نواز شریف کو سرینڈر کرنے کا حکم
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم محمد نوازشریف کو سرینڈر کرنے کا حکم دیتے ہوئے صحت سے متعلق حکومت سے رپورٹ بھی طلب کرلی ہے
شیئر کریںاسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم محمد نوازشریف کو سرینڈر کرنے کا حکم دیتے ہوئے صحت سے متعلق حکومت سے رپورٹ بھی طلب کرلی ہے جبکہ ججز نے ریمارکس دیئے ہیں کہ نوازشریف کو ایک موقع فراہم کررہے ہیں،نوازشریف پیش ہوں گے تو اپیل پر سماعت آگے بڑھے گی،اگر نواز شریف مفرور ہیں تو الگ 3 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے، ٹرائل یا اپیل میں پیشی سے فرار ہونا بھی جرم ہے،ہم نواز شریف کو اس وقت مفرور قرار نہیں دے رہے، ان کے بغیر اپیل کیسے سنی جاسکتی ہے، اگر نواز شریف کی غیر حاضری میں اپیل خارج ہوگئی تو کیا ہوگا؟ اگر عدالت نواز شریف کو مفرور ڈیکلیئر کر دے تو پھر اپیل کا کیا اسٹیٹس ہو گا؟ ۔ منگل کو ایون فیلڈ ریفرنس میں سزاؤں کیخلاف نواز شریف، مریم نواز اورکیپٹن (ر) صفدر کی اپیلوں پر جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اخترکیانی پر مشتمل بینچ نے سماعت کی ۔ دور ان سماعت سابق وزیر اعظم نوازشریف بیرون ملک ہونے کی وجہ سے عدالت میں پیش نہ ہوسکے تاہم سابق وزیراعظم صاحبزادی مریم نواز عدالت میں پیش ہوئیں ۔ سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہاکہ نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی ہے۔خواجہ حارث نے اپنے دلائل میں کہا کہ ایون فیلڈریفرنس میں نوازشریف کی سزا معطلی کے بعد ضمانت منظور ہوئی اور العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کو مشروط ضمانت ملی، نوازشریف کا موجودہ اسٹیٹس یہ ہے کہ وہ اس وقت ضمانت پر نہیں ہیں، یہ لیگل پوزیشن ہے کہ وہ ضمانت پر نہیں اور علاج کے لیے بیرون ملک گئے۔خواجہ حارث کے مؤقف پر جسٹس عامر فارو ق نے کہا کہ نوازشریف کی ضمانت مشروط اور ایک مخصوص وقت کیلئے تھی اس پر خواجہ حارث نے کہا کہ نوازشریف کی میڈیکل رپورٹس جمع کرائی گئیں کہ ان کی طبیعت ٹھیک نہیں، طبیعت ٹھیک نہیں پھر بھی نوازشریف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کردی گئی۔عدالت نے سوال کیا کہ پنجاب حکومت نے ضمانت میں توسیع کی درخواست کب مسترد کی؟ اس پر خواجہ حارث نے بتایا کہ 27 فروری کو پنجاب حکومت نیضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کی۔عدالت نے کہا کہ اگر لاہور ہائیکورٹ نے نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تو العزیزیہ کی سزا ختم ہوگئی؟ اسلام آباد ہائیکورٹ نے العزیزیہ کی سزا مختصر مدت کیلئے معطل کی، کیا لاہور ہائیکورٹ کے حکم کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ کے آرڈر کو سپرسیڈ کیا جاسکتا ہے؟خواجہ حارث نے مؤقف اپنایا کہ ایسی کوئی بات نہیں کہ نوازشریف عدالت کے سامنے سرینڈر نہیں کرنا چاہتے۔جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ ہمیں تشویش ضمانت سے متعلق ہے، لاہور ہائی کورٹ میں ای سی ایل کا معاملہ ہے، ہم صرف سزا معطلی اور ضمانت کا معاملہ دیکھ رہے ہیں، اس آرڈر کے اثرات لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے پر بھی آئیں گے۔جسٹس محسن اختر نے کہا کہ نوازشریف پیش ہوں گے تو اپیل پر سماعت آگے بڑھے گی، آپ کہہ رہے ہیں کہ غیرموجودگی میں بذریعہ نمائندہ اپیل پر سماعت کرلی جائے۔عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے سوال کیا کہ وفاقی حکومت کا نوازشریف کی صحت پر کیا موقف ہے؟ اس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد کیانی نے کہا کہ مجھے کوئی ہدایات نہیں ملیں۔جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ اگر نواز شریف مفرور ہیں تو الگ 3 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے، ٹرائل یا اپیل میں پیشی سے فرار ہونا بھی جرم ہے۔جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ہم نواز شریف کو اس وقت مفرور قرار نہیں دے رہے، لیکن ان کے بغیر اپیل کیسے سنی جاسکتی ہے، اس حوالے سے ہم نیب سے بھی معاونت لیں گے کہ وہ کیا کہتے ہیں، ایک سوال ہے کہ اگر نواز شریف کی غیر حاضری میں اپیل خارج ہوگئی تو کیا ہوگا؟ اگر عدالت نواز شریف کو مفرور ڈیکلیئر کر دے تو پھر اپیل کا کیا اسٹیٹس ہو گا؟ ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب جہانزیب بھروانہ نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے نوازشریف کی حاضری سے استثنا کی درخواستوں کی مخالفت کی اور کہا کہ نوازشریف کی حاضری سے استثنیٰ کی دونوں درخواستیں ناقابل سماعت ہیں، درخواستوں کے ساتھ تفصیلی بیان حلفی لف نہیں، آج ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں سزا کیخلاف دونوں اپیلیں سماعت کیلئے مقرر ہیں، نواز شریف کا پیش نہ ہونا عدالتی کارروائی سے فرار ہے اور وہ جان بوجھ کر مفرور ہیں۔جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ ہم ایک تاریخ دیں گے جس پر نواز شریف سرینڈر کریں اس لیے ابھی ہم نواز شریف کو مفرور ڈیکلیئر نہیں کر رہے، ہم نواز شریف کو سرینڈر کرنے کے لیے ایک موقع فراہم کر رہے ہیں۔بعد ازاں عدالت نے نوازشریف کو سرینڈر کرنے کا حکم دیا اور سابق وزیراعظم کی صحت سے متعلق حکومت سے رپورٹ بھی طلب کرلی۔عدالت نے سابق وزیر اعظم کو طلب کرتے ہوئے نوازشریف کی العزیزیہ اسٹیل ملز اور ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت 10 ستمبر جبکہ مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کی اپیلوں پر سماعت 23 ستمبر تک ملتوی کردی۔واضح رہے کہ نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر ایون فیلڈ کیس میں اس وقت ضمانت پر ہیں جبکہ نوازشریف نے العزیزیہ اسٹیل ملز میں سزا کے خلاف اپیل کررکھی ہے۔نیب نے بھی العزیزیہ کیس میں نوازشریف کی سزا بڑھانے کے لیے اپیل کررکھی ہے۔احتساب عدالت نے فلیگ شپ ریفرنس میں نوازشریف کو بری کردیا تھا جس پر نیب نے ان کی بریت کے خلاف اپیل دائر کی تھی۔احتساب عدالت نے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10 سال قید اور جرمانے، مریم نواز کو7 سال قید اور جرمانے اور کیپٹن (ر) صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی تھی جس کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا گیا تھا اور عدالت نے ان کی سزائیں معطل کرتے ہوئے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔