میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کراچی کے مسائل کو کس سازش کے تحت نظرانداز کیا جارہا ہے

کراچی کے مسائل کو کس سازش کے تحت نظرانداز کیا جارہا ہے

ویب ڈیسک
جمعرات, ۲ نومبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

محمد اکرم خالد
قیام پاکستان کے شروع دن سے ہم زبانو ں کی بنیاد پر تقسیم ہوتے رہے ہیں جس کی وجہ سے وطن عزیز کو بڑا نقصان اُٹھانا پڑا پاکستان کا
معا شی حب کراچی جو برسوں سے پاکستان کی معیشت کو چلا رہا ہے یہ شہر 1988 سے محرومیوں کا شکار ہے۔ 1988 کے بعد سے قائم ہونے والی جمہوری حکومتوں کی نا کا میوں کی وجہ سے یہ شہر مسائل کا شکار رہا ہے ۔دو سری جانب عوامی مسائل کے حل کے نام پر بنانے والی سیاسی جماعتوں کی غلط حکمت عملیوں کی وجہ سے یہ شہر دہشت گردوں جرائم پیشہ افراد کی سر زمین بن گیا۔ جس نے اس شہر کے امن اورترقی کو بڑا نقصان پہنچایا اس شہر کراچی کا مینڈیٹ رکھنے والی جماعتوں کی جانب سے اس شہر کو آج تک ترقی کی راہ پر گامزن نہیں کیا جاسکا۔
پیپلز پارٹی اور ایم کیوا یم نے ذاتی مفادات کی سیاست کو فروغ دیا جس کا تمام تر نقصان اس شہر اور اس میں بسنے والے عوام کو اُٹھانا پڑا روشنیوں کے شہر کو اندھروں کی نظر کر دیا گیا یہ شہر کراچی جو معاشی حب ہے اس شہر کی ترقی کا نہ ہونا ایک سوالیہ نشان ہے جس کو آج تک نظر انداز کیا جارہا ہے پیپلز پارٹی جو گذشتہ دس سال سے اس شہر کے اقتدار پر براجمان ہے مگر عوامی مسائل کے حل میں ناکام رہی ہے جس کا ساتھ ماضی کی ایم کیو ایم نے بھر پور انداز میں دیا ہے ۔2013 کو جب میاں صاحب کی حکومت قائم ہوئی تو اس شہر کی محرومیاں مزید بڑھ گئی کیوں کہ اپ وفاقی اور صوبائی حکومتیں دو الگ الگ جماعتوں پر مشتمل تھیں جس کی وجہ سے اس شہر کے مسائل میں مزید اضافہ دیکھا جارہا تھا ۔البتہ اس شہر کے امن وامان کو قائم کرنے کے لیے موجود حکومت نے عسکری اداروں کے ساتھ بھر پور تعاون کیا جس کے نتیجے میں اس شہر کراچی کو امن نصیب ہوا جو میاں صاحب کی حکومت کی ایک بڑی کامیابی تھی، دوسری کامیابی 39 برسوں سے اس شہر کا مینڈیٹ رکھنے والی ایم کیو ایم 22اگست 2016کو ٹوٹ گئی اور اس وقت یہ منظم جماعت مختلف حصوں میں تقسیم ہورہی ہے جس کا نقصان کراچی میں اکثریت سے بسنے والے اُردو بولنے والوں کو ہورہا ہے ۔
یہ بات بھی درست ہے کہ کراچی کی عوام نے اس شہر کا مئیر اسی جماعت سے منتخب کیا مگر اس شہر کے بنیادی مسائل کو حل کرنے یا کروانے میں ایم کیو ایم مکمل طورپر ناکام رہی ہے۔ کراچی شہر کے اکثر علاقوں کا حال اس وقت کسی گائوں دیہات کا منظر پیش کرتا نظر آتا ہے۔ جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر اُبلتے ہوئے گٹر ٹوٹی پھوٹی سڑکیں ٹریفک کا بد ترین نظام تر قیاتی کاموں کے نام پر کراچی شہر کے بڑھے حصے کو کھود دیا گیا ہے جو حادثات کی وجوہات بن رہا ہے ۔ پانی بجلی کے بڑھتے ہوئے مسائل جو دن بدن بڑھتے چلے جارہے ہیں جس پر مئیر کراچی اور ان کی جماعت خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے دو سال کا عرصہ ہونے کو ہے مگر میئر کراچی کو اس وقت تک مکمل اختیارات سے نواز نہیں جاسکا ہے اختیارات کی بحالی کے لیے عدالتوں میں جانے کا جو فیصلہ کیا گیا تھا اس پر بھی کام ہوتا نظر نہیں آرہا۔ کراچی اس وقت مسائل کی جانب بڑھ رہا ہے جس کو وفاق اور صوبائی حکومت کی جانب سے نظر انداز کیا جارہا ہے
شاید اپ کراچی کے مسائل کو اگلے عام انتخابات میں جھوٹے وعدوں کے لیے استعمال کیا جانا ہے یہ ہی وہ وجہ ہے جس پر اس شہر کراچی کی سیاسی و مذہبی جماعتیں الیکشن کو جیتنا چاہتی ہیں۔
اگردیکھاجائے تو اس وقت ملک بھر میں ہی عوامی مسائل کو نظر انداز کیا جارہا ہے ۔ تمام سیاسی مذہبی جماعتیں اگلے عام انتخابات کی تیاری میں مصروف ہیں جس کے لیے بھر پور انداز میں جوڑ توڑ کا سلسلہ جارہی ہے ۔پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ،تحریک انصاف، اپنے آ پ کو منظم کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں ایم کیو ایم کے تمام تر دھڑے کشمکش میں مبتلا ہیں عوام کس کوووٹ دیے کرکامیاب کرائیں گے۔ مذہبی جماعتوں کا الائنس بننے جارہا ہے عوامی مسائل کے حل کو اگلے عام انتخابات تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔ اب جو اقتدار میں آئے گا وہ ہی ان مسائل کے حل کے لیے بھی سوچے گا ،یہ اس ملک و قوم کی بد بختی رہی ہے کے اس ملک و قوم کے ساتھ یہ مذاق ستر برسوں سے کیا جارہا ہے، یہ عوام ہر بار بڑی اُمید کے ساتھ اپنے مسائل کے حل کے لیے اپنا قیمتی ووٹ کاسٹ کرتی ہے ،مگر اس ملک کے نا اہل کرپٹ حکمران ان کے ووٹ کو اپنی حکمرانی کے نشے میں روندھ ڈالتے ہیں، یہ ہی وہ وجہ ہے جس کی وجہ سے آج تک پاکستان کے عوام اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہیں۔ جس کی جانب آج تک درست سمت پر نظر نہیں ڈالی گئی ہمارا ملک روبروز مسائل کی جانب بڑھ رہا ہے کہی ہم دہشت گردی کے ناسور میں مبتلا ہیں تو کہی بے روز گاری معاشی مسائل کی زد میں ہیں مگر افسوس کے ان مسائل کو حل کرنے والی سیاسی و مذہبی جماعتیں اپنے فرائض سے غافل ہیں جو اس ملک و قوم کی تر قی و خوشحالی میں بہت بڑھی روکاوٹ ہے کیا کراچی کے مسائل کو سازش کے تحت نظر انداز کیا جارہا ہے اس سازش کو بے نقاب کیا جانا اداروں کی ذمے دار ی ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں