میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
بجلی کے 300 یونٹ والے صارفین کیلئے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجزختم

بجلی کے 300 یونٹ والے صارفین کیلئے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجزختم

ویب ڈیسک
جمعه, ۲ ستمبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

ہم حکومت میں آئے تو شروع میں پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوا، یہ تکلیف دہ حقیقت ہے،،وزیراعظم
جانے والی حکومت نے ہمارے لیے گڑھا کھودا، مگرہم نے رونا دھونا نہیں کیا،اراکین قومی وصوبائی اسمبلی سے خطاب
اسلام آباد (بیورورپورٹ)وزیر اعظم شہباز شریف نے اعلان کیا ہے کہ 300یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز سے استثنیٰ دیا گیا ہے،ہم حکومت میں آئے تو شروع میں پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوا، یہ تکلیف دہ حقیقت ہے،جانے والی حکومت نے ہمارے لیے گڑھا کھودا،آئی ایم ایف نے پرانی شرائط مکمل کرنے کی شرط رکھی،سبسڈی کے نام پر اربوں روپے ہڑپ کیے گئے،عمران خان نے ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بھاشن دینے کے سوا کچھ نہیں کیا،سرپلس سے انکار کیلئے خط لکھنا ملک دشمنی ہے،ہمیں کال کوٹھری میں ڈال دیا گیا مگرہم نے رونا دھونا نہیں کیا،عمران خان کو ایک ادارے نے پالا پوسا،جس کی مثال 75 سالہ تاریخ میں نہیں ملتی ، نہ آئندہ ملے گی ،شمسی توانائی کے منصوبہ شروع کرنے جارہے ہیں۔ جمعرات کو پاکستان مسلم لیگ (ن)کے اراکین قومی اور صوبائی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ جب ہم حکومت میں آئے تو شروع میں پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوا، یہ تکلیف دہ حقیقت ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ فیول ایڈجسٹمنٹ چارج (ایف اے سی)کی وجہ سے عام آدمی کے طوطے اڑ گئے اور میں نے اس پر لڑائی کی اور کہا کہ کہ ہمیں یہ کرنا ہے تو جاکر کہیں اور بیٹھ جاتے ہیں لیکن عرق ریزی کی اور کوشش کی۔انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں 200 یونٹ والوں کو استثنیٰ دیاجو 21ارب روپے تھی، یہ صرف 48 یا 52 فیصد صارفین تھے تاہم میں نے کہا کہ 300 یونٹ تک استثنیٰ دیں گے تو بات بنے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ 300 یونٹ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو فیول ایڈجسٹمنٹ چارج سے استثنیٰ ملے گا، اس سے مراد ہے 75 فیصد صارفین کو مکمل طور پر استثنیٰ مل گیا۔انہوںنے کہاکہ ڈرائیوروں کے بل بھی 18 اور20 ہزار آگئے وہ کہاں سے ادا کرتے، وہ سڑکوں پر آتے تو کیا ہوتا اور سڑکوں پر آنا ان کا بجا تھا۔شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں حکومت سنبھالے 4 ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے اور یہ ایک مخلوط حکومت ہے جو پاکستان بھر کی نمائندہ سیاسی جماعتوں پر مشتمل ہے۔انہوں نے کہا کہ جب ہم یہ ذمہ داری سنبھالی اور قائد نواز شریف اور دیگر اتحادی جماعتوں کے زعما نے مجھے اس مقصد کیلئے منتخب کیا تو مجھے صورت حال کی ترشی، سختی اور معاشی تباہی کا اندازہ تھا اور ہم نے ذمہ داری قبول کی کہ ہم مل کر پاکستان کو اس معاشی تباہی سے بچانے کی بھرپور کوشش کریں گے۔انہوںنے کہاکہ اس حکومت نے تمام جماعتوں کا حصہ شامل ہے اور ہم نے اپنے سفر کا آغاز کیا مگر سر منڈھاتے اولے پڑے، دنیا میں تیل اور پیٹرول کی قیمتیں اس وقت آسمان سے باتیں کر رہی تھیں، 120 ڈالر فی بیرل سے بھی بڑھ گئی تھیں، جس کی مثال نہیں ملتی۔انہوں نے کہا کہ جانے والی حکومت نے ہمارے لیے ایک گڑھا کھود دیا تھا تاکہ نہ رہے بانس اور نہ بجے بانسری، تیل کی قیمت دنیا میں آسمان سے باتیں کر رہی ہو تاہم پاکستان میں نالائق حکومت نے اپنے پونے چار سال میں رتی برابر بھی عام آدمی کی زندگی میں بہتری لانے کی کوشش نہیں کی لیکن اس حکومت نے جانے سے پہلے جب ان کا شک یقین میں بدل گیا کہ اب ان کی چھٹی ہوجائے گی تو وزیراعظم ہاس میں بیٹھے ایک افسر نے عمران خان کو مشورہ دیا کہ آپ فورا تیل کی قیمتیں کم کردیں۔وزیر اعظم نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مشورہ ملا تو اس نے فورا پیغام رساں کے ذریعے اس وقت کے وزیر خزانہ کو پیغام بھیجا کہ ہمیں قیمتیں کم کرنی چاہیے لیکن وزیرخزانہ نے منع کیا جبکہ 20 ہزار ارب کے قرضے لیے گئے جو پاکستان کی تاریخ کا 80 فیصد ہے۔انہوں نے کہا کہ تیل کی قیمت یکایک کم کرکے نہ صرف یہ گڑھا کھودا بلکہ پاکستان کے عوام کو معاشی تباہی کے دہانے دھکیل دیا، آئی ایم ایف کا معاہدہ انہوں نے کیا لیکن اس کا پارہ پارہ کیا اور جب ہم نے حکومت سنبھالی تو مشکلات ہی مشکلات تھیں۔شہباز شریف نے کہا کہ آئی ایم ایف کا معاہدہ رک چکا تھا اور ہمیں بتایا کہ شرطیں پوری کریں اور وہ ٹیکسز لگائیں جو پچھلی حکومت نے ہم سے معاہدہ کیا تھا، پھر ہم آپ سے بات کریں گے ورنہ بات نہیں ہوسکتی


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں