محکمہ ایکسائزسندھ منشیات کی موجودگی کا پتہ لگانے میں مشکلات کا سامنا
شیئر کریں
محکمہ ایکسائیز سندھ میں منشیات پکڑنے کے جدید سائنسی اوزار اور عملے کی شدید کمی کا انکشاف ہوا ہے،محکمہ میں اعلیٰ افسران ، انسپیکٹرز کی سینکڑوں پوسٹ خالی ہیں۔جراٗت کی رپورٹ کے مطابق سندھ میں محکمہ ایکسائیزکو ہیروئن، آفیم، چرس، آئیس اور دیگر منشیات ضبط کرنے اور فروخت کرنے والے ملزمان کے خلاف کیس داخل کرنے کے اختیارات ہیں لیکن محکمہ کے پاس منشیات پکڑنے کے لئے کوئی بھی جدید سائنسی اوزار موجود نہیں اور نہ ہی کھوجی کتے موجود ہیں جو کسی گاڑی یا گھر میں منشیات کی موجودگی کا پتہ لگائیں۔ اعلیٰ افسران کا کہنا ہے کہ محکمہ ایکسائیز کے پاس کوئی بھی مخبر نہیں جو منشیات کی موجودگی یا نقل و حرکت کی اطلاع دے سکے، عملہ صرف شک کی بنیاد یا کسی شکایت کی صورت میں کارروائی کرتا ہے ، سائنسی اوزار اور کھوجی کتے موجود نہ ہونے کے باعث کئی بار کارروائی ناکام ہوجاتی ہے۔دوسری جانب محکمہ ایکسائیز میں گریڈ20 کے ڈائریکٹر کی ایک، ڈائریکٹر نارکوٹکس کنٹرول گریڈ 19 کی 3، گریڈ 18 کے ڈپٹی ڈائریکٹر نارکوٹکس کنٹرول کی 2اور گریڈ 17 کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر نارکوٹکس کی 9 پوسٹ خالی ہیں۔ نارکوٹکس انسپکٹر کی 45، جمعدار کی 30، ایکسائیز کانسٹیبل کی 130اور لیڈی کانسٹیبل کی 24 پوسٹ خالی ہیں، محکمہ میں دفیدار،اسٹینوگرافر، کلرک، ڈرائیور، چوکیداراور سوئیپر کی بھی کئی آسامیاں خالی ہیں جس کی وجھ سے محکمہ میں کارروائیاں کرنے میں شدید مشکلات ہیں۔ ذرائع کے مطابق محکمہ ایکسائیز کے اعلیٰ افسران نے رواں سال کے شروع میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کوخصوصی طور پر بھرتیاں کرنے کی سمری ارسال کی لیکن وزیراعلیٰ سندھ نے حکم دیا کہ محکمہ میں بھرتیاں حکومت سندھ کے دیگر محکموں کے ساتھ کی جائیں گی۔