چین سے پاکستان کے راستے ساز وسامان کی پہلی کھیپ کابل پہنچ گئی
شیئر کریں
خنجراب سے سوست بارڈر کے ذریعے پاکستان میں داخل ہونے والی افغانستان جانے والی چینی سازوسامان کی پہلی کھیپ طورخم بارڈر عبور کر کے اپنی آخری منزل کابل پہنچ گئی۔ چین کی جانب سے سازوسامان کی کھیپ کے سرحد عبور کرنے کے موقع پر طورخم زیرو پوائنٹ پر بھی تقریب کا انعقاد کیا گیا، ڈائریکٹوریٹ آف ٹرانزٹ ٹریڈ، پشاور، کلکٹریٹس آف کسٹمز، اپریزمنٹ اینڈ انفورسمنٹ پشاور، انچارج پاک آرمی، انچارج این ایل سی، افغان گمرک کے نمائندے، پاک افغان چیمبر آف کامرس کے آفس ہولڈرز اور مقامی تاجروں نے تقریب میں شرکت کی۔ یاد رہے کہ ٹی آئی آر کنونشن کے تحت پرانا سلک روٹ استعمال کرنے کی اجازت دی گئی تھی جو دنیا بھر کے ممالک کے درمیان تجارت کے لیے آسان اور اقتصادی راستہ فراہم کرتا ہے۔ ڈائریکٹر ٹرانزٹ ٹریڈ طورخم شمس الرحمن وزیر نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چینی سازوسامان کی ترسیل ٹرانزٹ ٹریڈ کے عمل میں ایک اہم پیشرفت کی نشاندہی کرتا ہے اور یہ پاک افغان سرحد پر ٹرانزٹ ٹریڈ کی سرگرمیوں کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ چین،افغانستان اور وسطی ایشیائی جمہوریہ کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے میں ایک طویل سفر طے کرے گا۔انہوں نے کہا کہ چینی سازوسامان کا قافلہ بغیر کسی رکاوٹ کے اپنی مقررہ مدت میں بحفاظت اپنی منزل پر پہنچ گیا ، چینی تاجروں کی طرف سے افغانستان میں سامان کی نقل و حمل کے لیے اس راستے کا استعمال پاکستان میں تجارت اور معاش کے نئے راستے کھولے گا۔ٹرانزٹ ٹریڈ کسٹمز ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر ارباب قیصر نے کہا کہ یہ تجارتی سرگرمی آزمائشی بنیادوں پر شروع کی گئی ہے اور جلد ہی اس کے حجم کو مطلوبہ سطح تک بڑھا دیا جائے گا، افغانستان کو سامان کی فراہمی کے بعد چین کے سامان کو وسطی ایشیائی جمہوریہ تک توسیع دی جائیگی۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پاک افغان جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ڈائریکٹر ضیا ء الحق سرحدی نے خنجراب بارڈر کے ذریعے افغانستان کے لیے چین کے پہلے کارگو کی کراسنگ کو سراہتے ہوئے اسے خطے میں تجارت بڑھانے کے لیے نیک شگون قرار دیا۔ ضیا ء الحق نے مزید کہا کہ اس پیشرفت سے نہ صرف علاقائی سطح پر تجارت کا حجم بڑھے گا بلکہ کسٹم کلیئرنس، سامان کی نقل و حمل، ایندھن کے کاروبار، یومیہ اجرت وغیرہ سے وابستہ لوگوں کے لیے روزی روٹی کے بڑے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔واضح رہے کہ یہ ٹرانزٹ روٹ چین کے لیے سفر کے وقت کوتقریباً 70 فیصد تک کم کرے گا بلکہ اس سے لاجسٹک اخراجات میں 30 فیصد سے زیادہ کمی کی توقع ہے۔ تاجروں نے منصوبے کو خطے میں تجارت بڑھانے کے لیے نیک شگون قرار دیا۔