میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سعودی عرب میں چٹانوں پرانسانوں اور جانوروں کی شکلیں توجہ کا مرکز

سعودی عرب میں چٹانوں پرانسانوں اور جانوروں کی شکلیں توجہ کا مرکز

جرات ڈیسک
جمعه, ۲ ستمبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

سعودی عرب کے محقق احمد نغیثر کو مملکت کے جنوب میں واقع تثلیث گورنری میں ایک راک پینٹنگ ملی ہے۔راک ڈرائنگ اور نوشتہ جات کے محقق احمد النغیثر نے عرب ٹی وی کو اس بات کی تصدیق کی کہ جو پینٹنگ ملی ہے وہ مذہبی رسوم کے رقص کی نمائندگی کرتی ہے یا یہ شکار کی رسومات کے مناظر کے رقص کی نمائندگی کر سکتی ہے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ ان چٹانوں پر بنائی گئی انسانی تصاویر سے ایسے لگتا ہے کہ وہ رقص کررہے ہیں۔اس کا اندازہ اٹھائے گئے بازوں سے لگایا گیا ہے جو ظاہر کرتے ہیں کہ یہ تصاویر رقص کی ہوسکتی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ان کی ٹانگیں ایک طرف کے نظارے سے کھینچی گئی ہیں، جہاں کپڑے پورے جسم کو ڈھانپے ہوئے ہیں، جس میں ایک لمبا چوغہ اور پتلون شامل ہے۔ سر بہت چھوٹا اور اسے لمبے بالوں سے سجایا گیا ہے۔ بال اطراف سے لٹکے بنائے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان کے روزمرہ کے مناظر مختلف اور متنوع واقعات سے بھرے ہوتے ہیں۔ جیسے شکار کے مناظر، جنگی مناظر، جشن کے مناظر، رقص، خاندانی مناظر اور دیگر مناظر اور یہ ماڈل وہ ڈرائنگ ہیں جو وادی خضر کے اطراف میں واقع ہیں۔ القہرہ پہاڑ عسیر کے علاقے میں تثلیث گورنری میں واقع ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ چٹان کی ڈرائنگز قدیم انسانی معاشروں کے درمیان سماجی، مذہبی اور اقتصادی مسائل سے نمٹنے کے لحاظ سے ان کی ڈرائنگ کی مجموعی مماثلت اور فرق کی نشاندہی کرنے کے ساتھ ساتھ قدیم معاشروں کے طریقوں کو جاننے میں بھی کردار ادا کرتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ میڈیا اور مختلف سوشل میڈیا کے ذریعے شہریوں اور ماہرین میں آثار قدیمہ سے متعلق آگاہی پھیلانا ہم سب کا فرض ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں