تنخواہ دار طبقہ زندہ درگور ،رواں مالی سال کیلئے نیاٹیکس سلیب متعارف
شیئر کریں
وفاقی حکومت نے تنخواہ دار طبقے کو بھی زندہ درگور کرنے کیلئے رواں مالی سال کیلئے نئی ٹیکس سلیب متعارف کرادی ۔بینکوں کیلئے آمدنی کا فارمولا لاگو کرتے ہوئے نئی سلیبز کا اطلاق باقاعدہ کردیا گیا ہے۔نئی ٹیکس سلیب کے تحت ایک لاکھ ماہانہ تنخواہ والوں پر 2500روپے ماہانہ ٹیکس عائد کیا گیا ہے،6 لاکھ روپے سالانہ آمدن والے افراد پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا جبکہ 6 لاکھ سے زائد اور 12 لاکھ تک سالانہ آمدن والے افراد پر 5 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔18لاکھ سالانہ آمدن پر30ہزار فکس ٹیکس کے علا وہ 12 لاکھ سے اوپر والی رقم پر 10فیصد ٹیکس، 18 سے25 لاکھ روپے آمدن تک 90ہزار فکس ٹیکس اور18لاکھ سے اوپر والی رقم پر 15فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ دستاویز کے مطابق 25سے35 لاکھ روپے آمدن پر 1لاکھ 95 ہزار فکس اور 25لاکھ روپے سے اوپر والی رقم پر 17.5فیصد ٹیکس، 35سے 50 لاکھ روپے آمدن پر 1لاکھ 95 ہزار فکس اور 35 لاکھ روپے سے اوپر والی رقم پر20 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ 50 لاکھ سے 80 لاکھ آمدن تک 6 لاکھ 70 ہزار فکس ٹیکس اور 50 لاکھ سے اوپر والی رقم پر 22.5 فیصد رقم پر ٹیکس عائد ہوگا۔نئی سلیب کے مطابق 80 لاکھ سے 1 کروڑ 20 لاکھ آمدن پر 12لاکھ 45 ہزار فکس ٹیکس اور 80 لاکھ سے اوپر والی رقم پر 22.5 فیصد رقم پر ٹیکس، 1 کروڑ 20 لاکھ روپے سے 3 کروڑ آمدن پر 23 لاکھ 45 ہزار فکس اور ایک کروڑ 20 لاکھ روپے سے اوپر والی رقم پر 27.5 فیصد آمدن پر ٹیکس، 3 کروڑ سے 5 کروڑ آمدن پر 72 لاکھ 95 ہزار فکس اور 3 کروڑ روپے سے اوپر والی رقم پر 30 فیصد ٹیکس، 5 کروڑ سے 7 کروڑ 50 لاکھ تک آمدن پر 1 کروڑ 32 لاکھ فکس جب کہ 5 کروڑ سے اوپر والی رقم پر 32.5فیصد، 7 کروڑ 50 لاکھ سے زائد آمدن پر 2کروڑ 14 لاکھ فکس ٹیکس جب کہ ساڑھے 7 کروڑ روپے سے اوپر والی رقم پر 35فیصد لاگو ہوگا۔واضح رہے کہ رواں مالی سال کے بجٹ میں آرمی چیف، صدر پاکستان، وزیراعظم اور چیف جسٹس آف پاکستان سمیت دیگر تمام مراعات یافتہ طبقے کو انکم ٹیکس سے چھوٹ برقرار ہے اور مراعات یافتہ طبقے کیلئے ٹیکس سے متعلق دوسرے شیڈول میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔