میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
تحریک عدم اعتماد کی ناکامی،متحدہ حزب اختلاف نے آل پارٹیز کانفرنس طلب کرلی

تحریک عدم اعتماد کی ناکامی،متحدہ حزب اختلاف نے آل پارٹیز کانفرنس طلب کرلی

ویب ڈیسک
جمعه, ۲ اگست ۲۰۱۹

شیئر کریں

متحدہ حزب اختلاف نے سینیٹ میں چیئرمین ، ڈپٹی چیئرمین کیخلاف تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کی صورت میں پیدا شدہ صورتحال پر غور کیلئے آئندہ ہفتے آل پارٹیز کانفرنس طلب کرلی ، اپوزیشن جماعتوں نے الزام عائد کیا ہے کہ حکومت کی طرف سے سینیٹ میں بدترین ہارس ٹریڈنگ کی گئی ہے ، حکومت کے ہاتھوں سینیٹ سے جمہوریت کا جنازہ نکلا ہے ،64 ارکان شکست کھا گئے 32 ارکان جیت گئے ، متحدہ حزب اختلاف نے دعویٰ کیا کہ ہے ان کے پاس شواہد موجود ہیں کہ خریداری کیلئے دو ارب روپے جمع کیے گئے تھے ۔ وقت آنے پر تمام قوتوں کو بے نقاب کیا جائے گا، 14 ارکان سینیٹ کیخلاف آئینی و قانونی کارروائی ہوگی اور قوم کو ان ارکان سینیٹ سے آگاہ کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف، پیپلزپارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری، چیئرمین سینیٹ کیلئے ناکام امیدوار سینٹر میرحاصل بزنجو ، متحدہ مجلس عمل کے پارلیمانی رہنما مولانا اسعد محمود، پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے رہنما سینیٹر عثمان کاکڑ، عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما میاں افتخار حسین نے متحدہ حزب اختلاف کے مشاورتی اجلاس کے بعد پارلیمنٹ ہائوس کے باہر مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔میاں شہباز شریف نے کہاکہ ہمارے 14 ووٹ کھسک گئے ، آزادانہ اور اوپن طریقے سے جب قرارداد پر رائے لی گئی تو 64 ووٹ سے یہ قرارداد کامیاب ہوئی، خفیہ رائے شماری میں 14 ووٹ کم ہوگئے ۔ اس کی تحقیقات ہوں گی، اس بارے میں اپوزیشن نے مشترکہ فیصلہ کیا ہے کہ اپنی اپنی سطح پر اس کی تحقیقات ہوں گی اور جن ارکان نے آدھے گھنٹے میں اپنا ضمیر بیچا ہے ان کو بے نقاب کریں گے ان کے اس فعل سے جمہوریت کو کمزور کیا گیا ہے ، ہم نے ٹائم فریم کے اندر تحقیقات مکمل کرنی ہیں۔ دھاندلی زدہ حکومت نے سینیٹ میں بھی اس روایت کو برقرار رکھا آئندہ ہفتے اے پی سی ہوگی اور لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا ۔ بدترین ہارس ٹریڈنگ کی گئی ہے ، ضمیر کو خریدا بھی گیا اور دبائو بھی ڈالا گیا پرلے درجے کے ہتھکنڈے اور حربے استعمال کیے گے ہارس ٹریڈنگ کو ضرور بے نقاب کریں گے ۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ عوام دشمن سلکیٹڈ حکومت نے سینیٹ آف پاکستان پر حملہ کیا ہے درحقیقت جمہوریت پر حملہ کیا گیا ہے ۔64 ووٹ والے ہار اور 32 والے جیت گئے ، جو 50ارکان ڈٹے رہے ان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، پارلیمنٹ میں چور دروازوں سے آنے والوں نے سینیٹ سے جمہوریت کا جنازہ نکال دیا ہے ۔ ہم آرام سے نہیں بیٹھیں گے اب سڑکوں پر بھی ان مقابلہ ہوگا جعلی حکومت کو بے نقاب کریں گے ، ضمیر خریدے گئے ہیں عوامی عدالت میں سلیکٹڈ حکومت ہار گئی ہے ، شرمندہ ہوئی ہے ۔ جمہوریت پر حملہ آوروں کو ہرسطح پر بے نقاب کریں گے یہ کون ہوتے ہیں جمہوری اداروں پر دبائوڈالیں۔ انہوںنے کہاکہ جمہوریت کے دشمنوں کو چھوڑیں گے نہیں ، سلیکٹڈ حکومت کو چھوڑیں گے نہیں ، خاموش نہیں بیٹھے رہیں گے ، کٹھ پتلی اور ان کے پیچھے موجود سب کو بے نقاب کریں گے ۔ ان کی چیخیں نکل جائیں گی۔ کیونکہ جمہوریت کا جنازہ نکالا گیا ہے ۔ عوام کو لاوارث نہیں چھوڑیں گے ۔ مولانا اسعد محمود نے کہاکہ آج پاکستان کی سیاسی تاریخ کیلئے سیاہ دن ہے ۔ اوپن طریقے سے ہم جیت گئے خفیہ میں ان کا فارمولا چل گیا اب اے پی سی ہوگی اگست تک حکومت کو مستعفی ہونے کی مہلت دے رکھی ہے ورنہ اکتوبر میں اسلام آباد کا رخ کریں گے ، ہارس ٹریڈنگ کے ذریعے واضح پیغام دیا گیا ہے کہ وہ ہر سطح پر دھاندلی کی صلاحیت رکھتے ہیں اس قسم کی جمہوریت کو نہیں مانتے ۔ قوم ہمارے ساتھ ہے ہارس ٹریڈنگ طاقت اور پیسہ جیت گیا اب اے پی سی میں ہم اس غاصب حکومت کیخلاف احتجاجی تحریک کے لائحہ عمل اور اسلام آباد میں ان کا گھیرائو کی حمایت حاصل کریں گے ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کو ایک دن بھی نہیں دیا جاسکتا ۔ سینیٹر میر حاصل بزنجو نے کہاکہ قرارداد کی حمایت 64 ارکان نے کی میں جیت گیاہوں، میری اخلاقی جیت ہوئی ہے ، ان قوتوں کو بتانا چاہتے ہیں کہ وہ کب تک اپنا یہ کھیل کھیلیں گے ۔ اے پی سی کے ذریعے ان تمام قوتوں کو بے نقاب کریں گے جو بھی اس گیم میں ملوث ہے ۔ حکومت ، ادارے ، صوبائی حکومتیں سب اس معاملے میں ملوث رہیں۔ چیئرمین سینیٹ کا معاملہ تھا اور حکمت عملی کیلئے گورنر پنجاب اور وزیر خارجہ کے درمیان اجلاس ہوا۔ وزیر خارجہ کا کیا کام ہے اس معاملے سے ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکومتی سینیٹرز نے انہیں خود بتایا کہ قرارداد سے دستبردارہو جائیں ورنہ دو ارب روپے جمع کرلئے گئے ہیں۔ آپ لوگ بے عزت ہو جائیں گے ۔ وقت آنے پر میں ان کے نام بھی بتا سکتاہوں ، ہم بے عزت نہیں بلکہ انہوں نے ہائوس کوبے عزت کیا ہے اور اب ان کا بے نقاب ہونا ضروری ہے کیونکہ جسے ہم ایوان بالا کہتے ہیں وہ آسمان سے زمین پر آلگا ہے ۔ شرمناک کام ہوا ہے ، عثمان خان کاکڑ نے کہاکہ اس معاملے میں سیاست ہار گئی اورعسکریت جیت گئی۔ جمہوری اور غیر جمہوری قوتوں کے درمیان کشمکش ہے ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ایک ادارے کے افسران اس سارے معاملے میں ملوث تھے اور ارکان سینیٹ سے ملاقاتیں کررہے تھے ، جمہوریت اور پارلیمنٹ کی بقاء کا معاملہ اب ان کو بے نقاب کرنا ضروری ہے ۔ میاں افتخار حسین نے کہاکہ اپوزیشن جماعتوں پر پارلیمنٹ کے دروازے بند کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور ساز باز سے ایسا ہوا ہے ۔ عمران لاڈلے کے پیچھے کوئی اور بیٹھا ہے جس کی آشیر باد سے یہ کام ہورہا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں میر حاصل بزنجو نے کہاکہ صادق سنجرانی کا مستقبل اس وقت تک ہے جب تک انہیں آشیرباد حاصل ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں