سسٹم مافیا کے خلاف کارروائی کا فیصلہ، پٹہ سسٹم کے کارندوں کی ملک سے فرار ہونے کی تیاری
شیئر کریں
کراچی میں سسٹم مافیا کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کے فیصلے کے بعد سندھ بلڈنگ کنٹروک اتھارٹی کی پٹہ سسٹم مافیا کے مرکزی کردار وں نے ملک سے فرار ہونے کی تیاریاں کر لی ہیں ۔پٹہ سسٹم مافیا کے مرکزی کرداروں کے پاس مختلف ملکوں کی نیشنلٹی بھی ہے جبکہ انہوں نے ایکس پاکستان لیف بھی حاصل کررکھی ہیں۔ایس بی سی اے کی پٹہ سسٹم کے کردارامریکا ،آسٹریلیا،کینیڈا ،دبئی ،آئر لینڈ اور ترکی فرار ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں۔تحقیقاتی اداروں نے ایس بی سی اے کے 28 پٹہ سسٹم کے افسران کے نام واچ لسٹ میں ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق انتہائی باخبر ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں سسٹم مافیا کے خلاف بڑے آپریشن کی حکمت عملی تیار کرلی گئی ہے اور اس حوالے سے ایس بی سی اے کے سابق ڈائریکٹر منظور قادر کاکا کی گرفتاری کو اہم قرار دیا جارہا ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ منظور قادر کاکا سندھ کی ایک اہم سیاسی شخصیت کی جانب سے مکمل یقین دہانی کرائے جانے کے بعد کراچی آئے تھے اور ان کو سندھ کی اہم سیاسی شخصیت نے کراچی کا سسٹم حوالے کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی غیر قانونی تعمیرات کی پٹہ سسٹم مافیا کے حوالے سے بھی تحقیقاتی اداروں نے فیصلہ کیا ہے کہ انہیں گرفتار کر کے بعض سیاسی مقاصد حاصک کرنے کیلئے استعمال کیا جائے ۔اہم ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس بی سی اے کی پٹہ سسٹم مافیا نے کسی بھی کارروائی سے بچنے کیلئے ملک سے فرار ہونے کی تیاریاں کر لی ہیں۔اہم ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس بی سی اے کی پٹہ سسٹم مافیا کے مرکزی کرداروں کے پاس زیادہ تر دہری شہریت ہے اور وہ اکثر بیرون ملک سفر کرتے رہے ہیں ۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس بی سی اے کی پٹہ سسٹم مافیا کے اہم کردار امریکا ،آسٹریلیا،کینیڈا ،دبئی ،آئر لینڈ اور ترکی فرارہو سکتے ہیں۔معلوم ہوا ہے کہ ایس بی سی اے کے بعض افسران نے دبئی اور ترکی کے ویزے بھی لگا لیے ہیں ۔دبئی اور ترکی کے ویزے لگانے والے ایس بی سی اے کے وہ افسران ہیں جن کی دہری شہریت نہیں ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس بی سی اے کی پٹہ سسٹم سے وابسطہ ایس بی سی اے افسران یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ عبوری سیٹ اپ میں ان کا کر دار کیا ہوگا اور اگر عبوعی سیٹ اپ میں انکوائریاں کھلیں تو ان کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی ہوسکتی ہے ۔دوسری جانب تحقیقاتی اداروں نے بھی پٹہ سسٹم مافیا سے جڑے مرکزی کرداروں کی فہرست تیار کرلی ہے اور ان کے نام واچ لسٹ میں ڈلوانے کا فیصلہ کیا ہے ۔اہم ذرائع کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی ادارے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی غیر قانونی تعمیرات کی جس پٹہ سسٹم مافیا کے کرداروں کے حوالے سے تحقیقات کررہے ہیں ان میں فیصل میمن،معطل بلڈنگ انسپکٹر شہزاد آرائیں،ضلع جنوبی کے ڈائریکٹر آصف رضوی ،ضلع شرقی کے ڈائریکٹر سمیع جملانی ،ضلع وسطی کے ڈائریکٹر زرغام حیدر،ڈپٹی ڈائریکٹر نیاز لغاری ،ڈپٹی ڈائریکٹر نجم قریشی ،ڈپٹی ڈائریکٹر راشد ناریجو،اسسٹنٹ ڈائریکٹر آصف شیخ ،معطل اور مفرور اسسٹنٹ ڈائریکٹر اویس حسین ،سمیع شیخ،ذوالفقار عرف ڈبل شاہ،شہریار عرف شیری،احسن خشک ،شہزاد کھوکھر ،سرفراز جمالی ،ضیاء کالا،عدیل قریشی،ریاض ملا،ریاض جھاکڑو،عمران تالپر،کاشف خان کورنگی والا،احسن ادریس،شاہد خشک،طلال مگسی،سجاد حسن عرف کوچی ،اخلاق اوڈھواور ذیشان شامل ہیں۔ اہم ذرائع کا کہنا ہے کہسندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی سسٹم مافیا کے بعض افسران نے محکمہ سے ایکس پاکستان لیف بھی حاصل کررکھی ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ پٹہ سسٹم کے افسران میں خوف کا یہ عالم ہے کہ وہ ایک دوسرے پر بھروسہ نہیں کررہے ہیں۔اور بھتہ وصولی کیلئے اپنے پرائیویٹ کارندوںکو بھیج رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فیصل میمن اور شہزاد آرائیں کی جانب سے اداروں کے بعض افسران کو سارے معاملے میں خاصا بدنام کیا گیا ہے ۔جبکہ پٹہ سسٹم چلانے والے صوبائی وزیر بلدیات کے حکم پر سسٹم چلا رہے تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پٹہ سسٹم کے مرکزی کرداروں نے نجی محفلوں میں کہنا شروع کردیا ہے کہ اگر وہ پکڑے گئے یا ان کے خلاف کوئی کارروائی ہوئی تو ان کے سرپرست بھی نہین بچ سکیں گے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فیصل میمن اور شہزاد آرائیں کے پاس وہ سب ریکارڈ موجود ہے کہ انہون نے غیرقانونی تعمیرات سے حاصل ہونے والا بھتہ سسٹم کے سرپرستوں کو کس طرح دیا ہے ۔