عمران خان انسداددہشت گردی عدالت میں پیش ،ضمانت میں توسیع
شیئر کریں
کیا سیون اے ٹی اے جرم کے بغیر کبھی درج ہوئی ، آپ کو بتانا ہوگا کونسی کلاشنکوف لی گئی، کونسی خودکش جیکٹ پہن کر حملہ کیا گیا، جج کا سرکاری وکیل سے سوال
آپ یہ بتا دیں کہ دفعہ 506 کیسے لگائی ہے،جج کااستفسار،کوئی دفعہ رہ تونہیں گئی ہے ،بابراعوان،جب دلائل دوں گاتوسب بتائوں گا،پراسیکیوٹر
عمران خان کی جان کوخطرہ ہے ،میرے کلائنٹ کو کچھ ہوتا ہے تو وفاقی حکومت ،آئی جی اور ڈی آئی جی اسلام آباد ذمے دار ہوں گے، بابر اعوان کے دلائل
اسلام آباد (بیورورپورٹ)انسداد دہشتگردی کی عدالت نے خاتون مجسٹریٹ اور اعلیٰ پولیس افسران کو دھمکیاں دینے سے متعلق کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کی عبوری ضمانت میں توسیع کی درخواست منظور کر لی۔ جمعرات کو کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج راجا جواد عباس حسن نے کی۔سماعت کے دوران چیئرمین تحریک انصاف عمران خان انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہوئے۔اے ٹی سی عدالت نے دہشت گردی کے مقدمے میں سابق وزیر اعظم عمران خان کو 12 بجے تک پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے سماعت میں وقفہ کردیا ۔واضح رہے کہ 25 اگست کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے یکم ستمبر تک عمران خان کو گرفتار کرنے سے روک دیا تھا۔وقفے کے بعد سماعت کے آغاز پر بابر اعوان نے کہا کہ عدالت کے حکم پر عمران خان کمرہ عدالت میں موجود ہیں۔جج نے ریمارکس دئیے کہ عمران خان کے درج مقدمے میں جو دفعات لگائی گئی ہیں، ان میں ضمانت منظور کر لیتے ہیں، پولیس نے اب ہر 10 روز بعد دفعات میں اضافہ کرنا ہے۔جج نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ آپ یہ بتا دیں کہ دفعہ 506 کیسے لگائی ہے۔بابر اعوان نے پراسیکیوٹر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کوئی دفعہ رہ تو نہیں گئی؟عدالت نے کہا کہ دہشتگردی کے علاوہ سارے سیکشن قابل ضمانت ہیں۔پراسیکیوٹر نے کہا کہ جب میں دلائل دوں گا تو سب کچھ بتاؤں گا۔اس دوران جج نے ایک لاکھ روپے کے مچلکے کے عوض عمران خان کی عبوری ضمانت میں 12 ستمبر تک توسیع کردی۔قبل ازیں، عمران خان کے وکیل بابراعوان نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد پولیس عمران خان کو لکھ کر بھیجتی ہے کہ ان کی جان کو خطرہ ہے، گزشتہ سماعت پر مجھے دھکم پیل کے بعد عدالت میں داخل ہونے کا موقع ملا تھا۔دوران سماعت پراسیکیوٹر نے کہا کہ پہلے ملزم کو عدالت میں پیش کریں، پھر ہم بحث کریں گے، جج نے مقدمہ کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ جن کو دھمکی دی گئی، ان کا بیان بھی پڑھ کر سنائیں، اس فرض شناس افسر نے اس سے پہلے کتنے دہشتگردی کے مقدمہ کیے ہیں۔اس دوران اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے عمران خان کو 12 بجے طلب کیا، جج نے ریمارکس دیے کہ گزشتہ سماعت کی طرح عدالت میں غیر متعلقہ افراد نہ آئیں، میں نے عدالت دیکھنی ہوتی ہے، کوئی نظر ہی نہیں آتا، 3 عدالتیں کھلی ہیں، آپ لسٹ دینگے، صرف وہ ہی وکلا کمرہ عدالت میں آئیں گے۔عدالت کو بتایا گیا کہ عمران خان کے خلاف مقدمے میں نئی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں، عمران خان کے خلاف درج مقدمے میں مزید 4 دفعات شامل کی گئی ہیں، دہشتگردی کے مقدمہ میں 506،504،186 اور 188 دفعہ شامل کی گئی ہیں۔عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے استدعا کی کہ ان دفعات میں بھی عمران خان کی ضمانت منظور کی جائے،جج نے ریمارکس دیے کہ ان دفعات میں ہم نوٹس جاری کریں گے، جج نے سرکاری وکیل سے سوال کیا کہ کیا سیون اے ٹی اے جرم کے بغیر کبھی درج ہوئی ، آپ کو بتانا ہوگا کونسی کلاشنکوف لی گئی، کونسی خودکش جیکٹ پہن کر حملہ کیا گیا۔وکیل بابر اعوان نے کہا کہ 12 بجے تک کا وقت دیا جائے، عمران خان کو پیش کرینگے، اگر میرے موکل کو کچھ ہوا تو آئی جی اور ڈی آئی جی آپریشنز ذمہ دار ہوں گے۔اس کے ساتھ ہی جج نے سماعت میں 12 بجے تک کے لیے وقفہ کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو جمعرات کو ہی عدالت کے سامنے پیش ہونا پڑیگا۔