نیشنل بینک میں لوٹ میلہ، کورونا وبا میں 40 ایگزیکٹوز تعینات
شیئر کریں
(نمائندہ خصوصی)پوری دنیا میں کورونا وبا کے حالات میں ملازمتوں سے نکالے جانے کے عمومی رجحان کے برعکس نیشنل بینک میں انتہائی خاموشی سے من پسند لوگوں کو ملازمتیں دینے کا سلسلہ جاری ہے۔ تازہ اطلاعات کے مطابق نیشنل بینک میں کورونا وبا کے دنوں میں اچانک اور چپ چاپ40 ایگزیکٹوز کو تعینات کیا گیا ہے۔ نیشنل بینک میںآوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے۔ دنیا بھر میں کورونا وبا کے ہنگام جب ملازمتیں خطرات سے دوچار تھیں تو نیشنل بینک نے اس موقع کو غنیمت جان کرچپکے چپکے من پسند بھرتیوں کا سلسلہ شروع کردیا۔ انتہائی معتبر ذرائع کے مطابق نیشنل بینک میں انتہائی خفیہ طریقے سے کورونا وبا کے دنوں میں چالیس ایگزیکٹو تعیناتیاں کی گئیں۔ اس کے علاوہ گریڈ ون ، گریڈ ٹو اور گریڈ تھری میں 64 نئی تعیناتیاں ہوئیں۔خود بینک کے اعلیٰ حکام اس کا جواب دینے سے قاصر ہیں کہ ایک ایسے وقت میںجب ملازمین کو بگڑتے معاشی حالات میں دنیا بھر سے نوکریوں سے نکالا جارہا تھانیشنل بینک کو خفیہ طور پر ان تعیناتیوں کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی۔ تفصیلات کے مطابق نیشنل بینک میں گرو پ چیف ایچ آر کے طور پر اسماء شیخ کو لانے کے بعد بینک انتظامیہ انتہائی الل ٹپ اور ناقابل فہم فیصلے کررہی ہے۔ خو داسماء شیخ کی تعیناتی پر بھی کافی سوالات موجود ہیں ۔ وہ ایک کوریئر سروس ٹی سی ایس سے اچانک پاکستان کے قومی بینک میں نامعلوم سرپرستیوں کے باعث بٹھا دی گئیں۔اُن کے آتے ہی بینک میں ایسی غیر متعلق تعیناتیاں شروع کردی گئی ہیں جو بینک کے کاروبار میں اضافے کے بجائے بوجھ بنتی جارہی ہیں۔ نیشنل بینک میں حالیہ دنوں میں ہونے والی چالیس تعیناتیوں کے متعلق نیشنل بینک کی انتظامیہ کسی بھی سطح پر کوئی جوابی موقف نہیں دے رہی۔ اطلاعات کے مطابق ؎ایس وی پی ، ایس ای وی پی اور ای وی پی ان تینوں رینکس کے ایگزیکٹوز کو دو گاڑیاں، پیٹرول، رہائشی بنگلے،خانسا ماں ، مالی ، چوکیداراور دیگر سہولیات دی جاتی ہیں۔ جبکہ انہیں تعیناتی کے فورا ًبعد رہائشی بنگلے میں جنریٹر کی مد میںنقد پانچ لاکھ رقم بھی دی جاتی ہے۔ جبکہ ان رہائشی بنگلوں میں بجلی کا کوئی مسئلہ بھی نہیں ہوتا۔نئے تعینات کیے جانے والے ایگزیکٹوز میں سعد الرحمان خان( ایس ای وی پی ) ، امین مانجی (ایس ای وی پی) ، عدنان علی آغا ( ایس ای وی پی) ، محمد عبدالمعید (ای وی پی)، مرزا محمد عاصم بیگ (ای وی پی) ، عبدالواحد صابری (ای وی پی)، رضا حسین (ای وی پی) ، مدثر حسین خان (ای وی پی) ، مظہر سالار (ای وی پی)، محمد علی سجاد شاہ( وی پی)، محمد ضیاء اللہ خان ( وی پی)، عثمان علی خان (وی پی) ، سید عباس رضا (وی پی)، ثاقب حبیب (وی پی)، محمد نعیم بلوچ (وی پی) ، عدیل احمد خان(وی پی) ، خالد محمد اعوان ( وی پی)، حسن جمیل (وی پی)، فہد ظہیر (وی پی)، محمد رضوان یٰسین (وی پی)،مشاہد علی خان (وی پی)، علی سومانی (اے وی پی)،نعمان احمد صدیقی (اے وی پی)، رباب سلطانہ (اے وی پی)، فریس انور (اے وی پی)، محمد کامران راشد (اے وی پی)وغیر ہ شامل ہیں۔ باخبر ذرائع کے مطابق ان افسران میں سے اکثر کا پس منظر بینکاری کا نہیں ہے، ان میں سے بیشتر کوریئر سروس اور کے الیکٹرک سے نیشنل بینک میں تعینات کیے گئے ہیں۔ نیشنل بینک کے حلقوں میں یہ بات عام ہے کہ یہ افسران پہلے کوریئر سروس میں کام کرنے والی موجودہ گروپ چیف ایچ آر اسماء شیخ کی خواہش کے مطابق نیشنل بینک میںشامل کیے گئے ہیں جبکہ کے الیکٹرک سے آنے والے افسران کے حوالے سے یہ بات زباں زد ِعام ہے کہ یہ نیشنل بینک کاحال بھی اب اپنے پرانے ادارے کی طرح کرنے والے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کورونا وبا کے حالات میں نیشنل بینک میں ایسے کون سے خوش کن کاروباری حالات پیدا ہوگئے ہیں کہ بینک انتظامیہ کو بھاری مشاہروں پر ان ایگزیکٹوز کی تعیناتی کی ضرورت پیش آگئی ہے؟نیشنل بینک پہلے سے اضافی ملازمین اور سیاسی تعیناتیوں کے دباؤ کا شکار ہے ایسے میں ان تعیناتیوں کے فیصلے نے نیشنل بینک کے خیرخواہوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔