کے ایم سی ایمپلائزہائوسنگ سوسائٹی ودیگر محکموں کے افسران نیب ریڈارپرآگئے
شیئر کریں
(رپورٹ: علی کیریو)نیب نے کے ایم سی ایمپلائیز ہائوسنگ سوسائٹی کے افسران، سینٹرل انفارمیشن ایمپلائیز سوسائٹی کے افسران ، بورڈ آف روینیو سندھ کے افسران کے خلاف ریفر نس دائر کرنے کی سفارش کردی ہے۔ رپورٹ کے مطابق نیب کراچی ریجنل بورڈ کا اجلاس ڈی جی نیب کراچی نجف قلی مرزا کی زیر صدارت منعقد ہوا، اجلاس میں کراچی میونسپل کارپوریشن ایمپلائیز کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی اور دیگر کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی، کیس میں کنیز فاطمہ، صوفیہ سعید اور دیگر نے غیرقانونی طور پر پلاٹس فروخت کیے اور پلاٹس کو رہائشی اور کمرشل مقاصد کے لئے تبدیل کیا، اختیارات کے ناجائز استعمال سے سرکاری خزانے کو 90 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ اجلاس میں سینٹرل انفارمیشن ایمپلائیز سوسائٹی کے سابق ایڈمنسٹریٹر سید محمد عدنان اور دیگر کے خلاف ریفرنس کی منظوری دی گئی، افسران نے سوسائٹی کے فنڈز میں غبن کیے اور پلاٹس کی غیرقانونی الاٹمنٹ کی، سرکاری خزانے کو 11 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔اجلاس میں کراچی کی دیھ دوزن میں 22 ایکڑ سرکاری زمین کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے کیس میں سندھ بورڈ آف روینیو کے افسران کے خلاف انکوائری شواہد ملنے پر تحقیقات میں تبدیل کرنے کی منظوری دی گئی، زمین کی قیمت ایک ارب روپیہ ہے۔ نیب کراچی کے اجلاس میں لوگوں کو دھوکہ دینے کے الزام میں خالد حسین سولنگی کے خلاف ریفرنس کی منظوری دی گئی، خالد سولنگی نے 9 کروڑ روپے کا فراڈ کیا ہے۔ اجلاس میں کے پی ٹی کے پلاٹس کی غیرقانونی الاٹمنٹ کے کیس میں شاہ معراج کی پلی بارگین کی درخواست کی منظوری دی گئی، شاہ معراج نے 2 پلاٹ واپس کیے اور ایک کروڑ روپے سرکاری خزانے میں جمع کروانے کی درخواست دی ہے۔ ڈی جی نیب کراچی نجف قلی مرزا نے کہا کہ قومی خزانے کو لوٹنے والوں سے سرکاری پئسا ہر صورت میں واپس لیا جائے گا اور سرکاری زمین واپس لی جائے گی۔