے سے ای او بی آئی میں بھرتی ہونے میں کامیاب ہوگیا تھا۔ایف آئی اے کی تحقیقات کے مطابق محمد ایوب خان ولد امیر دوست محمد خان ساکن مکان نمبر26/200-B،ڈرگ روڈ کینٹ ،کراچی ، ڈائریکٹرفنانس، ای او بی آئی ہیڈ آفس،کراچی ای او بی آئی میں رجسٹرڈ لاکھوں غریب بیمہ دار افراد(Insured Person) کے امانتی پنشن فنڈ سے انوسٹمنٹ کے نام پر بھاری کمیشن کے عوض ایک غیر معروف کاروباری کمپنی میسرز ایم ٹیکس، کراچی کے 290 ،ملین روپے کے انتہائی کم مالیت کے شیئرز انتہائی مہنگے داموں پر خریدنے میں ملوث ہے۔ای او بی آئی کے اعلیٰ افسرمحمد ایوب خان اور بشمول اس کاروباری کمپنی کے دیگر افراد فرید عالم،محمد اقبال اور طارق کے خلاف پولیس اسٹیشن، ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل، کراچی میں ریاست بذریعہ علی مراد، انسپکٹر ایف آئی اے کی مدعیت میں مورخہ31،دسمبر2015ء کو ایک ایف آئی آر نمبر 27/2015درج کی گئی تھی ۔جس پرای او بی آئی انتظامیہ نے غریب محنت کشوں کے امانتی پنشن فنڈ کی اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کے نام پر کروڑوں روپے کی بدعنوانیوں اور خرد برد میں ملوث ای او بی آئی کے اعلیٰ افسر محمد ایوب خان، قائم مقام ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل، فنانس ڈپارٹمنٹ ہیڈ آفس کو 8،جنوری2016ء کو آفس آرڈر نمبر 07/2016کے تحت ملازمت سے معطل کردیا تھا۔ذرائع نے بتایا 2010-13 میں پنشن فنڈ کی انوسٹمنٹ کے نام پر کروڑوں روپے کے اراضی خریداری اسکینڈل کا دوسرا بڑا اور اہم کردارآصف آزاد ،ایمپلائی نمبر 923400 ولدمحمد آزاد، ڈائریکٹر انوسٹمنٹ28جون2007 کو مشکوک طریقہ سے ای او بی آئی میںبھرتی ہوا تھا۔آصف آزاد پر اس وقت کے چیئرمین ظفر اقبال گوندل کی ایماء پر اس وقت کے پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کے چکوال میں مقیم قریبی عزیزوں راجہ مقصود الحق اور راجہ ثناء ا للہ کو ای او بی آئی پنشن فنڈ سے بھاری مالی فوائد پہنچانے کے لئے ان سے موضع کلر کہار،ضلع چکوال میں واقع8کنال قطعہ اراضی بے تحاشہ داموں 32،ملین روپے میں خریدنے کا الزام ہے۔ اسی طرح آصف آزاد نے راجہ مقصود الحق اور راجہ ثناء اللہ سے چکوال تلہ گنگ روڈ پر1.9کنال رقبہ کا پلاٹ بی60.4ملین روپے میں خریدا تھا، لیکن رجسٹری کے وقت بدنیتی سے اس اراضی کی قیمت 11.7ملین روپے ظاہر کی گئی تھی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں