شیئر کریں
رپورٹ :مسرور کھوڑو کراچی میں عید الاضحی سے پہلے شہر کی سڑکوں اور چوراہوں پر غیرقانونی مویشی منڈیاں لگ گئیں، کے ایم سی، ڈی ایم سی اور پولیس اہلکار بیوپاریوں سے روزانہ لاکھوں روپے بھتہ وصول کرنے لگے ، سڑکوں پرجانور فروخت کرنے کے باعث شدید ٹریفک جام معمول بن گیا،ایمبولینسز اور شہری شدید مشکلات کا شکار ہو گئے ۔جرات کی رپورٹ کے مطابق عیدالاضحیٰ قریب آتے ہیں قربانی کے جانوروں کی خرید و فروخت تیز ہوگئی ہے،کراچی میٹروپولیٹن، ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن جنوبی اورشرقی میں بیوپاریوں کی جانب سے شہر کے مصروف ترین شاہراہوں پر بکرا منڈیاں قائم کردی گئی ہیں،شہر میں برنس روڈ، پیپلزچورنگی، یونیورسٹی روڈ، گلشن اقبال، گلستان جوہر، ناظم آباد، کیماڑی، بلدیا، کورنگی، ملیر، لیاقت آباد اور دیگر علاقوں میں راستوں اور سڑکوں پرلوگوں نے غیرقانونی پر جانور فروخت کرنا شروع کردیئے ہیں، سڑکوں پر جانور موجود ہونے پر خریدار اپنی گاڑی روڈ پر پارک کرکے جانور کی تلاش میں روانہ ہوتے ہیں، سڑکوں پر بکروں، بیل کی موجودگی کے باعث ٹریفک شدید جام ہونے لگی ہے جس کی وجہ سے ایمبولینسز اور شہری کئی گھنٹوں تک روڈ کھلنے کا انتظار کرتے ہیں،جانوروں کی سڑکوں پر موجودگی کے دوران جانوروں کو چارا بھی سڑک پر فراہم کیا جاتا ہے اور جانوروں کا گوبر بھی روڈ پر پھینکا جارہا ہے، فضلے اور گھاس کی بدبوء نے شہریوں کا جینا محال کردیا ہے، شہر میں شدیدٹریفک جام کے باوجود پولیس اور کراچی میونسپل کارپوریشن کا عملہ کارروائی کرنے میں ناکام ہوگیا ہے، غیرقانونی دھندے میں آلا کار بن گئے ہیں۔ سڑکوں پر جانور فروخت کرنے والے بیوپاریوں کا کہنا ہے کہ پولیس کے متعلقہ تھانے کے اہلکار اور کے ایم سی کا عملہ صبح اور رات میں فی جانور کے 500 روپے بھتہ وصول کرتے ہیں، جبکہ دکانداروں اور عمارت کے مالکان کو علحدہ سے پیسے ادا کرتے ہیں۔شہریوں کا کہنا ہے کہ راستوں پر بکرا منڈی لگنے کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنہ ہے ، کسی ایمرجنسی کے دوران اسپتال جانے میں 15منٹ کے مفاصلے پر ڈیڑھ گھنٹہ لگ رہا ہے،تجاوزات کے خلاف شکایتوں کے باوجودکاروائی نہیں کی جارہی ہے۔جبکہ ڈی ایم سی کے اینٹی انکروچمینٹ کے افسران نے انکشاف کیا کہ آرام باغ پولیس اور جمشیدکوارٹرپولیس کے اہلکار سڑکوں پر جانور فروخت کرنے والوں سے پیسے لیتے ہیں، پولیس کی جانب سے مدد نہ کرنے کے باعث کے ایم سی شہر میں غیرقانونی طور پر قائم چھوٹی چھوٹی مویشی منڈیوں کے خلاف کارروائی کرنے سے قاصر ہے، اگر کاروائی کرتے ہیں تو سیاسی جماعتوں کے رہنمادبائوڈالتے ہیں۔