میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پرتشدد واقعات کے بعد فرانس کی مسلمان آبادی دبا کا شکار

پرتشدد واقعات کے بعد فرانس کی مسلمان آبادی دبا کا شکار

ویب ڈیسک
پیر, ۲ نومبر ۲۰۲۰

شیئر کریں

ہر حملے کے ساتھ دبا ئوبڑھتا جا رہا ہے ، پانچ ہفتوں میں تین حملوں کے بعد فرانس میں مسلمان برادری خود کو دبا میں محسوس کر رہی ہے ۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق دو افراد کے سر قلم کیے جانے سمیت انتہا پسندی کے حالیہ واقعات سے قبل ہی مسلم برادری شک کے دائرے میں آ گئی تھی جبکہ دوسری جانب فرانسیسی صدر نے اپنے بیانیے پر قائم رہتے ہوئے ملک میں انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے سخت اقدامات اٹھالیے ۔کام کی جگہوں پر اسلام کے حوالے سے خصوصی مہارت حاصل کرنے والے ماہر عمرانیات ہشام بنیسا نے کہا کہ یہ مسلمانوں کے لیے پریشان کن ہے ، صرف ان کے حلقہ احباب میں موجود کچھ مسلمانوں نے فرانس چھوڑنے پر غور شروع کردیا ہے ، یہ صورتحال انتہائی تنائو اور خوف کی حامل ہے ۔یورپ میں سب سے زیادہ مسلمان آبادی والے ملک فرانس میں اسلام دوسرا سب سے بڑا مذہب ہے ، البتہ 50 لاکھ مسلمان آبادی والے اس ملک میں مسلمانوں کو ان کے آبائی ملک کے تناظر میں دیکھا جا تا ہے جس کی وجہ سے انہیں عمومی طور پر امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔سکولر اقدار کے حامل فرانس میں آزادی اظہار رائے پر کوئی پابندی نہیں جس کے تحت ہر کوئی اپنے مذہب کے حوالے سے آزاد ہے البتہ حالیہ عرصے کے دوران حکومت نے مسلمانوں کو مذہبی بنیادوں پر لگام ڈالنے کی کوشش کی ہے اور اس سلسلے میں 1905 میں بنائے گئے سیکولر قانون میں ترمیم کی کوشش کی جا رہی ہے ۔نیسا نے کہا کہ اب نجانے اس معاشرے کو ایسا کیا ہو گیا ہے کہ جب ایک پردہ دار خاتون کسی کمپنی میں آتی ہے تو بغاوت کی بو آنے لگتی ہے لیکن یہ طے ہے کہ ملک میں معاشرت کی بہتری کے لیے ہمیں لازمی طور پر اہم اقدامات اٹھانا ہوں گے تاکہ تمام مذاہب کے لوگ خود کو یکساں محفوظ تصور کر سکیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں