میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
محکمہ تعلیم کراچی کے افسران سرکاری اسکولوں کیلئے مختص 44کروڑڈکارگئے

محکمہ تعلیم کراچی کے افسران سرکاری اسکولوں کیلئے مختص 44کروڑڈکارگئے

ویب ڈیسک
جمعه, ۲ ستمبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

فرنیچر اورسائنسی آلات کی فراہمی کے لیے مختص 84 کروڑکی رقم میں سے 44 کروڑ روپے کی رقم کا 90 فیصد حصہ خردبرد کرلیا گیا
اسکولوں میں سپلائی دینے والے ٹھیکے دارکا سندھ ہائیکورٹ سے رجوع،عدالت نے چالیس کرورکی ادائیگی روکنے کے احکامات جاری کردیے
کراچی (رپورٹ:ڈاکٹر فہیم دانش) محکمہ تعلیم کراچی کے سرکاری اسکولوں میں حکومت کی جانب سے فرنیچر اورسائنسی آلات کی فراہمی کے لیے مختص کی جانے والی 84 کروڑکی رقم میں سے 44 کروڑ روپے کی خطیر رقم کا 90 فیصد حصہ بد عنوان افسران کی ملی بھگت سے خوردبرد کرلیا گیا ہے اس سازش میں مبینہ طور پر وزیر تعلیم سندھ و سیکرٹری تعلیم سندھ سمیت محکمہ تعلیم کراچی کے ڈائریکٹر شاہد زمان اکاؤنٹس آفیسر ٹی ای او لیاری ٹاؤن آصف اعجا ٹانور،منور مغل ودیگر اراکین شامل ہیں، اس ضمن میں مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ افسران کی ملی بھگت سے اس سامان کی سپلائی کا ٹھیکا بھی جعلی ٹینڈر کی مددسے من پسند ٹھیکیداروں کو دیا گیاہے ،جن سے مقررہ کمیشن کی بنیاد پر ٹینڈر دیا گیا اس سلسلے میں یہ بھی معلوم ہواہے کہ ماسوائے چنداسکولوں کے کسی بھی اسکول کو فرنیچر کی فراہمی نہیں کی گئی صرف کورنگی کے چند اسکولوں میں تھوڑا فرنیچر دیاگیاہے جس کا تناسب دس فیصدبھی جو کہ سابقہ تاریخوں میں ریکارڈ کیا گیا ہے جن اساتذہ نے سابقہ تاریخوں میں وصولی اور ستخط کرنے سے انکار کردیا گیا وہاں فراہمی نہیں کی گئی یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ محکمہ تعلیم میں گزشتہ 20 برسوں سے فرنیچر اور سائنسی آلات کی سپلائی دینے والے ایک ٹھیکیدار سید طاہر رضوی کی دی جانے والی آفر کا لفافہ کھولاہی نہیں گیا جس پر طاہر رضوی نے سندہ ھائی کورٹ میں کیس کردیا جس کی سماعت کے بعد جج نے 40 کروڑ کی ادائیگی روکنے کے احکامات صادرکردیے واضح رہے کہ اس سال فرنیچر اور سائنسی آلات کا حجم 84 کروڑ تھا لیکن سندہ ہائی کورٹ کے احکامات کی روشنی میں 40 کروڑ کی کٹوتی کے بعد 44 کروڑ رہ گئی جس کا نوے فیصد فیصدحصہ بد عنوان افسران کی تقسیم کی نذرہوگیا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں